– تعارف
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ہم اپنے اردگرد کی دنیا کو کیسے سمجھتے ہیں؟ ہمارے ذہن ان چیزوں کو کیسے سمجھتے ہیں جو ہم دیکھتے، سنتے اور محسوس کرتے ہیں؟ ہم کیسے اور کس طرح جان لیتے ہیں کہ کیا اور کونسی چیز کیا ہے ؟
مشہور فلسفی عمانویل کانٹ (Immanuel Kant) کا خیال تھا کہ ہمارے خیالات کو بامعنی نمونوں میں منظم کرنے کے لئے ذہنی فریم ورک کی ضرورت ہوتی ہے جسے “زمرے” یا “مقولات” (categories) کہا جاتا ہیں۔
کانٹ نے بارہ زمرے (categories) تعین کیے جو دنیا کو مختلف طریقوں سے دیکھنے اور سمجھنے میں ہماری مدد کرتے ہیں اور جس کے زریعے انسان دنیا کو اور جو جانتا ہے اور جاننا چاہتا ہے، احسن طریقے سے سمجھ سکتا ہے۔
تصور کریں کہ آپ کے پاس ایک کیمرہ ہے جس میں مختلف لینسز (lenses) ہیں، اب ہر لینس آپ کو دنیا کو ایک مختلف انداز میں دیکھنے دیتا ہے یا جس طرح سے مختلف عینک کا مختلف سیٹ۔
کچھ آپ کو چیزوں کو قریب سے توجہ مرکوز کرنے دیتے ہیں، جبکہ دوسرے آپ کو دور دیکھنے یا وسیع زاویہ پر مدد فراہم کرتے ہیں۔ بلکل اس طرح کانٹ کے علم کے زمرے (categories) دنیا کو سمجھنے کے لئے آپ کے دماغ کے لیے ان عینکوں یا لینسز کی حیثیت رکھتا ہے۔
آپ باغ میں تتلیوں کی تمام چھوٹی تفصیلات دیکھنے کے لیے کیمرے یا مائکروسکوپ کے نزدیک ترین لینز کا استعمال کر سکتے ہیں، لیکن ہو سکتا ہے آپ پورے باغ کی بڑی تصویر سے محروم رہ جائیں۔ یا آپ پورے باغ کو دیکھنے کے لیے وسیع زاویہ والی عینک یا لینز کا استعمال کر سکتے ہیں، لیکن ہو سکتا ہے کہ آپ پھول کی تفصیلات پر توجہ مرکوز نہ کر سکیں۔
اسی طرح، آپ کا دماغ مختلف قسم کے علم کا استعمال کرتا ہے یہ منحصر کرتا ہے کہ آپ کیا سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مختلف زمروں کا استعمال کرکے، آپ اپنے اردگرد کی دنیا کے بارے میں مزید مکمل اور باریک بینی سے سمجھ حاصل کر سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ، چیزوں کا ایک دوسرے سے کیا تعلق ہے یا کسی چیز کا کتنا تعلق ہے۔ جس طرح آپ مختلف تصاویر کے لئے مختلف لینسز کا استعمال کرتے ہیں بلکل اسی طرح آپ کا دماغ دنیا کی مختلف چیزوں کو سمجھنے کے لیے علم کے مختلف زمرو یعنی categories کا استعمال کرتا ہیں۔
یا ایک اور مثال اگر میں پیش کروں، تصور کریں کہ آپ ایک پزل (puzzle )کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اب اپکو ایک کّلی اور بڑی تصویر دیکھنے کے لیے، صحیح طریقے سے تمام ٹکڑوں کو ایک ساتھ رکھنا ہوگا۔
