جسٹس فار آصفہ بانو ۔۔۔
جموں کشمیر کی آٹھ سالہ آصفہ بانو کو درندوں نے وحشیانہ انداز میں قتل کیا ۔۔۔گینگ ریپ کے بعد قتل ہونے والی آصفہ بانو کو اس کے اپنے گاوں میں دفنانے کی بھی اجازت نہیں دی گئی ۔۔ معصوم اپنے گاوں میں دفنائی بھی نہیں جاسکی ،یہ ہے وہ دنیا جہاں ہم رہتے ہیں ،یہ ہے وہ مکرہ سماج جہاں ہم جیسے انسان رہتے ہیں ۔۔معصوم آصفہ اپنے حقیقی گاوں سے آٹھ کلومیٹر دور دفنائی گئی ۔۔۔آصفہ کے والدین اور مسلمان عوام اسے وہاں دفنانا چاہتے تھے جہاں ان کا آبائی قبرستان تھا ۔۔۔جہاں وہ دہائیوں سے رہتے ہیں ۔۔آصفہ کے وحشیانہ قتل کے بعد بھارت کے کچھ حلقوں میں شدید احتجاج کیا جارہا ہے ۔۔جس مندر میں آصفہ کے ساتھ گینگ ریپ کیا گیا ،اس مندر کا رکھوالا سنجی رام جو ریپ ریپ کرنے والوں میں شامل تھا ،بھارتی ٹی وی چینلز پر انٹرویو دے رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ ایک مسلمان لڑکی مرگئی تو کونسی قیامت آگئی ہے ،کیوں شور مچایا جارہا ہے ؟کونسا بہت بڑا ظلم ہو گیا ہے ؟جس گاوں میں آصفہ کا ریپ کیا گیا وہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگ ،وکیل اور پولیس والے ان درندوں کے ساتھ کھڑے ہیں جنہوں نے آصفہ کا ریپ کرکے اسے قتل کیا ۔۔۔وہ ٹیم جو آصفہ قتل کیس کی تحقیقات کررہی ہے ،اسے ڈرایا دھمکایا جارہا ہے ۔۔۔ان کو بے عزت کیا جارہا ہے ،
یہ ہے سیکولر بھارت کا ایک چہرہ ۔۔۔تحقیقاتی ٹیم کو کہا جارہا ہے کہ وہ ایک مسلمان لڑکی کے لئے اپنی زندگی کیوں خطرے میں ڈال رہے ہیں ؟لیکن بھارت کے کچھ حلقوں میں ابھی بھی انسانیت زندہ ہے ۔۔۔بھارت کے کچھ شہروں اور علاقوں میں اس قتل کے خلاف شدید احتجاج کیا جارہا ہے اور کہا جارہا ہے کہ درندوں کو گرفتار کرکے انہیں ایسی ہی سخت سزا دی جائے جیسے پاکستان میں زینب کے قاتل کو دی گئی ۔۔۔سوشل میڈیا پر لاکھوں کی تعداد میں بھارتی شہری آصفہ بانو کے قتل کی مزمت کررہے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ جلد از جلد مجرموں کو سزا دی جائے ۔۔۔بھارت کی معروف شخصیات ویرات کوہلی ،انوشکا شرما ،کرینہ کپور وغیرہ بھی اس مہم کا حصہ ہیں ،اس سے کچھ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بھارت میں ابھی انسانیت زندہ ہے ۔۔کچھ لوگ اب بھی بھارت میں ایسے ہیں جو جاگ رہے ہیں ۔۔۔جو انسانیت پسند ہیں ۔۔آصفہ کا کیس لڑنے والی بہادر وکیل دپیکا سنگھ رجاول کہتی ہیں کہ انہیں قتل کی دھمکیاں دی جارہی ہیں ،انتہا پسند انہیں کہہ رہے ہیں کہ وہ آصفہ کیس سے پیچھے نہ ہٹیں تو اس کا حشر بھی ویسا ہوگا جیسا آٹھ سالہ آصفہ کا ہوا تھا ،انہیں بھی وحشیانہ انداز میں کسی مندر میں ریپ کرکے قتل کیا جائے گا ۔۔۔وہ کہتی ہیں کہ حکومت اور عدالت ان کی حفاظت یقینی بنائے ۔۔تاکہ وہ آصفہ کے ساتھ وحشیانہ سلوک کرنے والے درندوں کے خلاف جنگ جاری رکھ سکیں ۔۔۔وہ کہتی ہیں کہ ایک بچی کو قتل کیا گیا ،اس کا گینگ ریپ کیا گیا ،وہ اس کا کیس لڑ رہی ہیں ،لیکن بھارت میں آج اسے نفرت کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے ۔۔