کالی سیاہ رات تھی' ہَوا شائیں شائیں کر رہی تھی۔ گلیاں ٹھٹھری ہوئی تھیں۔ سب لوگ گھروں میں دبکے ہوئے تھے۔ بھیڑیا آیا اس نے چرواہے کو گردن سے پکڑا' انگوٹھا گلے پر رکھا' دبایا اور پنجرے میں ڈال دیا۔
صبح جب بھیڑیں اٹھیں تو چرواہے کی چوکی پر بھیڑیا بیٹھا ہوا تھا۔ اس نے مختصر سی تقریر کی جس کا لبِ لباب یہ تھا کہ:
'' چرواہا تمہارا دشمن ہے۔ تمہارے مفاد میں' میں نے یہ قدم مجبوراً اٹھایا ہے۔ میں تمہارے لئے وہ وہ کام کروں گا کہ تم چرواہے کو بھول جاؤ گی۔ تمہارے لئے نئی چراگاہیں دریافت کروں گا' تمہارے تھان جو گارے کے بنے ہوئے ہیں سیمنٹ اور رنگین ٹائلوں سے پکے کراؤں گا' تمہارے کھونٹوں کی لکڑی میں خالص سونے کی آمیزش ہو گی۔ تمہارے چارے کی کوالٹی میں زبردست قسم کی تبدیلیاں لائی جائیں گی' ان میں حیاتین' لمحیات اور کاربو ہائیڈریٹ کا تناسب اس طرح کیا جائے گا کہ تمہاری باں باں کم ہو جائے گی بلکہ ختم ہی ہو جائے گی لیکن تمہاری خوبصورتی میں اضافہ ہو جائے گا' تمہاری پشم ریشم کا مقابلہ کرے گی اور تمہارے دودھ کے سامنے آسٹریلیا کی گائے کا دودھ بھی شرمائے گا۔ ''
کچھ بھیڑوں نے پوچھنا چاہا کہ بھیڑیا تو بھیڑوں کو اٹھا کر لے جاتا رہا ہے لیکن ریوڑ میں کچھ بھیڑیں ایسی تھیں جنہوں نے آنکھوں آنکھوں میں سوال کرنے والی بھیڑوں کو منع کیا۔
بھیڑوں کی حیرت کی انتہا نہ رہی جب ایک کالی بھیڑ نے اپنے آپ کو بھیڑوں کی ترجمان ظاہر کرتے ہوئے بھیڑیے کی تعریف کی۔
صرف تعریف تک بات ہوتی تو اتنی بُری نہ لگتی لیکن کالی بھیڑ نے تو چرواہے کی مذمت شروع کر دی۔ اسکے ز مانے کو تاریک اور بھیڑیے کے شب خون نما انقلاب کو روشنی کا نقیب قرار دیا۔
بھیڑیا گلے کا حکمران تو ہو گیا تھا لیکن اس کے لاشعور میں خوف تھا کہ چرواہا واپس نہ آ جائے۔ اس نے اپنے اندر خوف کو مارنے کیلئے چرواہے کو ایک رات پنجرے سے نکالا اور دور کے ایک گاؤں میں بھیج دیا۔ اس نے دور کے اس گاؤں کے نمبردار سے معاملات طے کیے۔ چرواہا گاؤں کے اندر آزاد ہو گا لیکن اپنے گاؤں واپس نہیں آ سکے گا۔
بس چند ہی بھیڑیں تھیں جو چرواہے کی وفادار رہیں۔ بھیڑیے کی خوشامد کرنے والی کالی بھیڑ نے بھیڑوں کی کثیر تعداد کو اپنے ساتھ ملا لیا۔
بھیڑوں کو طرح طرح کے لالچ دئیے گئے' کچھ کو دھمکیاں دی گئیں' جن بھیڑوں کیخلاف چرواہے کے رجسٹر میں الزامات درج تھے ان پر تحقیق کی گئی' جو پَر پُرزے نکالنے والی بھیڑیں تھیں' ان پر مقدمات قائم کئے گئے پھر انہیں متنبہ کیا گیا کہ اگر انہوں نے کالی بھیڑ کے گروہ میں شمولیت اختیار نہ کی تو انہیں باڑے کے پچھلے حصے میں بند کر دیا جائے گا۔ مرتیں کیا نہ کرتیں' یہ بھیڑیں بھی کالی بھیڑ کے گروہ میں شامل ہو کر بھیڑیے کی شان میں قصیدہ خوانی کرنے لگ گئیں۔
