جوزف حبیب گریز : ترکی زبان کا منفرد لہجے اور حسیّت کا شاعر اور فنکار"
::: جوزف حبیب گریز : ترکی کے شاعر مصور، مجسمہ ساز اور صحافی، 14 جون 1926 میں ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ جوزف گریز آج کل استبول کے قریب خوبصورت سیاحی شہر " گالٹا" ( GALATA) میں قیام پذیر ہیں۔ ترکی، کے علاوہ انگریزی، عبرانی، اطالوی اور فرانسیسی جتنی اچھی بولتے ہیں اسی خوبصورتی اور روانی سے لکھتے بھی ہیں۔ 1955 میں میں ترکی کی فوج میں بھی خدمات سر انجام دیتے رھے۔ وہ " وکیل"بنا چاہتے تھے۔ 1950 میں انھوں نے" لا کالج" میں داخلہ لیا۔ مگر ایک سال بعد انھوں نے قانون کے تعلیم ترک کردی۔ کیونکہ قانون کے پیشہ ان کے مزاج سے مطابقت نہیں تھی۔ انھوں نے 1997 میں ترکی کے ایک یہودی جریدے" ہارفٹما" (HAFTAMN) میں کام کیا۔ وہ ترکی کے " ہیڈ ربائی" کے معتمد بھی رھے۔ ان کی مصوری میں استبول کے یہودی معاشرت اور ثقافت اور زندگی کا نمایاں عکس دکھائی دیتا ھے۔ وہ ترکی کے واحد شاعر تھے جن کو انکی کی شاعری پر سب سے زیادہ معاوضہ ملتا تھا۔ وہ بھرپور زندگی گذارتے ہیں سیاحت بہت کرتے ہیں وہ اپنی چھٹیاں فرانس اور اٹلی میں گزارتے ہیں۔ کاروں کا بہت شوق ھے۔ اس وقت ان کے پاس چار/4 قیمتی کاریں ہیں۔ " رومانی موسیقی" سنے کا جنون کی حد تک شوق ھے۔ ان کے پاس مویسقی کا بڑا انتخاب موجود ھے۔ جوزف گریز کو جوانی میں ایک فرانسیسی لڑکی سے عشق ھوگیا تھا مگر ظلم یہ ھوا کہ ان کے ایک یہودی دوست نے ان کی محبوبہ سے شادی کرلی۔ مگر وہ آج بھی اس لڑکی کے عشق میں گرفتار ہیں۔ اور اس پر نظمیں لکھتے ہیں اور اور اس کے پیکر کے مجسمے تراشتے ہیں۔ انھوں نے کھبی شادی نہیں کی اور اب بھی مجرد ھے۔ ان کا کہنا ھے کہ" اس " محبت" کے بعد کوئی محبت نہیں"۔۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ " وہ مسلمانوں کے ساتھ کیسے رھتے ہیں ؟" تو جوزف گریز نے جواب دیا" " میں ترک ھوں اور صرف ایک یہودی" ۔۔۔۔ان کی شاعری کے کئی شعری بیاض شائع ھوچکے ہیں۔ انھوں نے ایک تنقیدی کتاب " ترکی شاعری: بیسویں صدی، تاریخ اور انتقادات "(1998 ) (Turkish poetry 20th century History and criticism) بھی لکھی ھے۔
۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔
جوزف حبیب گریز /ترکی
ترجمہ: احمد سھیل
ھم بازیگر ہیں
زندگی اور موت کے درمیان معلق ھیں
بے شمار کرتبوں کے ساتھ
ھم کئی برسوں سے
زندہ رہنا چاہتے ہیں
ھم شیخی بھگارتے ہیں
ایک مسکراہٹ سے دوسری مسکراہٹ بناتے ہیں
کہتے ہیں
ھم نے چیزین حاصل کرلین
اور ھم چھین لیتے ہیں
جیسے تمھاری پگڑی
لیکن ھم ایسا کیوں کرتے ہیں
بعدازان ھم جان لیتے ہیں
ھماری کامیابیاں وحشت ناک تھیں
ھم دنیا میں خود طوفان ہیں
اپنی مسکراہٹوں کے ساتھ
_____________________________________________
“ھم خود طوفان ہیں"
جوزف حبیب گریز / ترکی
ترجمہ:احمد سھیل
ھم خود طوفان ہیں
اور کہتے ہیں
ھم سکونت پذیر ہیں
برسوں سے
ھوا کو کھنچتے ہیں
شاید ھم آباد ھیں
خاصے برسوں سے
ہچکچاتے ہیں ــ آوارہ پھرتے ہیں
کئی برسوں سے
ھم رھتے ہیں
چند لمحے
چند منٹ
صرف
زندہ رہنے کے لیے
یہ کالم فیس بُک کے اس پیج سے لیا گیا ہے۔