کلام اور خاموشی کے بارے میں حکمت بھری باتیں:-
————————————————————————
زبان کو بے معنی باتوں سے محفوظ رکھو کیونکہ انسان کی خطاؤں کا ذیادہ تر حصہ زبان ھی سے متعلق ہے اور زبان سے ذیادہ کسی عضو کے گناہ نہیں ہیں آئیے کلام اور خاموشی کے متعلق آپ کو کچھ حکمت بھری باتیں بتاتے ہیں_
1:- خاموشی حکمت کے ابواب میں سے ایک دروازہ ہے_
2:- اپنی زبان کو ہمیشہ محفوظ رکھو اور صرف وہ بات کہو جو تمہیں جنت تک پہنچا سکے_
3:- بندہ مومن جب تک خاموش رہتا ہے اسکا شمار نیک کرداروں میں ھوتا ہے_
4:- جو شخص دنیا اور آخرت کی بھلائی چاہتا ھو اسے چاہئیے کہ خاموش رہے_
5:- انسان منہ کے بل جہنم میں اپنی زبان کی وجہ سے پھینکا جاتا ہے_
6:- پروردیگار جب کسی انسان کی بھلائی چاہتا ہے تو اسکی زبان کو محفوظ بنانے میں اس کی مدد کرتا ہے اور اسے دوسروں کے عیوب کی بجائے اپنے جائزہ میں مصروف کر دیتا ہے_
7:- جس کا کلام کم ھوتا ہے اس کی عقل کامل اور قلب صاف ھوتا ہے اور جس کا کلام ذیادہ ھوتا ہے اس کی عقل کم اور دل سخت ھوتا ہے_
8:- انسان کا ایمان اس وقت درست ھوتا ہے جب اس کی زبان درست ھوتی ہے_
9:- مومن کی زبان کو اس کے دل کے پیچھے ھونا چاہئیے کہ پہلے فکر کرے پھر اگر مناسب ھو تو کلام کرے ورنہ خاموش رہے منافق کا معاملہ اس کے برعکس ھوتا ہے وہ صرف بکتا رہتا ہے اور اس کی پرواہ نہیں کرتا کہ کیا کہہ رہا ہے_
10:- خاموشی سے شرمندگی نہیں ھوتی ہے لیکن کلام بعض اوقات دنیا اور آخرت دونوں میں شرمندہ بنا دیتا ہے_
11:- پہلے تولو پھر بولو ، مطلب بات کو عقل و معرفت کے پیمانہ پر پرکھو پھر اگر اس میں دنیا و آخرت کی بھلائی کی کوئی بات ھو تو کلام کرو ورنہ خاموش رھو_
12:- انسان اپنی زبان کے پیچھے چھپا رہتا ہے_
13:- انسان کے جسم کا ہر عضو اس سے فریاد کرتا رہتا ہے کہ خدا کے لیے ہمیں جہنم میں نہ ڈالنا_
14:- کلام اور خاموشی میں موازنہ کیا جائے تو کلام چاندی ہے اور خاموشی سونا ہے_
15:- یہ اور بات ہے کہ کبھی کبھی کلام بھی سونا بن جاتا ہے اور خاموشی مٹی بن جاتی ہے_ اور ایسا اس وقت ھوتا ہے جب کلام فقہ ، علمِ دین ، موعظہ و نصیحت ، آدابِ شریعت اور اخلاقیات سے متعلق ھو_ ایسے میں سکُوت زہرِ قاتل بن جاتا ہے جب امر بالمعروف اور نہی عن المنکر چھوڑ کر سکوت اختیار کیا جائے_
ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی مختصر گفتگو فرماتے ان کا کلام مختصر مگر جامع ھوتا تھا. جس میں بے شمار حکمتوں کے پھول ھوتے تھے_
تو آپ بھی اپنے اندر فضول گوئی کی عادت نکال کر سُنت پر عمل کریں_
فرمانِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم " حیا اور کم گوئی کی دو شاخیں ہیں اور فضول گوئی نفاق کا حصہ ہے_ "
( جامع الترمذی ، کتاب البر والصلتہ ، رقم ٢٥٣٩ ، ص ٩١٩ )
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