اس کائنات کی عمر تیرہ ارب اسی کروڑ سال ہے۔ وقت کی اس وسعت کا ادراک کرنا آسان نہیں۔ اگر ہم اس پورے وقت کو ایک سال پر لے آئیں اور پھر کائنات کے اہم سنگِ میل دیکھیں تو وہ کیسے نظر آئیں گے؟ (ایک دن تین کروڑ اٹھہتر لاکھ سال کا ہے اور ایک سیکنڈ ساڑھے چار سو سال کا)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پہلی جنوری، رات بارہ بجے۔ بگ بینگ سے کائنات کی ابتدا
بائیس جنوری ۔ پہلی کہکشاں بنی
سولہ مارچ ۔ ہماری کہکشاں، ملکی وے، بنی
دو ستمبر ۔ سورج اور زمین کی پیدائش
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اکیس ستمبر ۔ زندگی کی ابتدا
تیس ستمبر ۔ فوٹوسنتھیسز
انیس اکتوبر ۔ زمین پر آکسیجن آنے کا واقعہ
پانچ دسمبر ۔ پہلا کثیر خلوی جاندار اور اب سال کے آخری مہینے میں زندگی دلچسپ ہونا شروع ہو گئی ہے
چودہ دسمبر ۔ کیڑوں کے آباء
سترہ دسمبر ۔ مچھلیاں
بیس دسمبر ۔ خشکی پر پودے
اکیس دسمبر ۔ کیڑے اور بیج
بائیس دسمبر ۔ جل تھلیے
تئیس دسمبر ۔ رینگنے والے جاندار
پچیس دسمبر ۔ ڈائنوسار
چھبیس دسمبر ۔ ممالیہ
ستائیس دسمبر ۔ پرندے
اٹھائیس دسمبر ۔ پھول
تیس دسمبر، صبح کے 6 بج کر 24 منٹ پر شہابیہ گرا اور ڈائنوسارز کو بڑی تعداد میں ختم کر دیا۔ اب ممالیہ کے عروج کی باری آنی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کائنات کا آخری دن اکتیس دسمبر آن پہنچا۔ صبح چھ بج کر پانچ منٹ پر بندر اور ایپ الگ ہوئے، دوپہر کو اڑھائی بجے کے قریب انسان نما آئے۔ رات کو 11 بج کر 52 منٹ پر جدید انسان نے قدم رکھا۔ 11 بج کر 58 منٹ پر مصوری شروع کی۔ آخری منٹ آ گیا۔ اس کے 32ویں سیکنڈ میں زراعت شروع ہوئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آخری منٹ کے 47 ویں سیکنڈ میں انسانن نے کانسی بنانا سیکھا۔ 49 ویں سینکڈ کی اہم ایجاد پہیہ تھا۔ یہ وادی سندھ کی قدیم تہذیب کا سینکڈ بھی تھا۔ 54ویں سینکڈ میں کنفیوشس، مہاتما بدھ، چن خاندان، قدیم یونان اور رومی سلطنت کا عروج تھا۔ ارشمیدس کی فزکس اور اقلیدس کی جیومٹری کا سینکڈ تھا۔ 55ویں سینکڈ میں مسیحیت شروع ہوئی، 56ویں سینکڈ میں اسلام۔ 11:58:58 کو صلیبی جنگیں ہوئیں، برِصغیر میں مغل دور آیا، کولمبس نے امریکہ دریافت کیا، یورپ میں نشاةِ ثانیہ ہوا۔
اب ہم آخری سینکنڈ میں ہیں۔ جب یہ سیکنڈ شروع ہوا تو اکبر برِصغیر کے بادشاہ تھے۔ عثمانیہ سلطان نے خلیفہ کا لقب اختیار کر لیا تھا۔ کاپرنیکس کے پیش کردہ خیال، کہ زمین سورج کے گرد گھومتی ہے، کی مخالفت کی جا رہی تھی۔ یورپ جنگوں کی زد میں تھا۔ پروٹنسٹنٹ بغاوت اور مذہبی جنگیں جاری تھیں۔
اس آخری سینکڈ میں دنیا میں طاقت کا توازن بدلا اور یورپ کی طرف چلا گیا۔ ممالک کا تصور بنایا گیا، کالونیل دور آیا اور پھر ختم ہوا، بجلی دریافت ہوئی، انجن بنا، صنعتی انقلاب آیا، بڑی جنگیں ہوئیں، سرحدیں بنائی گئیں، مہلک ترین ہتھیار آئے، بیماریوں کے علاج ڈھونڈے گئے، ہم خلا میں پہنچے، چاند پر قدم رکھ دیا۔ کمپیوٹر بنائے اور پھر انٹرنیٹ۔
کائناتی کیلنڈر رات بارہ بجا رہا ہے۔ 31 دسمبر ختم ہو رہا ہے۔ اگلے برس کی پہلی جنوری کے پہلے سیکنڈ میں کیا کچھ ہوتا ہے؟ یہ آنے والا وقت بتائے گا۔
کائناتی کرونولوجی سمجھے کے لئے کارل ساگان کا تجویزکردہ کیلنڈر ہے۔ ان کی ویڈیو یہاں سے