کمزوروں کے لئے پاکستان غیر محفوظ کیوں؟
پاکستان کے لئے بدترین صورتحال یہ ہے کہ یہ طاقتوروں کے لئے دنیا کا محفوظ ترین ملک ہے اور کمزوروں کے لئے دوزخ ہے ۔کوئی ڈھائی سال پہلے قصور کا سیکس ویڈیو اسکینڈل سامنے آیا ،اس ویڈیو اسکینڈل میں 280 بچوں کی سیکس ویڈیوز بنائی گئی تھی،گرفتاریاں ہوئیں ،درجنوں افراد گرفتار ہوئے ،میڈیا پر شور شرابہ دیکھنے میں آیا ،پھر بہت سے گرفتار افراد عدالت نے رہا کردیئے ۔معاملہ وقت کے ساتھ دب گیا ،میڈیا پر بھی قصور ویڈیو اسکینڈل کے بارے میں خبریں آنا بند ہو گئیں ۔بہت بڑا کیس تھا ،سینکڑوں بچے جنسی تشدد کا شکار ہوئے تھے،گزشتہ روز اس ویڈیو اسکینڈل کے متاثرین نے منہ چھپا کر احتجاج کیا ۔ہمیشہ کی طرح ریاست سے مطالبہ کیا کہ انہیں انصاف فراہم کیا جائے ۔منہ چھپا کر احتجاج کرنے والوں نے ٹی وی اسکرین پر کہا کہ ملزمان انہیں دھمکیاں دے رہے ہیں ،وہ ڈرا دھمکا رہے ہیں ،اس لئے چیف آف آرمی اسٹاف اور چیف جسٹس صاحب انہیں انصاف دلائیں ۔قصور کے گاوں حسین خان والا کے متاثرین انصاف کی تلاش میں ہیں اور منہ چھپا کر انصاف مانگ رہے ہیں ،کیا ملک ہے جہاں متاثرین منہ چھپا کر بات کررہے ہیں اور مجرم کھلے عام گھوم رہے ہیں ۔زینب قتل کیس اگر سیاسی نہ بنتا تو اس کا نجام بھی وہی ہونا تھا جو حسین خان والا کے مظلومین کے ساتھ ہوریا ہے ۔اس ملک میں عدلیہ ،حکمران ،انتظامیہ وغیرہ یہ کمزوروں کے حقوق کے لئے سرگرم نہیں ،یہ اپنے اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے کام کررہے ہیں ۔خیبر پختونخواہ کے شہر کوہاٹ میں میڈیکل کی تھرڈ ائیر کی طالبہ عاصمہ کا قتل کردیا گیا ،معصوم عاصمہ کا قصور یہ تھا کہ اس نے ایک مرد سے شادی کرنے سے انکار کیا تھا ۔گزشتہ جمعہ کے دن اس لڑکی کو سرعام اس کے گھر کے سامنے گولیاں ماردی گئی ،وہ معصوم تین دن تک اسپتال میں رہی ،ڈیتھ بیڈ پر اس نے ملزم کا نام بتایا ،لیکن وہ درندہ تو یہ ملک چھوڑ کر ہی فرار ہو چکا ہے ،کمزور عاصمہ قتل کردی گئی ،مجرم بیرون ملک فرار ہو چکا ہے ،اس واقعے پر ٹاک شوز بھی ہورہے ہیں ،مضامین بھی لکھے جارہے ہیں ،ایک مرد کو ایک لڑکی نہ انکار کیا ،مرد کی انا کو ٹھیس پہنچی اور اس نے لڑکی کو قتل کردیا ۔اس سے بات واضح ہوجاتی ہے کہ اس ملک میں کون کمزور ہے اور کون طاقتور؟کچھ عرصہ قبل اسی طرح ایک خاتون خدیجہ کا گلہ کاٹنے کی کوشش کی گئی تھی ،اس نے بھی ایک مرد سے شادی کرنے سے انکار کیا تھا ۔ایک سال پہلے ایک خاتون حنا شہنواز کو اس لئے قتل کیا گیا کہ اس نے اپنا حق مانگا تھا اور وہ بھی طاقتوروں سے ،پسند کی شادی اگر لڑکی کرے تو اس پر بھی وہ قتل ہو جاتی ہے اور اگر مرد کا شادی کا پروپوزل ٹھکرائے تو پھر بھی اسے قتل کردیا جاتا ہے ،اس ملک میں طاقتور کون ہے ،ان حقیقی کہانیوں سے واضح ہوجاتا ہے ۔بچے جنسی تشدد کا شکار ہورہے ہیں کیونکہ بچے ہیں ،معصوم ہیں اور کمزور ہیں ،یہ ملک خواتین ،بچوں اور کمزور مردوں یعنی غریب غربا کے لئے ہمیشہ سے غیر محفوظ رہا ہے ،لیکن یہاں شاہ رخ جتوئی رہا ہوجاتا ہے کیونکہ وہ طاقتور وڈیرے کا بیٹا ہے ؟اس ملک میں جب بھی کمزور اپنا حق مانگتا ہے یا حق جتاتا ہے ،مارا جاتا ہے ،دنیا جدید اور مہذب ہوتی چلی جارہی ہے اور یہاں خواتین اور بچے ،بچیاں قتل ہورہی ہیں اور ان پر تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔سیکس ویڈیوز بن رہی ہیں ،ریپ اور گینگ ریپ ہو رہے ہیں ،خواجہ سرا تک محفوظ نہیں ۔وہ ملک جو اسلامی جمہوریہ کہلاتا ہے وہاں سیکس کرائم میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔پھر کہا جاتا ہے سیکس کرائم پر خاموشی اختیار کی جائے ۔مطلب ایک تو کمزور قتل ہو ،اور پھر اس کے ورثااگر آواز اٹھائیں ،سڑکوں پر آئیں ،پھر ان پر بھی تشدد ہوتا ہے ۔یہ سب کیوں ہورہا ہے ؟کیا کبھی ہم نے سوچا ،یہ سب اس لئے ہورہا ہے کہ یہاں ادارے کمزور ہیں ،نظام کمزور ہے ،اداروں اور نظام ریاست کا ڈھانچہ اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ جس میں صرف اور صرف طاقتور محفوظ ہیں اور کمزور غیر محفوظ ؟ہم کب تک مسیحا کا انتظار کرتے رہیں گے ،کوئی مسیحا نہیں آئے گا ،انصاف اور ریاست کے تمام اداروں کے ںظام کو محفوظ اور مستحکم بنانا ہے تو ا سکے لئے ان اداروں پر توجہ دینی پڑے گی ۔جمہوریت کو طاقتور بنانا ہوگا ،کسی مجرم کو صرف چوک پر پھانسی دینے سے مسائل حل نہیں ہوں گے ،اس کے لئے ضروری ہے کہ ایماندارانہ نظام ہو جہاں امیر اور غریب کے ساتھ برابر کا سلوک ہو،یہاں سویلین کے لئے ایک نظام ہے ،فوج کے لئے دوسرا نظام ہے ،کمزور کے لئے تیسرا نظام ہے اور طاقتور وڈیروں اور سرداروں کے لئے کوئی اور نظام ہے ۔اس ملک کا پولیس کا ںظام،عدالیہ کا نظام ،بیوروکریسی کا ںظام امیروں کے مفادات کے تحفظ کا ضامن ہے ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