اسی طرح، آپ کا ذہن دنیا سے موصول ہونے والی تمام معلومات کو ایک بامعنی نمونے میں ترتیب دینے کے لیے زمروں یعنی (categories) کا استعمال کرتا ہے۔
ہر زمرہ پزل (puzzle) کی ان ٹکڑے کی طرح ہے جو آپ کو دنیا کے مختلف پہلو کو سمجھنے میں مدد کرتا ہے۔
عمانویل کانٹ نے یہ سمجھنے کے لئے زمرہ جات کا ایک نظام تیار کیا کہ انسان علم کیسے حاصل کرتا ہے۔ اس کا خیال تھا کہ ہمارے ذہن پیدائشی طور پر خالی نہیں ہوتے، بلکہ وہ کچھ ذہنی ڈھانچے سے پہلے سے بنے ہوئے ہوتے ہیں جو ہمیں اپنے اِردگرد کی دنیا کو پروسیس (process) کرنے اور سمجھنے میں مدد فراہم کرتا ہیں۔
یہ ڈھانچے، جنہیں کیٹگریز (categories) کہا جاتا ہے،
کانٹ کے یہ علم کے زمرے ذہنی ڈھانچہ فراہم کرکے اپنے ارگرد کی دنیا کو سمجھنے میں ہماری مدد کرتے ہیں جو ہمارے تاثرات کو بامعنی نمونوں میں منظم کرتے ہیں۔
اس مضمون میں کانٹ کے ان کیٹیگریز (categories) کا مختصراً اور بہت آسان مثالوں کے ساتھ زکر کریں گے۔
اگرچہ کانٹ کے علم کے زمرے بنیادی طور پر 12 اہم زمروں پر مشتمل ہیں مگر میں نے اپنے مضمون میں مزید تفصیلی اور باریک بینی سے تجزیہ فراہم کرنے کے لیے انہیں ذیلی گروپوں میں تقسیم کرنے کا انتخاب کیا ہے تاکہ ہر زمرے کے مختلف پہلوؤں کو بہتر طور پر سمجھنے اور مزید منفرد اور متعلقہ مثالیں پیش ہو۔
زمرہ جات (categories) کو ذیلی گروپوں میں تقسیم کرکے، میرا مقصد کانٹ کے علم کے زمروں کا زیادہ جامع اور آسان تجزیہ پیش کرنا ہے۔
– کانٹ کے علم کے زمرے
(Kant’s Categories of Knowledge)
کانٹ کے علم کے زمرہ جات (categories) کو دراصل چار مختلف اقسام میں تقسیم کیا گیا ہیں:
۰ مقدار کے زمرے (Categories of Quantity)
۰ معیار کے زمرے (Categories of Quality)
۰ تعلق کے زمرے (Categories of Relation )
۰ موڈلٹی کے زمرے (Categories of modality)
1) مقدار کے زمرے (Categories of Quantity)
مقدار کے زمرے کسی چیز کی مقدار یا ڈگری سے متعلق ہیں۔
مقدار کی بھی تین قسمیں ہیں:
۱) وحدانیت (Unity):
وحدانیت (یونیٹی) سے مراد یہ خیال ہے کہ ہر شے ایک واحد وجود ہے۔ مثال کے طور پر، ایک کتاب ایک واحد چیز ہے، اگرچہ اس کے کئی صفحات ہوسکتے ہیں۔
۲) کثرتیت (Plurality):
کثرتیت بھی علم کا ایک زمرہ ہے جو ہمیں “متعدد” کے خیال کو سمجھنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ ہمیں یہ پہچاننے میں مدد دیتا ہے، کہ کسی گروپ یا مجموعہ میں ایک سے زیادہ چیزیں ہوں۔
کثرتیت سے مراد یہ خیال ہے کہ کسی از خود چیز میں سے ایک سے زیادہ چیزیں ہو سکتے ہیں۔
