::: ۔۔۔" کہاں کہاں سے گزرگئے" ۔۔۔ حمراء خلیق کی " آب بیتی" ھے۔ جس میں انھوں نے اپمنے پچپن سے لے کر 2013 تک کے اپنے احوال زیست کو قلم بند کیا ھے۔ یہ ایک خوب صورت یاد نگاری ھے۔ یہ زماں و مکاںکا ایسا سفر نامہ ھے جو زندگی کے غم و مسکان کے سرد وگرم اپنے اند سمیٹے ھوئے ھے جیسے حمراء خلیق نے بڑے سلیقے، ہنر مندی اور عام فہم زبان اور سلیس اسلوب میں لکھا ھے۔ مجھے یہ آپ بیتی اس لیے بھی اچھی لگی کہ میں کراچی میں ان کا پڑوسی رہ چکا ھوں۔ اسے پڑھ کر مجھے بھی اپنے بچپن کا زمانہ یاد آگیا۔جو میں نے حمراء خلیق کے پڑوس میں گذارے۔ حمراء خلیق نے لکھا ھے۔۔۔۔" میں نے اس کتاب میں جو کچھ لکھنے کی کوشش کی کی ھے شاید یہ وہ لاوا ھے جو پچپن سے میر اندر پک رہا ھے اور وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ آتش فشاں کی طرح پھنٹنے کے لیے بے قرار تھا " ۔۔۔۔۔ اس خود نوشت کے تقریبا سب ھی کردار میرے تجربے میں بھی رھے ہیں۔ حمراء خلیق کے شوہر ترقی پسند شاعر اور دانشور خلیق ابرہیم خلیق مرحوم تھے جو پاکستان کی مرکذی حکومت کی وزارت اطلاعات کے شعبہ فلم سے وابستہ تھے۔ انھوں نے اپنی فلم" غالب" میں مجھے غالب کے خدمت گذار " مداری" کا مختصر کردار دیا تھا۔ یہاں آپ کو ایک بات اور بتا دوں کہ خلیق ابرہیم خلیق صاحب نے ہندوستانی فلم "میلہ" (ہیرو دلیپ کمار) کے مکالمے بھی لکھے تھے۔ اس کے علاوہ آمنہ (عفت) خالہ اور رابعہ پنہاں کے ساتھ بھی میری یادیں وابستہ ہیں۔ حمراء خلیق کے بیٹے حارث خلیق ( شاعر، دانشور اور سیاسی مبصر) اور طارق خلیق کا بچپن میرےساتھ گذرا ھے۔ اس یاد نگاری میں تاریخ نگاری اور تاریخ کاری بھی نظر آتی ھےجو سیاسی حسیت،انسانی رشتوں اور معاشرتی زندگی کے عمومی بحرانون کا بہتریں موضوعی اور معروضی اظہار اور کرب ملتا ھے۔ سانحہ مشرقی پاکستان کے حوالے سے حمراءا خلیق لکھتی ہیں :
" پاکستانی فوج نے بنگالی آبادی کا وسیع و عریض پیمانے پر قتل عام شروع کردیا۔ جنرل ٹکا خان اس فوج کے سبہ سالار تھے جنھیں اس انسانی نسل کشی کی درندہ صفت حرکت پر " بنگال کا قصائی" کا لقب دیا تھا۔۔۔۔۔ ٹکا خان نے اپنی فوج کو حکم دیا ۔مجھے لوگ نہیں زمین چاہیے"۔
میجر جنرل فرمان نے اپنی ڈائری میں لکھا تھا۔ مشرقی پاکستان کی زمیں سرخ پینٹ کی جائے گی۔ اور واقعی بنگالی خون سے سرخ پینٹ کردی گئی۔ "( صفحہ 117)۔
اس کتاب کو بارہ (12) ابواب میں تقسیم کیا گیا ھے۔ 355 تصاویر بھی شامل کی گئی ہیں۔ اس کتاب کے 187 صفحات ہیں۔ حمراء خلیق نے افسانے اور انشائیے کی ایک ایک اور ناول اور کہانیوں کےتراجم کی چار (4) کتابیں شائع ھوچکی ہیں۔ یہ کتاب سانجھ پبلیکیشنزز لاھور سے 2015 میں شائع ھوئی۔
یہ کالم فیس بُک کے اس پیج سے لیا گیا ہے۔