Honey Badger : جنگل کا اصلی بادشاہ
میں اکثر اسے چھوٹا ڈان کہتا ہوں۔ چال چلن بھی بدمعاشوں والی ، کسی بھی چیز یا جانور کا اسے خوف نہیں۔ آوارہ آزاد بہادر جانور جو کہیں بھی گھس جاتا ہے کسی بھی راہ چلتے جانور سے ٹکرا جاتا ہے کسی پر بھی حملہ کردیتا ہے۔
جی ہاں یہ ہے Honey Badger ، جنگل کا سب سے بہادر ترین کہہ لیں یا بیوقوف ترین۔ لیکن یہ کسی سے نہیں ڈرتا۔ افریقہ اور شمال مغربی ایشیا کے ممالک ترکمانستان، ایراق، نیپال، بھارت، سیرالیون اور کانگو میں پایا جاتا ہے۔
زمین میں یا کچی چٹانوں میں گڑھا کھود کر رہتا ہے۔ اس کے پنجے بہت مضبوط اور تیز ہوتے ہیں۔ اس کی کھال دنیا کے سب جنگلی جانوروں کی کھال سے موٹی ہے جو تقریباً 6 ملی میٹر موٹی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اسکی کھال ربڑ کی طرح لچکدار یا ڈھیلی ہوتی ہے ایسے سمجھ لیں اگر اسکا سائز درمیانہ ہے تو اسکو بڑے سائز کی قمیض پہنادی ہو جیسے۔
یہ جانور ہر قسم کے چھوٹے موٹے جانور کھاتا ہے، سانپ، بچھو، چوہے، پرندے، کیڑوں کے موٹے لاروے پھل پھول لیکن ان میں سب سے زیادہ پسندیدہ چیز شہد جسکی وجہ سے اس کا نام پڑا۔ اس کے لئے یہ ایک پرندے Honey Bird کی مدد لیتے ہیں۔ Honey Bird وہ پرندہ ہے جو اپنے علاقے کے تمام شہد کے چھتوں کی معلومات رکھتا ہے۔ یہ شہد کے چھتے کو دیکھ کر ایک خاص قسم کی آواز نکالتا ہے Honey Badger یہ آواز پہچانتا ہے اور اس پرندے کا پیچھا کرتا ہے یہ پرندہ خود شہد کے چھتے پر حملہ نہیں کر سکتا اسلئیے Badger کی مدد لیتا ہے۔
یہ بدمعاش چھتے کو دیکھتے ساتھ جھٹ سے اس میں اپنا منہ گھسا دیتا ہے۔ اس کی موٹی کھال اسے ڈنک سے بچاتی ہے اس کے علاوہ یہ اپنے پچھلے حصے Anus سے ایک بدبودار سپرے کرتا ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے یہ مکھیوں کو بھگاتا یا بےہوش کردیتا ہے۔ Badger شہد کے ساتھ ساتھ مکھیوں کے ڈھیر سارے لاروے بھی کھا جاتا ہے اور بچا کچھا شہد Honey Birds کے لئیے چھوڑ دیتا ہے۔ یہاں مجھے ارتقاہ ناکام نظر آتا ہے۔ کیونکہ اس فو ڈ چین کے لئیے Badger
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...