مثال کے طور پر، جب ہم کسی درخت کو دیکھتے ہیں، تو ہم اسے مختلف حصوں، جیسے پتے، شاخوں اور تنے کے ساتھ ایک متحد چیز کے طور پر دیکھتے ہیں یعنی پورا ایک درخت۔
۳) کُلیت (Totality):
کُلیت سے مراد یہ خیال ہے کہ ایک مکمل یا ایک کل، کئی حصوں سے بنا ہے۔ مثال کے طور پر، ایک کار (car) بہت سے حصوں سے بنی ہوتی ہے، جیسے کہ انجن، پہیے اور سیٹ یا مثلاً مجموعی طور پر جنگل کو دیکھنے کی کلیت کے حصے میں آئے گا۔
2) معیار کے زمرے (Categories of Quality) :
ہم یہ کیسے طے کرتے ہیں کہ کوئی چیز اچھی ہے یا بری، خوبصورت ہے یا بدصورت، یا خوشگوار یا ناگوار؟ کانٹ کا خیال تھا کہ ہمارے دماغ اس قسم کے فیصلے کرنے کے لیے ایک ذہنی فریم ورک کا استعمال کرتے ہیں جسکو انہوں نے “معیار کی کیٹیگری” کہا۔
جیسے نام سے واضح ہے، معیار کے زمرے کسی چیز کی خصوصیات یا خصوصیات سے متعلق ہیں۔
معیار کے زمرے کو ہم مزید چار اقسام میں تقسیم کر سکتے ہیں:
۱) حقیقت (Reality) :
حقیقت کا زمرہ کانٹ کے معیار (Quality) کے وسیع تر زمرے کا ایک حصہ ہے۔ یہ ہمیں اس بات کی تعین کرنے میں مدد دیتا ہے کہ آیا کوئی چیز حقیقی ہے یا خیالی، حقیقی ہے یا نہیں صرف ممکن ہے۔
مثال کے طور پر، اگر آپ اپنے سامنے ایک درخت دیکھتے ہیں، تو آپ کا دماغ حقیقت کے زمرے کا استعمال کرتا ہے کہ درخت جسمانی دنیا میں ایک حقیقی چیز ہے۔
اس کے برعکس، اگر آپ اپنی کمپیوٹر اسکرین پر کسی درخت کی تصویر دیکھتے ہیں، تو آپ کا ذہن تسلیم کرتا ہے کہ یہ تصویر کوئی حقیقی درخت نہیں ہے، بلکہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے تخلیق کردہ درخت کا تخیل یا (image) ہے۔ یہ زمرہ ہمیں حقیقی جسمانی اشیاء اور ان اشیاء کے زہنی تخیّلات کے درمیان فرق کرنے میں مدد کرتا ہے۔
۲) نفی (Negation) :
نفی سے مراد کسی چیز کی عدم موجودگی ہے۔
یہ اصل میں ہمیں یہ پہچاننے میں مدد کرتا ہے کہ ایک چیز موجود نہیں ہے یا ایک چیز غائب ہے۔
مثال کے طور پر، تاریکی روشنی کی عدم موجودگی ہے۔
یا آپ اپنے الماری میں دیکھتے ہے کہ کتاب نہیں ہے، تو آپ کا ذہن کتاب کی عدم موجودگی کو پہچاننے کے لیے معیار کی نفی کا استعمال کرتا ہے۔ اسی طرح، اگر آپ باہر دیکھتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ سورج نہیں ہے، تو آپ کا ذہن سورج کی روشنی کی عدم موجودگی کو پہچاننے کے لیے معیار کی نفی کا استعمال کرتا ہے۔ آسان الفاظ میں معیار کی یہ کیٹگری ہمیں اپنے آس پاس کی دنیا میں کچھ خصوصیات کی عدم موجودگی یا کمی کو سمجھنے میں مدد کرتی ہے۔
۳) حد (Limitation) :
حد سے مراد یہ خیال ہے کہ ہر چیز کی حدود ہیں۔ جیسے ایک کمرے کی جسمانی حدود ہوتی ہیں جو اس کے سائز اور شکل کی وضاحت کرتی ہیں۔
