دادی جان آج بہت غصہ میں تھیں. کلّو سبزی بیچنے والے نے انھیں بتایا تھا کہ اسکی بیوی، بیٹے کو تو روز تیّار کرکے اسکول بھیجتی ہے لیکن
بیٹی کی اکثر اس لیے چھٹی کرادیتی ہے کہ وہ گھر کے کام سیکھے.
انھوں نے کلّو سے کہا کہ اپنی بیوی کو میرے پاس بھیجنا. مَیں اس سے بات کرونگی.
کلّو کی بیوی آئی تو دادی جان نے اسکی خوب کلاس لی..
'ابھی سے اتنی چھوٹی بچی کو گھر کے کام سکھاکر خود آرام فرمانا چاہتی ہو کیا؟
وہ بولی،
'نہیں اماں جی ایسا نہیں ہے. اسے ہی گھر کے کام سیکھنے کا شوق ہے. سیکھ لے گی تو اچھا ہی ہے'
دادی جان نے سمجھایا :
تھوڑا بڑی ہو جانے دو ابھی سے جلدی کیوں کر رہی ہو. ابھی تو صرف پڑھائی اور وقت ملتے ہی تھوڑا کھیل کود'
کلو کی بیوی حیران ہوکر بولی اگر وہ بھی اپنے بھائی کی طرح پڑھائی اور کھیل کود میں لگی رہی تو لڑکی لڑکے میں کیا فرق رہ جائے گا.
دادی جان نے نرمی کے ساتھ سمجھایا :
دیکھو لڑکا ہو یا لڑکی پڑھائی دونوں کے لئے بےحد ضروری ہے بلکہ بیٹی کی پڑھائی کا تگنا فائدہ ہے..
1.پرھ لکھ کر بیٹی جب تک ماں باپ کے گھر رہتی ہے اِس گھر کو پڑھی لکھی ہونے کے کارن چمن بنائے رکھتی ہے.
2.جب سسرال جاتی ہے تو تعلیم یافتہ ہونے کے ناطے اپنے رکھ رکھاءو اور سلیقہ مندی سے وہاں چار چاند لگا تی ہے اور عزت پاتی ہے.
3.ماں بچے کی پہلی درس گاہ ہوتی ہے. پڑھی لکھی ماں اس نئی نسل کی تربیت کا ذِمّہ اچھی طرح سنبھال لیتی ہے.
بیٹی کو پڑھانے سے ہوا تگنا فائدہ یا نہیں؟
کلّو کی بیوی نے اپنی غلطی کی معافی مانگی اور بولی،
دیکھو بڑوں کی باتیں بھی بڑی ہوتی ہیں مجھے کتنی اچھی سیکھ دی ہے. ہم بچوں کی بھی سمجھ میں یہ بات آگیٔ کہ بہنوں کو خوب پڑھنے دینا چاہیے۔ یہ نہ سمجھنا چاہیے کہ پڑھائی صرف ہمیں کرنی ہے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...