یہ بھی والدہ صاحبہ کا فرمان تھا ۔ بے شک رب باری تعالی ہی عزت اور زلت دینے والا ہے لیکن ہماری اپنی عزت نفس ہمارے کردار کی محتاج ہے ۔ میں اکثر کہتا ہوں ہم پاکستانی کاش انگریزی کی دو terms سے واقف ہو جاتے ۔ ایک ہے self respect دوسری posterity ۔ آج ہم پوری دنیا میں صرف اس وجہ سے زلیل و خوار ہو رہے ہیں ۔
ڈارک ویب سے اشاعت والے ایک اخبار the daily stormer میں ۱۶ تاریخ کو ایک بہت خوفناک مضمون چھپا ۔ اس میں بتایا گیا کے جاپان میں تیزی سے بوڑھی ہوتی ہوئ لیبر کے باوجود ایک سروے کے مطابق جاپانیوں کی اکثریت امیگریشن کے سخت خلاف ہے ۔ جاپان کوئ صرف پچاس کے قریب امیگرینٹ ہر سال لیتا ہے اور اسے مزید کم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے ۔ اسی مضمون میں اس ویب اخبار کے مالک اینڈریو اینگلن نے ایک بہت قابل اعتراض جُملہ اس وجہ میں داغ دیا
The crimes niggers, Arabs, gypsies, pakis, mestizos and other assorted vermin commit is an enormous net loss bigger than any “contribution”
جب ٹرمپ نے دنیا کے سب سے بڑے امیگرینٹ ملک سے امیگریشن روکنے کا کہا تو اس کے پیچھے بھی یہی نظریہ تھا ۔ اور آج بھی وہ یہی کہ رہا ہے کے ہمیں ان ملکوں کو مجبور کرنا ہو گا ان کے لیے حالات اچھی کرنے کو ۔ میکسیکو اور برازیل کے نئے صدور نے بھی یہی کہا ہے کے ہم ایسا ماحول قائم کر سکیں کے لوگ امریکہ نہ جائیں ۔
اینڈریو اینگلن ویسے تو نیو نازی ہے اور اپنے آپ کو ہٹلر کہتا ہے اور یہودیوں کا سخت مخالف لیکن گوروں کے علاوہ باقی نسلوں کے خلاف بھی شدید تعصب رکھتا ہے ۔ اینڈریو کا یہ پتہ نہیں کے وہ کہاں رہتا ہے جس وجہ سے اس کے اخبار کی ڈومین رجسٹریشن متعدد دفعہ تبدیل کی گئ اور آخر کار اسے ڈارک ویب کا سہارا لینا پڑ رہا ہے ۔ کیونکہ وہ ایڈریس دینے سے گریزان ہے تاکہ کسی خادم رضوی کے قابو نہ آ جائے لہٰزا اسے خفیہ رکھتا ہے ۔
کل پاکستانی سپریم کورٹ میں بھی کافی لوگوں کی چیف جسٹس سمیت عزت افزائ ہوئ اور سماجی رابطوں کی سائیٹس فیس بک اور ٹویٹر پر اس کا بہت چرچا ہوا ۔ یہ سب کچھ قدرت کروا رہی ہے ۔ جسٹس عامر رضا میرے بھی استاد رہے ، ان کو شہرت کا بہت شدید شوق ہے ۔ کم عمر میں جج بننا بھی ان کا بہت زیادہ تنقید کا نشانہ بنا تھا اور ضیاء نے پی سی او پر حلف کے لیے انہیں مدعو ہی نہیں کیا وگرنہ وہ بھی پائے کے چیپ جسٹس ہوتے ۔ حسین نقی بھی انا اور شہرت کے بُھوکے ثاقب نثار کے ہاتھ چڑھ گئے ۔ ثاقب نثار اس فیلڈ کے پرانے کاکھ۔ ان کو تو یہ پوچھنا چاہیے تھا کے آپ بوڑھے لوگ ایک ریگولیٹری باڈی میں کیا کر رہے ہیں ؟ جواب ہوتا ۔ “علاج معالجہ کی بہتر سہولتوں سے مستفید ہونے کے لیے حضور”۔
جب میں نے ڈاکٹرز ہسپتال کے خلاف کاروائ کی اور نادیہ مرزا کے پروگرام میں ججوں کو اس کھیل میں بہت بڑی رکاوٹ گردانا تو ایک ہی دن خلیل رمدے نے اسلام آباد اپنے چیمبر میں اور ثاقب نثار نے لاہور بھری عدلت میں طلب کیا۔ لاہور میں میرے وکیل نزیر غازی اور اسلام آباد میں خود پیش ہوا۔ دونوں جگہ میری عزت نفس مجروح نہ ہو سکی اور دونوں جج سوائے منہ سے جھاگ نکالنے کے کچھ نہ کر پائے ۔
اب آپ سمجھ گئے ہوں گے میں کیوں ٹارگٹ اور امریکی پوسٹ میں نوکری پسند کرتا ہوں ۔ کام سے کام رکھو اور عزت محفوظ اور ضمیر مطمئن ۔ میری تو اپنی self respect بچانے میں جان بھی چلی جائے ہرگز مہنگا سودا نہیں ۔
آخر میں یہ کہتا چلوں کے پاکستان کی نئ نسل سے میں بہت زیادہ impressed ہوں ، ان کا بس چلے تو وہ میرے جیسے سر پھرے کو اپنا راہبر چُن لیں ۔ کل ایک بچی نے میسنجر پر پیغام بھیجا “سر آج میری سالگرہ تھی ، آپ نے وِش ہی نہیں کیا” میری آنکھوں میں آنسو آ گئے ۔ اس کو اور اس کی والدہ کو بہت مبارکباد دی ۔ رشتہ صرف میرے بلاگز ہیں ۔ دونوں میں مشترک ، پاکستان اور آنے والی نسلوں کی فکر ، وگرنہ میں ناچیز امریکہ وہ پاکستان ؟ بہت خوش رہیں ۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...