معیار کا محدود زمرہ ہمیں کسی خاص خصوصیت کا اہل بنانے میں مدد کر سکتا ہے، لیکن یہ مشاہدہ کیے جانے والے شے یا تجربے کی مکمل تفصیل فراہم نہیں کر سکتا۔ اس کی حد یہ ہے کہ یہ ایک وقت میں صرف ایک خصوصیت سے متعلق ہے، اور شے یا تجربے کی جامع تفہیم فراہم نہیں کر سکتی۔
مثال کے طور پر اگر ہم کہتے ہیں کہ یہ کھانا مزیدار ہے تو معیار کا محدود زمرہ ہمیں یہ تعین کرنے میں مدد کر سکتا ہے کہ یہ کس حد تک مزیدار ہے یعنی کیا یہ بہت لذیذ ہے یا کم مزیدار ہے؟ لیکن یہ ہمیں یہ نہیں بتا سکتا کہ کھانا صحت بخش بھی ہے یا نہیں۔
یا اگر ہم کہتے ہیں کہ کوئی کتاب ادب لے لحاظ سے اچھی طرح سے لکھی گئی ہے، تو معیار کا محدود زمرہ یہ طے کرنے میں ہماری مدد کر سکتا ہے کہ وہ کس حد تک اچھی طرح سے لکھی گئی ہے، کیا یہ بہت اچھی لکھی گئی ہے یا معمولی حد تک اچھی لکھی گئی ہے؟ لیکن یہ ہمیں نہیں بتا سکتی کہ یہ کتاب معلوماتی یا مستند بھی ہے کہ نہیں۔
۴) اثبات (Affirmation) :
اثبات سے مراد کسی چیز کی موجودگی ہے۔
معیار کے زمرے کے اندر اثبات کے زمرے سے مراد اس بات کی تصدیق یا بیان کرنے کا عمل ہے کہ کسی چیز یا تصور میں کوئی خاص معیار (quality) موجود ہے۔ یہ زمرہ ہمیں ان اشیاء کو پہچاننے اور ان میں فرق کرنے کی اجازت دیتا ہے جن کا ایک خاص معیار ہے اور جو نہیں ہے۔ جیسے ایک پھول کا رنگ، خوشبو اور شکل ہوتی ہے، جو کہ اس کے وجود کے تمام اثبات ہیں۔
یا مثال کے طور پر، اگر ہم کہتے ہیں کہ کوئی شخص ایماندار ہے، تو ہم اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ وہ ایمانداری کا معیار رکھتا ہے۔ اثبات کا زمرہ ہمیں اپنے آس پاس کی دنیا کے بارے میں مثبت دعوے کرنے اور چیزوں کی مثبت خصوصیات کی تعریف کرنے میں مدد کرتا ہے۔
3) رشتے کے زمرے (Categories of Relation) :
کیا آپ نے کھبی چیزوں کے درمیان تعلقات کے بارے میں سوچا ہے اور وہ دنیا کے بارے میں ہماری سمجھ کو کیسے متاثر کرتے ہیں؟ امینوئل کانٹ نے کیا، اور اس نے تجویز پیش کی کہ کچھ ذہنی ڈھانچے، یا زمرے ہیں، جنہیں ہم اپنے تعلقات کے تجربات کو منظم کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اب ہم کانٹ کے تعلق کے زمروں کو تلاش کریں گے اور اس کی مثالیں فراہم کریں گے کہ وہ اشیاء اور خیالات کے درمیان تعلق کو سمجھنے میں ہماری مدد کیسے کرتے ہیں۔
۰ تعلق کے زمرے کو بھی ہم مزید چھ اقسام میں تقسیم کر سکتے ہیں:
۱) سبسٹانس اور حادثہ
(Substance and Accident):
۰ سبسٹانس (Substance) :
