“سات گھر ہیں، ہر ایک میں سات بلیاں۔ ہر بلی سات چوہے پکڑتی ہے۔ ہر چوہا مکئی کے سات بیج کترتا ہے۔ ایک بیج کو لگانے سے مکئی کی سات بالٹیاں پیدا ہو سکتی تھیں۔ اس میں کل کتنی چیزوں کا ذکرہے؟”
یہ اور اس طرح کے درجنوں سوال اپنے جوابات کے ساتھ لکھے ہوئے ہیں جس کو ہم رائنڈ ریاضی کا پیپائرس (Rhind Mathematical Papyrus) کہتے ہیں۔ ویسے جیسے کسی نصابی کتاب میں لکھا جاتا ہے۔ یہ قدیم مصر سے ملنے والا ایک آبجیکٹ ہے۔ اس سے ہمیں مصریوں کے اعداد کے علم کے بارے میں پتہ لگتا ہے۔ ہمیں جہاں پر قدیم لکھائی ملی ہے، اس میں قصے کہانیاں، شعر و شاعری یا تجریدی چیزیں نہیں، حساب کتاب اور اکاوٗنٹنگ کی صورت میں ملی ہے۔ اس “کتاب” میں لکھی ریاضی ایک مصری بیوروکریٹ کے روز کے دردِ سر اور الجھنوں کے لئے اس کو تیار کرنے کیلئے ہیں۔ اس پر لکھی چوراسی مشقیں بھی اسی طرح کی ہیں۔ غلہ، روٹی، مشروبات کی تقسیم یا ان پر ٹیکس کو کیلکولیٹ کرنے کی تربیت دینے کیلئے۔
یہ سترہ فٹ لمبا ہے اور ایک رول کی صورت میں فولڈ ہو جاتا ہے۔ آج یہ تین ٹکڑوں کی صورت میں ہے جو ہمیں ڈیڑھ سو برس پہلے ملا تھا۔ ان تین ٹکڑوں میں سے دو لندن اور ایک نیویارک کے میوزیم میں ہے۔ اس کو غور سے دیکھنے پر پیائرس پودے کے ریشے نظر آتے ہیں۔
اس کو بنانا پیچیدہ تو نہیں لیکن محنت طلب کام تھا۔ یہ پودہ خود پندرہ فٹ اونچا ہو جاتا تھا اور نیل کے ڈیلٹا میں بکثرت اگتا تھا۔ اس کے ریشوں کی پٹیاں بنا کر گیلا کر لیا جاتا تھا اور ان کو آپس میں شیٹ کی صورت میں جوڑ کر سکھا لیا جاتا تھا اور پتھر سے اس کی شکنیں نکالی جاتی تھیں۔ اس پودے کے ریشوں کی اپنی خاصیت کی وجہ سے گوند کی ضرورت نہیں پڑتی تھی۔ اس کا نتیجہ یہ کہ ایسی سطح مل جاتی تھی جس پر لکھنا آسان تھا۔ بحیرہ روم کے کناروں پر آج سے ایک ہزار سال قبل تک لکھائی کے لئے یہی میٹیرئیل استعمال ہوتا رہا۔ انگریزی لفظ پیپر اور دوسری یورپی زبانوں میں اس سے ملتے جلتے الفاظ کی یہی وجہ ہے۔
یہ مہنگا تھا۔ سترہ فٹ اونچے اس رول کی قیمت تانبے کے دو ڈبن تھی۔ یعنی ایک چھوٹی بکری جتنی۔ یہ دولتمند ہی خرید سکتے تھے۔
لیکن کوئی اپنی دولت کو ریاضی کی مشقوں کے لئے کیوں استعمال کرے گا؟ کیونکہ یہ کسی کے کیرئیر کیلئے مفید تھا۔ ایک پیچیدہ معاشرے میں ایسے لوگوں کی ضرورت تھی جو تعمیرات کو سپروائز کر سکیں، لین دین کو آرگنائز کر سکیں، خوراک کی رسد کو پلان کر سکیں، فوجی حرکات کی منصوبہ بندی کر سکیں، سیلاب کے بارے میں کیلکولیشن کر سکیں۔ فرعون کی انتظامیہ کا ممبر ہونے کے لئے ریاضی اہم تھی۔
اس سے ہمیں اس وقت کی انتظامیہ کے کیرئیر کا پتہ لگتا ہے۔ یہ اس کے لئے ٹیسٹ کی تیاری کے لئے تھا اور 1550 قبلِ مسیح کا ہے۔ یہ “فوری کامیابی” کی کنجی تھا۔ اس کے اوپر یہ جملہ لکھا ہے۔
“جاننے کا صحیح طریقہ۔ چیزوں کی پیمائش اور ان کے معنی معلوم کرنا سیکھیئے۔ چھپے راز سامنے آ جائیں گے”
یا دوسرے الفاظ میں۔ “مجھے خریدیئے، کامیابی آپ کے قدموں میں”
ریاضی کی اسی طرح کی اہمیت ہمیں دوسرے قدیم معاشروں میں بھی نظر آتی ہے۔ افلاطون نے یونانیوں کو اس ضمن میں مصریوں کو کاپی کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
یہ مشقیں کسی کو ریاضی دان بنانے کیلیے نہیں تھیں۔ اچھا بیوروکریٹ بنانے کیلئے تھیں۔ اس کی مشقیں ہمیں اس دور کی دنیا کو دیکھنے کی کھڑکی دیتی ہیں۔ ساڑھے تین ہزار سال پہلے سرکاری نوکری کی تیاری کے لئے دولت خرچ کر کے اچھا مستقبل بنانے کی کوشش کرنے کا ایک نسخہ آج نمائش کے لئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ریاضی اس دنیا کو چلانے کیلئے ہمارا اوزاروں میں سے ہمیشہ سے اہم رہا ہے۔
نوٹ: اوپر دئے گئے سوال کا جواب 19607 ہے۔ اس میں اس کو سکھانے کیلئے finite geometric series کا طریقہ بتایا گیا ہے۔
اس کے بارے میں
https://en.wikipedia.org/wiki/Rhind_Mathematical_Papyrus