بلڈپریشر کے مریضوں کیلئے یہ بہترین سبزی ہے۔ یہ کھانسی اور اسہال کیلئے اکسیر کا درجہ رکھتی ہے۔ جن بچوں کی کانچ نکل آتی ہو انہیں کچنار کھلانے سے فوری فائدہ ہوتا ہے۔ امراض نسواں میں یہ بہترین دوا ہے۔ کثرت طمث میں بے حد مفید ہے۔
کچنار اورکچنال دو مشہور ناموں سے یہ درخت پاک و ہند میں جابجا پایا جاتا ہے مگر خاص طور پر اسے اس اہتمام سے نہیں لگایا جاتا جس طرح سنگترے اور مالٹے لگاتے ہیں حالانکہ یہ ان سے بڑی فوقیت اور خوبیاں رکھتا ہے۔ کچنال کے پھولوں پر پھلیا ں لگتی ہیں یہ پھلیاں ایک ایک بالشت لمبی ہوتی ہیں۔ اس کے خام غنچہ کو گوشت کے ساتھ پکاتے اور روٹی کے ساتھ کھاتے ہیں جوبے حد لذیذ ہوتی ہیں۔ اس کے بیجوں سے ایک قسم کاتیل بھی نکلتا ہے اور پھلیوں کا اچار بھی ڈالتے ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ یہ ایک مصفی خون درخت یا سبزی ہے جو ہم استعمال کرتے ہیں۔ کٹھ مالا یعنی خنازیر کو رفع کرتا اور خون سے اس کا زہر بتدریج زائل کرتا ہے۔ اس کے درخت کی چھال بھی مصفی خون ہے جو اندرونی جراحات اور خون کی خرابیوں کا ازالہ کرتی ہے۔ خون میں اگر صفرا کی زیادتی ہو تو اس کے استعمال سے زائل ہوجاتی ہے اور مقعد کے امراض دور ہوجاتے ہیں۔ ویدوں نے کچنال کے پھولوں کی تین مختلف رنگوں کی نسبت سے اس کے افعال و خواص میں بھی تفریقی خواص پیدا کردئیے ہیں۔ چنانچہ وید کہتے ہیں کہ سفید رنگ کا کچنال آب و ہوا کے زہریلے اثرات کو دور کرتا ہے اس کا جوشاندہ پلانے سےملیریا کا اثر بھی زائل ہوتا ہے اور قلاع دہن کو آرام ملتا ہے۔ پیلے کچنال کے جوشاندہ سے آنتوں کے کیڑے مرجاتے ہیں۔ اس کی سوکھی پھلیوں کے سفوف سے آنتوں کے دست بند ہوجاتے ہیں اور زخموں کے کیڑے مرجاتے ہیں۔ اس کی کلیاں سرد اور قابض ہیں۔ سرخ کچنال کی جڑ کا جوشاندہ پلانے سے ضعف ہاضمہ درست ہوجاتا ہے۔ اکثر اجوائن سے ملا کر پھکی دیتے ہیں۔ اس کے پھولوں کا گلقند بھی بنا کراستعمال کرتے ہیں۔ اس کی طبع بھی ملین ہے۔ بعض اطباء بابچی کے تیل کی آمیزش سے اس کی پھلیوں اور پھلوں سے ایک دوا تیار کرتے ہیں جو جزام تک کو درست کرتی ہے۔ کہتے ہیں کہ سونا مکھی کاکشتہ قدرے اس کی پھلیوں کے سفوف پر برک کرکھلائیں تو چیچک دب جانے کا عارضہ ختم ہوکر دانے باہر نکل آتے ہیں اور اس کی مضرتیں زائل ہوجاتی ہیں۔
اگر مولسری کے درخت کے پھول اور پھلوں سے کچنار کی پھلیاں اور پھول ملا کر مرکب دوا تیار کریں تو سیلان، جریان اور احتلام کا قلع قمع ہوتا ہے اور امراض منی ہمیشہ کیلئے دور ہوجاتے ہیں۔ ہماری رائے یہ ہے کہ ان دونوں کے مرکبات پر اگر زیادہ توجہ دی جائے تو بڑی سرعت سے ذکاوتِ حس اور اس قسم کے شدائد سے تکلیف پہنچانے والے امراض سے دور ہوسکتے ہیں۔
اگر کچنار میں بکرے کا اچھا گوشت شامل کرکے کھائیں تو بے حد لذیذ ہوجاتا ہے اور خوب تقویت بخشتا ہے۔ نمک اور گرم مصالحوں سے اس کی خوب اصلاح ہوتی ہے چونکہ اس کا پھول اور پھل قلیل المیعاد ہوتا ہے اس لیے جو کچھ تیار کرنا ہو وہ ان ہی دنوں میں تکمیل کو پہنچا لینا چاہیے۔
کچنار کے چند نسخہ جات:
بواسیر کیلئے:
خشک کلیوں کا سفوف میں ہموزن مصری ملا کرایک ماشہ روزانہ مکھن کے ساتھ چاٹنے سے خونی بواسیر ایک ہفتہ میں ختم ہوجاتی ہے۔ ایک ہفتہ میں معدہ طاقتور
خون صاف:
معدہ کو طاقت دینے اور خون صاف کرنے کیلئے کچنار کی چھال پانچ تولہ ایک پاؤ پانی میں جوش دے کر چھان کر تین تولہ شہد ملاکر پینا چاہیے۔ ایک ہفتہ استعمال کریں۔
انتڑیوں اور پیٹ کے کیڑے مارنے کیلئے:
انتڑیوں اور پیٹ کے کیڑے مارنے کیلئے کچنار کا جوشاندہ پلانا انتہائی مفید ہے۔ بلڈپریشر کے مریضوں کیلئے یہ بہترین سبزی ہے۔
یہ کھانسی اور اسہال کیلئے اکسیر کا درجہ رکھتی ہے۔ جن بچوں کی کانچ نکل آتی ہو انہیں کچنار کھلانے سے فوری فائدہ ہوتا ہے۔ امراض نسواں میں یہ بہترین دوا ہے۔ کثرت طمث میں بے حد مفید ہے۔ پیشاب کے امراض میں کچنار بہت فائدہ دیتی ہے۔
ورم جگر دور:
ورم جگر دور کرنے کیلئےکچنار کی جڑ کی چھال کا جوشاندہ پینے سےفائدہ ہوتا ہے۔ اس کی چھال کے رس میں کافور یا زیرہ ملاکراستعمال کرنے سےجگر کی گرمی رفع ہوتی ہے۔
دست فوری بند:
کچنار کی سوکھی پھلیوں کا سفوف نو ماشہ سے ایک تولہ تک کھانے سے آؤں کے دست فوراً بند ہوجاتے ہیں۔اس کی پھلیوں کا اچار بھی ڈالا جاتا ہے جو بہت اچھا ذائقہ والا ہوتا ہے۔ کچنار کے موسم میں آپ اسے ضرور استعمال کیجئے۔ قدرت کی اس نعمت سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ کچنار کے درخت کی چھال اور گوند بھی کام آتے ہیں۔ اللہ نے اس درخت میں بے شمار فوائد رکھے ہیں۔