سبسٹانس رشتہ کا وہ زمرہ ہے جو چیزوں کے بارے میں، “وہ اصلاً از خود ہے کیا” کو بیان کرتا ہے ، بجائے اس کے کہ وہ کیا کرتی ہیں یا ان کا دوسری چیزوں سے کیا تعلق ہے۔ اس سے مراد کسی شے کی ضروری نوعیت ہے، جو اس کے خواص یا صفات بدل جانے کے باوجود وہی رہتی ہے۔ مثال کے طور پر، اگر ہم ایک درخت پر غور کریں، تو یہ اپنے پتے کھو سکتا ہے، لمبا یا چھوٹا ہو سکتا ہے، یا نئی شاخیں پیدا کر سکتا ہے، لیکن یہ اپنے مرکز میں وہی درخت رہتا ہے۔ یعنی جو چیز درخت کو بناتا ہے وہ قائم ہے۔ ایک اور مثال، کوئی شخص اپنا بالوں کا انداز بدل سکتا ہے، وزن بڑھا سکتا ہے یا کم کر سکتا ہے، یا نئی مہارتیں حاصل کر سکتا ہے، لیکن وہ اب بھی وہی شخص ہے۔
۰ حادثہ (Accident) :
حادثہ رشتہ کا وہ زمرہ ہے جو چیزوں کے بارے میں “وہ کیا ہیں” کو بیان کرتا ہے لیکن انکی خصوصیات یا صفات کے لحاظ سے۔ اس سے مراد وہ طریقہ ہے جس سے اشیاء یا خیالات بنیادی طور پر ان کی ضروری نوعیت کو تبدیل کیے بغیر تبدیل ہو سکتے ہیں۔
مثال کے طور پر، ایک کار اپنا رنگ، سائز، یا شکل تبدیل کر سکتی ہے، لیکن یہ پھر بھی اپنے مرکز میں ایک کار ہے۔ یعنی ازخود اپنی وجود میں ایک کار ہی رہتا ہے۔
اسی طرح، ایک کتاب کے مختلف سرورق، فونٹ، یا عکاسی ہوسکتی ہے، لیکن یہ اب بھی ایک ہی کتاب ہے۔
دونوں مثالوں میں، مادہ اور حادثہ اشیاء اور ان کی بنیادی ضروری فطرت بمقابلہ ان کی بدلتی ہوئی خصوصیات یا صفات کے درمیان تعلقات کو بیان کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
آسان الفاظ میں، سبسٹانس (substance) سے مراد کسی چیز کا بنیادی جوہر یا فطرت ہے، جبکہ حادثہ اس کی سطحی خصوصیات یا خصوصیات کو کہتے ہیں۔
۲) وجہ اور اثر (Cause and effect) :
تعلق کے زمرے میں وجہ اور اثر کا تصور شامل ہے، جو دو واقعات کے درمیان تعلق کو بیان کرتا ہے، جہاں پہلا واقعہ (وجہ) دوسرا واقعہ (اثر) پیدا کرتا ہے۔
وجہ سے مراد یعنی کچھ کیوں ہوتا ہے، جب کہ اثر سے مراد اس وجہ کا نتیجہ ہے۔
مثال کے طور پر ایک چیز حرکت میں ہے، کس وجہ سے ہے، ان پر کوئی فورس (Force) لگا ہوگا یا لگ رہا ہے، اب یہ فورس، cause ہوا، اور حرکت اسکا اثر یا نتیجہ ہوا۔
۳) ریثیپروثیٹی (Reciprocity) :
ریثیپروثیٹی سے مراد یہ خیال ہے کہ دو چیزوں کے درمیان باہمی تعلق ہے۔ یہ کانٹ کے تعلق کے زمرے میں تیسرا ذیلی زمرہ ہے۔ اس سے مراد یعنی جس میں دو چیزیں باہمی طور پر ایک دوسرے کے ساتھ تعامل اور اثر انداز ہوسکتی ہیں۔
مثال کے طور پر، ایک استاد اور طالب علم کا باہمی تعلق ہوتا ہے، جس میں استاد علم دیتا ہے اور طالب علم استاد سے سیکھتا ہے۔
