کائناتی پس منظر کی خرد امواج کے بارے میں کچھ حیران کن باتوں میں سے ایک یہ ہے کہ یہ نیو جرسی میں تمام جگہوں پر دریافت دو سائنس دانوں کے ذریعہ ہوئی جن کو تھوڑا سے بھی اس بات کا احساس نہیں تھا کہ وہ کس چیز کی تلاش کر رہے ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ یہ عملی طور پر ہماری ناک کے نیچے دہائیوں سے موجود، ممکنہ طور پر قابل مشاہدہ تھی تاہم اس کو بری طرح نظر انداز کیا گیا۔ اصل میں اگر آپ کافی عمر کے ہیں تو آپ نے اس کے اثر کو جانے بغیر دیکھا ہو گا، اگر آپ کو یاد ہو کہ کیبل ٹیلی ویژن سے پہلے کے دنوں میں، جب چینلز اپنی نشریات کو صبح کو ختم کرتے اور پوری رات کو نہیں چلتے تھے۔ جب وہ نشریات کو ایک تجرباتی نمونہ دکھا کر بند کر دیتے تھے تو اسکرین ساکن ہو جاتی تھی۔ جو ٹیلی ویژن کی اسکرین پر آپ سکوت دیکھتے تھے اس میں سے لگ بھگ 1 فیصد بگ بینگ کی باقیات تھا۔
کائناتی پس منظر کی خرد امواج کی ابتداء بھی نسبتاً سیدھی ہے۔ کیونکہ کائنات کی ایک محدود زندگی ہے (یاد ہے نا کہ یہ 13 ارب 72 کروڑ برس پرانی ہے )، اور جب ہم اپنے دور دراز کے اجسام کو دیکھتے ہیں، تو ہم مزید ماضی میں جھانکتے ہیں (کیونکہ ان اجسام سے نکلنے والی روشنی ہم تک پہنچنے میں وقت لیتی ہے )، آپ تصور کر سکتے ہیں کہ اگر ہم کافی دور تک دیکھیں، تو ہم خود بگ بینگ کو دیکھ سکتے ہیں۔ اصولی طور پر یہ ناممکن نہیں ہے، تاہم عملی طور پر ہمارے اور ابتدائی وقت کے درمیان ایک دیوار ہے۔ کوئی جسمانی دیوار نہیں جیسا کہ کمرے کی دیوار ہوتی ہے جس میں بیٹھ کر میں یہ لکھ رہا ہوں، تاہم ایک ایسی جس کا کافی حد تک ایسا ہی اثر ہوتا ہے۔
میں دیوار کے پار نہیں دیکھ سکتا کیونکہ وہ غیر شفاف ہے۔ وہ روشنی جذب کرتی ہے۔ اب جب میں آسمان میں دیکھتا ہوں، وقت میں دور سے دور، تو میں کائنات کو نوجوان سے نوجوان اور گرم سے گرم ہوتا دیکھتا ہوں، کیونکہ یہ بگ بینگ کے وقت سے ٹھنڈی ہو رہی ہے۔ اگر میں کافی پیچھے تک دیکھوں گا، اس وقت تک جب کائنات لگ بھگ 300,000 برس کی تھی، تو کائنات کا درجہ حرارت لگ بھگ 3,000 ڈگری (کیلون پیمانے ) پر مطلق صفر سے اوپر تھا۔ اس درجہ حرارت پرچار سو پھیلنے والی اشعاع اتنی توانا تھیں کہ وہ کائنات کے غالب جوہروں، ہائیڈروجن کے جوہروں کو ان کے الگ اجزاء پروٹون اور الیکٹران میں توڑنے کے قابل تھیں۔ اس وقت سے پہلے، معتدل مادّے کا وجود نہیں تھا۔ کائنات کا عام مادّہ جوہری مرکزے اور الیکٹران سے بنا ہوا، اشعاع سے متعامل بار دار ذرّات کے ایک کثیف "پلازما" پر مشتمل تھا۔
