کالا باغ ڈیم پرسندھ کے اعتراضات:
دریائے سندھ کا پانی کالا باغ ڈیم بننے سے نیچے سندھ کی طرف مزید کم ہوجائے گا۔ کیونکہ ڈیم کا پانی پنجاب اور کے پی کے کے میدانوں کی آبپاشی کے لئے استعمال ہوگا۔ سندھ تربیلہ ڈیم کوبھی اچھی نظرسے نہیں دیکھتے۔ ان کے خیال میں تربیلہ ڈیم بھی نہیں ہونا چاہئے تھا۔ کیونکہ تربیلہ ڈیم سے پہلے دریائے سندھ ایک بھرپوراورعطیم دریا کے طورپربہتا تھا۔ لیکن تربیلہ ڈیم کے بننے کے بعد کوٹری بیراج اورحیدرآباد کی طرف دریا کا بہاو کم سے کم ترہوتا گیا ہے۔ ان کو خوف ہے کہ ایک مزید بڑا ڈیم بننے سے دریائے سندھ کا پانی مزید کم ہوجائے گا۔ سندھیوں کا کہنا ہے۔ کہ کوٹری بیراج کے آگے اب دریائے سندھ بارشی پانی کی وجہ سے بہتا ہے۔ جب کہ وقت کے ساتھ بارش کے پانی میں کمی آتی جارہی ہے۔ اوراگرمزید ایک اورڈیم راستے میں بن گیا، دریائے سندھ توخشک ہوکررہ جائے گا۔ دریائے سندھ کے پانی کم ہونے سے پہلے ہی ماحولیاتی کئی مسائل پیدا ہوچکے ہیں۔ چنانچہ سندھ میں کالا باغ ڈیم کے بارے شدید جذبات پائے جاتے ہیں۔ اورکوئی بھی سندھ کی سیاسی جماعت اس کے حق میں نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بادی نظرمیں دیکھا جائے، تو سندھ کے کالا باغ پرخدشات جائز ہیں۔ (اگرکالا باغ ڈیم کے نتیجے میں واقعی ایسا ہوگا)۔ اب بات رہ جاتی ہے ، ٹیکنیکل سائڈ کی، کیا واقعی عملی طورپرایسا ہوگا۔۔ ٹیکنیکل سائڈ کیا کہتی ہے۔ بے شمارسٹڈیز اورسروے ہوچکے ہیں۔۔ پچھلے 60 سال سے۔۔جس پراربوں روپیہ خرچ ہوچکا ہے۔۔ ظاہرہے، ریاست اورٹیکنیکل سائڈ والے ان خدشات کا کوئی جواب دیتے ہونگے۔۔ کون چاہے گا۔ کہ سندھ کوپانی سے محروم کیا جائے۔ اسے برداشت بھی نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اگریہ صرف پنجاب کوفائدہ پہنچاتا ہے۔ تومیں پنجابی ہوتے ہوئے بھی اس کے خلاف ہونگا۔ لیکن اگرسندھ کے پنجاب اور 'پاکستانی ریاست' روائتی Mistrust کی وجہ سے اس بات کی ضد ہے، تواسے باہمی مفادات کونسل میں حل کرنا چاہئے۔۔ سندھ کی محرومی کا احساس کالا باغ ڈیم سے ہی شروع نہیں ہوتا۔۔ وہ سندھ طاس معائدے کے وقت سے ہی خلاف ہیں۔ سندھ طاس معائدہ پنجاب نے نہیں، اس ملک کی عسکری اسٹیبلش منٹ نے کیا تھا۔ بطورپنجاب ہمارا بھی گلہ ہے، کہ پنجاب کواس کے تین دریاوں سے کیوں محروم کردیا گیا۔ اصل میں پاکستانی ریاست کے اصل مسائل کچھ اورہیں، جب کہ ہماری عسکری اسٹیبلش منٹ نے ہمیں اسلام ، قومی سلامتی، انڈیا دشمنی، ملائیت اورسیاست دشمنی میں غرق کررکھا ہے۔ سندھ اورپنجاب کوآپس میں لڑنے بجائے۔۔۔ اس مسلح بندرکوپہچاننا چاہئے۔ جس نے یہ ساری تفریقات قائم کی ہوئی ہیں۔ اوروہ سب سے بڑا کیک پیس خود لے جاتا ہے۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
"