یا ایک اور مثال پودے اور مٹی کے درمیان تعلق میں دیکھی جا سکتی ہے جس میں یہ اگتا ہے۔ پودا مٹی سے غذائی اجزاء اور پانی لیتا ہے، لیکن بدلے میں، یہ مٹی کو اپنے ہی گلنے سے غذائی اجزاء فراہم کرتا ہے۔
پودے اور مٹی کے درمیان یہ باہمی تعلق دونوں کو پھلنے پھولنے اور بڑھنے کی اجازت دیتا ہے۔
۴) کمیونٹی (Community) :
کمیونٹی سے مراد یعنی چیزیں جڑی ہوئی ہیں اور ایک دوسرے پر منحصر ہیں۔
کمیونٹی تعلق کا ایک زمرہ ہے جو وضاحت کرتا ہے کہ چیزیں کسی گروپ یا معاشرے میں ان کی رکنیت کے لحاظ سے ایک دوسرے سے کیسے تعلق رکھتی ہیں۔ یہ ایک بڑے پورے کے اندر مختلف حصوں کی باہم مربوط ہونے سے مراد
مثال کے طور پر، ایک ماحولیاتی نظام جانداروں کی ایک جماعت ہے جو بقا کے لیے ایک دوسرے پر منحصر ہے۔ہے۔
یا اس موجود زمانے میں فیس بک جیسا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہے۔ Facebook پر، افراد مشترکہ مفادات، مشاغل، یا عقائد کی بنیاد پر جڑ سکتے ہیں اور گروپس بنا سکتے ہیں۔ یہ گروپس کمیونٹی کا احساس پیدا کرتے ہیں، جہاں ممبران خیالات کا اشتراک کر سکتے ہیں، ایک دوسرے کی حمایت کر سکتے ہیں اور تعلقات استوار کر سکتے ہیں۔
۵) امکان اور ضرورت
(Possibility and necessity) :
امکان سے مراد ایسی چیز ہے جو ہو سکتی ہے یا موجود ہے، جبکہ ضرورت سے مراد ایسی چیز ہے جو ہونا یا موجود ہونا چاہیے۔
مثال کے طور پر، کسی شخص کے لیے چاند پر سفر کرنا ممکن ہے، لیکن اس کی بقا کے لیے یہ ضروری نہیں ہے۔ لیکن دوسری طرف، زندہ رہنے کے لئے ایک جاندار کے لئے خوراک کا ہونا ضروری ہے۔
۶) وجود اور عدم وجود
(Existence and non-existence) :
وجود سے مراد اس حقیقت کو کہتے ہیں کہ کوئی چیز موجود ہے، جب کہ عدم سے مراد یہ ہے کہ کسی چیز کا کوئی وجود نہیں۔
مثال کے طور پر، ایک درخت کی اپنی ایک عملی وجود ہے لیکن بھوتوں کو عدم وجود کی مثال سمجھا جا سکتا ہے۔
آسان الفاظ میں، وجود اور عدم وجود کا زمرہ ہمیں دنیا میں چیزوں کی نوعیت کو سمجھنے میں مدد کرتا ہے، اور ہم ان چیزوں کے درمیان کیسے فرق کر سکتے ہیں کہ جو موجود ہیں اور جو موجود نہیں ہیں یعنی عدم موجود ہیں۔
4) موڈلٹی کے زمرے (Categories of Modality) :
ہم ان چیزوں کے بارے میں کیوں بات کرتے ہیں جو ممکن، ضروری یا ناممکن ہیں؟
یا جب ہم پیشین گوئیاں کرتے ہیں یا نتیجہ اخذ کرتے ہیں تو ہم “ممکن” اور “لازمی” جیسے الفاظ کیوں استعمال کرتے ہیں؟ یہ وہ تمام سوالات ہیں جو Modality کے زمرے کے تحت آتے ہیں، جو مختلف طریقوں کی کھوج کرتے ہیں جن میں چیزیں ممکن یا ضروری ہو سکتی ہیں، اور ہم ان خیالات کے اظہار کے لئے زبان کا استعمال کیسے کرتے ہیں۔
