کائنات کے متعلق جیسے جیسے ہماری معلومات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ویسے ویسے یہ احساس بھی تقویت پکڑتا جارہا ہے کہ ہم کائنات کے متعلق بہت محدود علم رکھتے ہیں اور کائنات کے پُراسرار گوشوں میں رونما ہونے والے اَن گنت واقعات ایسے ہیں جن کی ہمیں خبر تک نہیں ہوپاتی.. یہی وجہ ہے کہ کچھ عرصہ پہلے تک ہمارا اندازہ تھا کہ ہماری کائنات میں 200 ارب کہکشائیں موجود ہیں، لیکن نئی تحقیقات یہ بتاتی دکھائی دیتی ہیں کہ ہماری کائنات 200 نہیں بلکہ 2000 ارب کہکشاؤں سے مزین ہے… یہی جستجو انسان کو کائناتی سمندر میں غرق کیے ہوئے ہے، کائنات کے دور دراز مُحلّوں میں جھانکتے سائنسدانوں نے اب ہالینڈ میں نصب Radio Telescope لوفار (Lofar) کے ذریعے آسمان کے ایک بہت ہی چھوٹے سے حصے کو observe کیا جو بظاہر خالی دکھائی دے رہا تھا، لیکن اس سے ملنے والے ڈیٹا نے ہمیں اس وقت حیران کردیا جب اس چھوٹے سے خالی حصے میں 3 لاکھ کہکشائیں دکھائی دیں… یاد رہے کہ ایک کہکشاں ہمارے سورج جیسے اربوں کھربوں ستاروں پہ مشتمل ہوتی ہے… کائنات کا detailed map بناتی اس ٹیم میں 18 ممالک سے تعلق رکھنے والے 200 فلکیات دان موجود ہیں جو Low Frequency Array ٹیلی سکوپ کے ذریعے کائنات کا تفصیلی نقشہ بنانے میں مصروف ہیں… چونکہ بہت زیادہ دور ہونے کے باعث ستاروں کی روشنی پھیل جاتی ہے اور ہم تک Visible spectrum میں نہیں پہنچ پاتی جس وجہ سے انہیں radio telescope کے ذریعے دیکھا جاسکتا ہے… کتنا حیران کن احساس ہے کہ اچانک سے ایک ہی رات میں ہمارے لیے کائنات میں 3 لاکھ کہکشاوں کا اضافہ ہوگیا ہے… کائنات بذات خود تو وسیع ہورہی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ انسان بھی نئے سے نئے کائناتی علاقوں تک اپنی نظریں جما رہا ہے، ایسے کائناتی علاقوں تک… جہاں پہ آج سے پہلے کسی انسان کی نگاہ نہیں پہنچی….
اب کائنات سے وابستہ میرا ایک خواب
میں جانتا ہوں دھرتی واسی اپنی اپنی دنیا میں جی رہے ہیں وہ نہیں جا نتے یا جاننا ہی نہیں چاہتے کہ انسان کیا ہے ۔میں جب کہتا ہوں کہ یہاں ہر شخص قید ی ہے ان دائروں کا جو انہوں نے اپنے اردگرد کھینچے اور ان بیڑیوں کا جو خود ساختہ اور مقدص ہیں تو لوگ یہ کہتے ہیں کہ دراصل میں پاگل ہوں ۔یقیناًانفرادی سوچ ہمیشہ سے معتوب رہی ہے اور ہمیشہ سے کڑی سزا کا باعث بنی ہے جب میں کہتا ہوں کہ ہتھکڑی کے دونوں سروں پر قیدی ہوتے ہیں ۔ جیل میں ایک بیرک کے اندر ہوتا ہے ایک باہر بس فرق صرف سوچ کا ہے اور اگر سوچ ہی بنیادی فرق ہے تو تب ا نہیں یہ بھی معلوم ہونا چاہے کہ انسانی ذہن کے بے شمار درہیں جو اسے دوسروں سے انفرادی بناتے ہیں وہ انسان کو انسان اور حیوان کو حیوان بناتے ہیں میرے خیال میں ایک طرح سے دھرتی بھی ایک قید خانہ ہے فطرت کا لگایا ہوا دائرا جس میں میرے بھائی بند قید ہیں۔ ہمیں اس قید سے آزادی کے لئے کہیں زیادہ سنجیدہ جدوجہد کی ضرورت ہے لیکن ہم ایک دوسرے کو دشمن بنانے کے سوا کچھ بھی نہیں کر رہے ۔ میں کہتا ہوں پچاس ساٹھ سا لہ زندگی کی اس بھیک سے کہیں بہتر ہے ہم اس دھرتی سے اٹھیں اور وہاں جا بسیں یہاں زندگی اتنی بے وفا اور تیز رفتا رنہیں۔ کائنات میں کہیں ہماری ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی جا نے کب سے انسان کی منتظر ہے لیکن ہم نے راکھ ہونے کو ترجیح دی ۔ ہم نے کھانے پینے اور مر جانے کا راستہ چنا ہے ہم ٹائم اور سپیس کو سمجھ نہیں پا رہے ہم ستاروں او ر سیاروں کی گردشی حرکت کا ٹائم اور سپیس سے تعلق اور خود ہماری زندگی سے اس کی وابستگی کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتے ۔ ہم نہیں جانتے کہ مادے کی رفتار ہماری زندگی کے دورانیے سے بندھی ہوئی ہے زیادہ رفتار مطلب طویل زندگی