یہ ہے بھارت کا سیکولر چہرہ ۔۔۔آصفہ کی وکیل کہتی ہیں جو بھی ہو جائے ،چاہے انہیں قتل کردیا جائے وہ آصفہ کو انصاف دلا کر رہیں گی ۔۔۔جموں بار ایسوسی ایشن کے صدر بی ایس سلاتھیا کہتے ہیں کہ آصفہ تو اپنے انجام کو پہنچ گئی ،اب اس کی وکیل کا بھی وہی انجام ہوگا ۔۔اس کے مطابق جموں میں رہنے والے روہنگیوں یعنی کشمیری مسلمانوں کو یہاں سے نکال دیں گے ،کوئی پولیس یا فوج ان کو نہیں روک سکتی ۔۔۔وہ مسلمان بچیوں کے ساتھ آصفہ جیسا ہی حشر کریں گے ۔۔۔سوشل میڈیا پر کچھ ایسے بھارتی انتہا پسند بھی ہیں جو کہہ رہے ہیں کہ اچھا ہوا کہ آصفہ قتل ہو گئی ،یہ جوان ہوجاتی تو بھارتی فوج پر بم پھینکتی ،خود کش حملے کرتی ۔۔۔کسی گھٹیا انسان نے سوشل میڈیا پر یہ بھی لکھا کہ کتنا مزہ آتا ،کاش وہ بھی آصفہ کے ریپ عمل کا حصہ ہوتا ،مسلمان بچیوں کے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہیئے ،جیسا آصفہ کے ساتھ ہوا ۔۔۔۔دنیا بھر کے نیوز چینلز میں آصفہ کے ساتھ ہونے والے ظلم پر رپورٹیں چل رہی ہیں اور بھارت کے انتہاپسندانہ پہلووں پر بحث کی جارہی ہے ۔۔۔جس کی وجہ سے بی جے پی تھوری سے دباو میں آئی ہے ،مودی نے ان دو وزیروں کو بھی برطرف کردیا ہے جو آصفہ کے خلاف احتجاج کا حصہ تھے اور قاتلوں کی کیمپ میں تقریر کرنے گئے ۔۔ان بر طرف وزرا کا کہنا تھا کہ انہیں تو پارٹی نے قاتلوں کے جلسے میں بھیجا تھا ۔۔۔یہ ہے مودی کی منافقانہ اور دہری پالیسی جس کی وجہ سے نام نہاد سیکولر بھارت ریپستان بن گیا ہے ۔۔۔۔۔بھارتی سپریم کورٹ بھی مہینوں کے بعد جاگ گئی ہے ،اسے بھی شرم آگئی ہے اور نوٹس لے لیا گیا ہے ۔۔۔بھارتی سپریم کورٹ نے حکم جاری کیا ہے کہ ان وکلا کو تحفظ دیا جائے جو آصفہ کا کیس لڑ رہے ہیں ۔۔۔اور تحقیقات کرنے والی ٹیم کا تحفظ یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ حکومت صاف شفاف تحقیقات کرنے میں بھی تحقیقاتی ٹیم کی مدد کرے ۔۔۔۔۔سیاست اور مذہب کی آڑ میں معصوم بچیوں کو گینگ ریپ کا نشانہ بناکر ان کو قتل کرنا کہاں کی انسانیت ہے ؟اقتدار کے لئے انتہا پسندوں کو طاقتور بنانا اور انہیں کہنا کہ وہ مسلمانوں کا قتل عام کریں ،یہ کہاں کا اصول ہے ؟سیاست ،اقتدار اور طاقت کے لئے مودی بھارت کے سیکولر چہرے پر پیشاب کررہا ہے ،بھارت کو دنیا بھر میں ایک انتہا پسند ملک کے طور پر پیش کررہا ہے ،ہندو انتہا پسندی اور دہشت گردی کو پروان چڑھا رہا ہے ،اور اکثریتی بھارتی شہری اسے ووٹ دیکر وزیر اعظم بناتے ہیں ؟یہ بھی بھارت کا ایک چہرہ ہے ؟ہم جس خطے میں رہ رہے ہیں وہاں کبھی آصفہ گینگ ریپ کا نشانہ بنتی ہے ،کبھی زینب کو درندے مسل دیتے ،کبھی رابعہ کی لاش کراچی کے کچڑے سے ملتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔کیا یہ انسانوں کا معاشرہ ہے یا وحشی درندوں کا ؟
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