بہرحال ایک پلازما اشعاع کے لئے غیر شفاف ہو سکتا ہے۔ پلازما کے اندر بار دار ذرّات فوٹون کو جذب کر لیتے ہیں اس طرح سے اشعاع اس طرح کے مادّے سے بلا تعطل نہیں گزر سکتیں۔ نتیجتاً اگر میں وقت میں پیچھے دیکھنے کی کوشش کروں گا، میں اس وقت سے پیچھے نہیں دیکھ سکتا جب کائنات میں مادّہ زیادہ تر اس طرح کے پلازما پر مشتمل تھا۔
ایک بار پھر، یہ میرے کمرے میں دیوار کی طرح ہے۔ میں اس کو صرف اس لئے دیکھ سکتا ہوں کیونکہ دیوار کی سطح کے جوہروں میں الیکٹران میرے پڑھنے کے کمرے کی روشنی کو جذب کر لیتے ہیں اور اس کے بعد اس کو خارج کر دیتے ہیں، اور میرے اور دیوار کے درمیان ہوا شفاف ہے، لہٰذا میں دیوار کی سطح تک دیکھ سکتا ہوں جو روشنی کو خارج کرتی ہے۔ اسی طرح کائنات بھی ہے۔ جب میں دیکھتا ہوں، تو میں پیچھے اس وقت تک دیکھ سکتا ہوں "آخری منتشر سطح" جو وہ نقطہ ہے جہاں پر کائنات معتدل بن گئی، جہاں پروٹونوں نے الیکٹرانوں کے ساتھ مل کر معتدل ہائیڈروجن کے جوہر بن گئے۔ اس نقطے کے بعد، کائنات اشعاع کے لئے زیادہ تر شفاف بن گئی تھی، اور اب میں اشعاع کو دیکھ سکتا ہوں جو الیکٹران جذب کر کے واپس خارج کر رہے تھے کیونکہ اب کائنات میں مادّہ معتدل ہو گیا تھا۔
اس وجہ سے لہٰذا بگ بینگ منظرنامہ کی کائنات کی پیش گوئی تھی کہ ایسی اشعاع لامحالہ طور پر ہونی چاہئے تھی جو میرے پاس تمام اطراف سے اس "آخری منتشر سطح" سے آ رہی ہو۔ کیونکہ کائنات اس وقت سے لگ بھگ 1,000 گنا سے پھیل گئی ہے، لہٰذا اشعاع ہماری طرف آتے ہوئے ٹھنڈی ہو گئی ہو گی اور اب لگ بھگ مطلق صفر سے 3 درجے اوپر ہو گی۔ اور یہ ہی وہ واضح طور پر اشارے تھے جو دو بدقسمت سائنس دانوں نے نیو جرسی میں 1965ء میں پائے، اور اسی دریافت کہ وجہ سے بعد میں ان کو نوبل انعام ملا۔
اصل میں ایک دوسرے نوبل انعام حال ہی میں کائناتی پس منظر کی خرد امواج کے مشاہدے کے لئے دیا گیا اور اس کی اچھی وجہ ہے۔ اگر ہم آخری منتشر سطح کی تصویر لے سکتے تو ہم صرف 300,000 برس کی نوزائیدہ کائنات کو وجود میں آتا ہوا دیکھ سکتے تھے۔ ہم ان تمام ساختوں کو دیکھ سکتے ہیں جنہوں نے ایک دن منہدم ہوتے ہوئے، کہکشائیں، ستارے، سیارے، خلائی مخلوق اور باقی کی تمام چیزوں کو بنانا تھا۔ سب سے اہم بات یہ کہ یہ ساختیں بعد میں ہونے والے تمام متحرک ارتقاء سے غیر متاثر ہوں گی جو مادّے اور توانائی میں ان ننھے قدیمی اضطراب کے اصل اور ماہیت کو دھندلا سکتی تھیں، جس کے بارے میں قیاس کیا جاتا ہے کہ بگ بینگ کے ابتدائی لمحے کے اجنبی عمل میں پیدا ہوئے تھے۔
یہ تحریر اس لِنک سے لی گئی ہے۔