کالی بھیڑ کے گروہ نے نو سال تک بھیڑیے کے بل بوتے پر خوب عیاشی کی۔ یہ بھیڑیے کی حکومت میں برابر کا شریک ہو گیا۔ بھیڑیا جو کچھ کرتا' کالی بھیڑ کا گروہ اس کی تعریف کرتا' اس کا دفاع کرتا اور چرواہے کی مذمت کرتا۔
بھیڑیے نے ریوڑ اور باڑہ بیچنا شروع کر دیا۔ دوسرے بھیڑیے دور دراز سے آتے اور بھیڑوں کو پکڑ کر لے جاتے لیکن بھیڑیے کے کان پر جوں نہ رینگتی۔
پھر ایک دن وہ آیا کہ بھیڑیے نے بھیڑیں خود پکڑ پکڑ کر دوسروں کے حوالے کرنا شروع کر دین۔ باڑے میں بدامنی پھیلتی گئی۔ باڑے کے کئی حصوں میں مقامی بھیڑوں اور حملہ آور بھیڑیوں کے درمیان شدید جنگ ہوتے لگی لیکن کالی بھیڑ کا گروہ بدستور بھیڑیے کے گن گاتا رہا۔ یہاں تک کہ اس گروہ نے یہاں تک کہنا شروع کر دیا کہ ہم بھیڑیے کو دس بار حکمران بنائیں گے۔
اس عرصہ میں اہم ترین واقعہ یہ ہوا کہ چرواہے نے جو دوسرے گاؤں میں مقیم تھا اور واس اپنی بھیڑوں کے پاس نہیں آ سکتا تھا برملا کہا اور ایک سے زیادہ بار کہا کہ:
میں کالی بھیڑوں کو کبھی نزدیک نہیں آنے دوں گا۔ میرا ان سے کوئی تعلق کسی صورت نہیں ہو سکتا۔ میں انہیں گلے میں واپس آنے کی کبھی اجازت نہیں۔
حالات نے کروٹ لی۔ بھیڑیا کمزور ہو گیا' چرواہا واپس آ گیا۔ لیکن اب ایک اور تماشا ہوا۔ بھیڑیے کے بعد جو رکھوالا آیا' اس نے چرواہے کے لئے صورت حال مشکل بنا دی۔
اس مشکل صورت حال میں چرواہے کی وفادار بھیڑوں کو یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ چرواہا کالی بھیڑ کے گروہ کو اپنے ساتھ ملانا چاہتا ہے۔
کچھ بھیڑوں کا خیال تو یہ بھی ہے کہ چرواہا کالی بھیڑ کے گروہ کے ساتھ در پردہ نامہ و پیام کا سلسلہ رکھے ہوئے ہے۔
وفادار بھیڑوں کا نکتہ نظر یہ ہے کہ چرواہے نے یہ سارا عرصہ جو قربانیاں دی ہیں اور استقامت دکھائی دی ہے کہیں اس پر پانی نہ پھر جائے! کالی بھیڑ کے گروہ کو ساتھ ملا کر ہو سکتا ہے کہ وقتی طور چرواہے کو فائدہ ہو جائے اور رکھوالے کے مقابلے میں اس کی واہ واہ ہو جائے لیکن وفادار بھیڑوں کے دل ٹوٹ جائیں گے اور وہ مستقبل میں چرواہے پر کبھی اعتماد نہ کریں گی۔
وفادار بھیڑوں کا یہ بھی کہنا کہ کالی بھیڑ کے گروہ نے نو سال تک جن جرائم کا ارتکاب کیا ہے وہ ناقابل معافی ہیں اور ناقابل تلافی بھی۔ انہیں ریوڑ میں دوبارہ قبول کرنے سے یا ان کے ساتھ اتحاد کرنے سے چرواہے کا اپنا مستقبل مخدوش ہو جائے گا۔
دیکھئے! چرواہا کالی بھیڑ کے گروہ کی طرف قدم بڑھاتا ہے یا استقامت دکھاتا ہے۔
http://columns.izharulhaq.net/2009_03_01_archive.html
“