موڈلٹی کے زمرے کو بھی ہم تین زمروں میں بیان کرسکتے ہیں:
۱) امکان (Possibility) :
موڈالٹی کے زمرے میں، امکان سے مراد وہ چیزیں ہیں جو ہو سکتی ہیں لیکن ابھی تک نہیں ہوئی ہیں۔ مثال کے طور پر، یہ ممکن ہے کہ کل بارش ہو، لیکن ہم ابھی تک یقینی طور پر نہیں جانتے کہ آیا بارش ہوگی۔
یعنی امکان چیزوں کے ہونے کے امکانات کے بارے میں ہے، اور یہ اکثر اندازے یا قیاس آرائی سے منسلک ہوتا ہے۔
۲) لازم (Necessity) :
لازم، کانٹ کے موڈلٹی کے زمروں میں، ایسی چیز سے مراد ہے جو ہر حال میں سچی یا موجود ہونی چاہیے۔
مثال کے طور پر، انسان کو زندہ رہنے کے لیے پانی پینا ضروری ہے یا پودوں کو بڑھنے کے لیے سورج کی روشنی حاصل کرنا ضروری ہے۔
۳) کنٹینجینسی (Contingency) :
کانٹ کے فلسفے میں، کنٹینجینسی سے مراد ایسا وجود ہے جو ضروری (necessary) نہیں ہے، بلکہ مختلف ہوسکتی ہے۔ مثال کے طور پر، یہ حقیقت کہ اس وقت باہر بارش ہو رہی ہے، ایک Contingent حقیقت ہے، کیونکہ اس کی بجائے دھوپ یا ابر آلود بھی ہو سکتا تھا۔
کنٹینجینسی حالت اکثر ضرورت سے متصادم ہوتی ہے، جس سے مراد ایسی چیز ہوتی ہے جو ہونا چاہیے اور دوسری صورت میں نہیں بھی بھی ہوسکتی۔
یعنی کہ کوئی چیز لازم یا ضروری نہیں ہے، بلکہ بعض حالات یا حالات پر منحصر ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مختلف عوامل کی بنیاد پر کوئی چیز موجود ہے یا نہیں، اور یہ تبدیلی کے تابع ہے۔
جیسے کسی کورس میں طالب علم کا گریڈز، اسائنمنٹس اور امتحانات میں ان کی کارکردگی پر منحصر ہوتا ہے۔ اب اگر طالب علم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا تو وہ اچھے نمبر حاصل کریں گے، لیکن اگر وہ اچھا نہیں کریں گے تو ان کے گریڈ کو نقصان پہنچے گا یعنی طالب علم کا گریڈ ان کی کارکردگی پر منحصر ہے۔
آخر میں، اگرچہ کانٹ کے علم کے زمرے (Kant’s categories of knowledge)، علم کو سمجھنے کے لیے ایک مفید فریم ورک اور ایک بہترین ڈھانچہ فراہم کرتا ہیں، لیکن یہ بھی ہم کہہ سکتے ہیں کہ ان کیٹیگریز کی اپنی حدود ہیں۔
مثال کے طور پر، یہ زمرے ہمارے اپنے تصورات اور تجربات سے محدود ہیں، اور ہو سکتا ہے کہ وہ دنیا کو سمجھنے کے تمام ممکنہ طریقوں کا حساب نہ لیں۔
بہر حال، ان زمروں کو تلاش کرنے سے ہمارے اپنے فکری عمل کے بارے میں ہماری سمجھ کو گہرا کیا جا سکتا ہے اور اپنے تجربات کو ترتیب دینے اور اس کی تشریح کرنے کی ہماری صلاحیت کو بڑھایا جا سکتا ہے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...