::: جسٹس سر شادی لعل کون تھے؟ { ایک مختصر خاکہ} :::
کچھ دوستوں نے جسٹس سر شادی لعل کی زندگی کے متعلق دریافت کیا ہے۔ ان کے متعلق اردو میں بہت کم مواد ملتا ہے۔ شادی لعل کی شخصیت اردو میں علامہ اقبال دشمنی" کے حوالے سے شناخت کئے جاتے ہیں۔ اور ان کی زندگی کے حقائق اور ان کی بطور ایک عملی انسان کے ان پر کم ہی لوگوں کی نظر پڑی ہے۔ انھیں اردو معاشرے اور بالخصوص پاکستان میں ان کے لیے " متعصّبانہ" اور یک طرفہ تصویر ابھاری گی۔
شادی لعل 1872 میں ہندوستاں کی ریاست ہریانہ میں ایک مالدار اگروال خاندان میں پیدا ہوئے۔ جب وہ چار سال کے تھے تو ان کی والدہ دنیا سے چلی گئی تھی۔ مگر ان کے والد لالہ رام پرشاد اور چچا رام جی نے ان کی پرورش بڑے لا ڈ و پیار سے کی۔ اور انھوں نے ایک امیرانہ ماحول میں زندگی بسر کی۔ انھوں نے انٹرمیجیٹ کے امتحان فرست ڈویزن میں پاس کیا۔ ان کو ریاضی کے مضمون میں بہت ذیادہ دلچسپی تھی۔ 1894 میں گورنمنٹ کالج { سابقہ کرسچن کالج}لاہور سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ جہاں انھون نے انگریزی، ریاضی طبعیات، کیمیا اور سسنکرت کے مضامین کا انتخاب کئے۔ 1898 میں انھوں نے انگلستان کے بیلیل کالج،{Balliol College}اکسفورڈ یونیورسٹی سے" شہری قانون" میں سند حاصل کی۔ انھوں نے قانون کی پریکٹس شروع کی۔ 1913 میں انھیں پنجاب چیف کورٹ کے جج مقرر ہوئے۔ 1920 میں میں وہ پہلے ہندوستانی تھے جنہیں لاہور ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بنایا گیا۔ ور بھارت میں کسی بھی ہائی کورٹ کے پہلے بھارتی چیف جسٹس بن گئے اوریہ فرائض 1934 تک انجام دیتے رہے۔ س کے بعد، وہ عدالتی کمیٹی کے رکن بھی مقرر کیے گئے۔ لندن میں پرائیو کونسل{Privy Council} کے رکن پھر بھارتی ہائی کورٹ آف اپیل کے ممبر کے حییثت سے کام کیا چارسال یہ فرائض انجام دئیے۔ مگر صحت خرابی کے سبب انھیں عہدہ چھوڑنا پڑا۔
شادی لعل نے سر شیڈ لال انٹرپرائز لمیٹڈ تحت 1933 میں "اپر دواب شوگر ملز لمیٹڈ"{کارپویشن} کے نام سے کاروبار شروع کیا۔ کہا جاتا ہے کہ شادی لعل ایک محب وطن بھارتی تھے۔ لوگ ان کی عزٰت اور احترام ان کے اعلی اخلاق، اصولوں اور قانون وعدل پسندی کی وجہ سے کرتے تھے۔ انھون نے کئی خیراتی اداروں، اسکولوں اور ہسپتالوں کو کھولنے میں عملی کردار ادا کیا۔ 1941 میں جسٹس شادی لعل اس دینا کو خیر باد کہ گئے۔
سر شیڈ لال کےدو بیٹوں، لال راجندر لال اور لال نریندر لعل نے کامیابی سے اپنے والد کے کاربار کو سنبھالا ۔ اور اپنے والد کی طرح ہندوستان اور بیرون ملک میں تعلیم حاصل کی. 1982 میں ان دونوں ہونہار بیٹوں نے کمپنی کا نام سر شادی لال انٹرپرائز لمیٹڈ میں تبدیل کر دیا۔ 1985 میں لالہ راجندر لعل کا انتقال ہوگیا۔ اور ذمہ داری لالا نریندر ان کمپنیوں کو سنھال لیا۔ .اور ان کا ،کمپنی کا کاروبار دن بہ دن ترقی ہی کرتا گیا۔ اور تمام یونٹس کی مینوفیکچررز کی صلاحیتوں میں کافی اضافہ ہوا. 2001 میں، لالہ نریندر لعل بھی گزر گیا، اور2002 میں کمپنی کی ذمہ داری محترمہ روپہ لعل اور مسٹر راجندرہ لال { مینجنگ ڈائریکٹر} کے ہاتوں میں آئی۔ یہ کاروبار اب بھی کامیابی سے چل رہا ہے۔
****
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