اس وقت تک بہت انگریز احکام فارسی یا اردو زبان انگلینڈ سے سیکھ کر آتے تھے یا کسی ہندوستانی منشی کی خدمات حاصل کرکے سیکھ لیا کرتے تھے۔ اس وقت تک سرکاری زبان فارسی تھی۔ اس نے محسوس کیا فارسی کا رواج اٹھ رہا ہے اور اردو اس کی جگہ لے چکی ہے اور اردو کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس نے فیصلہ کیا کہ وہ یہ زبان خود سیکھے گا اور اپنے ہم وطن برطانویوں کو بھی سیکھائے گا۔ چنانچہ اس نے بڑی محنت سے یہ زبان سیکھی اور اس کے لیے مختلف شہروں میں گھوما اور ایک انگریزی اردو لغت مرتب کرنے کا کام شروع کیا اور اس کی پہلی جلد1784ء میں ترتیب دی اور 1790 تک وہ English Hindoustani Dictionary ترتیب دیں اور اس کا پہلا ایڈیشن 1796ء میں شائع کیا۔ 1798ء میں Tha Oriiental Lingusit شائع کی۔ وہ 1787 تا 1794 تک غازی پور میں رہا اور پھر اس نے احکام سے کلکتہ tآنے کی اجازت طلب کی۔ مئی ۸۹۷۱ء میں کلکتہ آیا اور گورنر جنرل مارکویئس ویلزلی Marquis Wellesly کو اس کا کام پسند آیا۔
اس زمانے میں ایسٹ انڈیا کمپنی اپنے سول سروس کے برطانوی ملازمین کو تنخواہ کے علاوہ تیس روپیے الاؤنس ملتا تھا کہ وہ کسی منشی کی خدمات حاصل کرکے اردو اور فارسی سیکھ لیں۔ مگر اس میں یہ دشواری ہوتی تھی کہ منشی تو مل جاتے تھے مگر وہ انگریزی سے نابلد ہوتے تھے اور انگریزوں کو صحیح نہیں پڑھا سکتے تھے۔ اسی زمانے میں گلکرسٹ نے یہ تجویز گورنر جنرل کو پیش کی کہ انہیں منشیوں سے پڑھانے کے بجائے باقیدہ فارسی اور ہندوستانی زبانوں کی تعلیم دی جائے۔ ویلزلی نے اس تجویز کو پسند کیا اور برطانوی ملازمین الاؤنس بند کرکے یہ حکم دیا کہ ان کا الاؤنس گلکرسٹ کو دیا جائے اور وہ ان ملازمین کو باقیدہ پڑھائیں گے اور بارہ مہنے کے بعد ان کا امتحان لیا جائے گا۔ یہ تجویز یکم جنوری 1799ء سے باقیدہ نافذ عمل ہوگئی۔ اس مقصد کے لیے رائٹر بلڈنگ کا ایک کمرہ گلکرسٹ کو دے دیا جائے۔
دسمبر 1798ء میں بوڈ آف ڈائرکٹرز کو لکھا کہ کمپنی کی حکومت کا اچھی طرح چلنا اس پر منحصر ہے کہ آئندہ ذمہ دار عہدوں پر وہی لوگ مقرر کیے جائیں جو گورنر جنرل کی کونسل کے پاس کیے ہوئے قوائد و قوانین اور ملک کی ایک یا ایک سے زیادہ زبانوں سے واقفیت رکھتے ہوں۔ اس کے بعد اعلان کیا گیا کہ یکم جنوری 1801ء کے بعد کوئی ملازم سول سرول میں اس وقت تک کسی عہدے پر متعین نہیں کیا جائے گا۔ جب تک وہ کونسل کے قوانین اور ہندوستانی زبانوں کے امتحان پاس نہ کرچکا ہوں۔ چنانچہ 24 سمبر 1798ء کے ایک خط میں بنگال کے ڈپٹی سیکٹری ڈنکن کیمپل Duncon Cumphell نے جان گلکرسٹ کو اطلاع دی کہ کمپنی نے نئے ملازمین کو پڑھانے کے لیے آپ کی پیش کش منظور کرلی۔ اس تعلمی ادارے کا نام اورینٹل سمینیری Orietal Seminary رکھا گیا۔ تنخواہ اس وقت تک طہ نہیں ہوئی تھی لیکن بارہ ہزار اسے پیشگی ادا کر دیے گئے۔ نگرانی کے لیے ایک کمیٹی بنائی گئی۔ اس کمیٹی نے 1800ء کے امتحان کے بعد اپنی رپوٹ گورنر جنرل کو بھیجی۔ جس میں طلبا کی تربیت پر اطمینان اور گلکرسٹ کی محنت و صلاحیت کی تعریف کی۔ گورنر جنرل نے اس رپوٹ پر لکھا کہ ”ہندوستانی زبان کی نہایت اہم گرامر اور لغات کی تدوین سے کمپنی کے ملازمین کو ہندوستانی زبان کی تحصیل میں جو سہولت ہوئی ہے اس کے لیے ہم گلکرسٹ کی خدمات کو بہ نظر تحسین دیکھتے ہیں۔ انہوں نے جس لگن، محنت، قابلیت کے ملازمین کو ہندوستانی اور فارسی زبانوں کی تعلیم دینے میں اپنے فرض کا احساس کی اس کے لیے وہ تعریف کے حقدار ہیں“ اور یہ رپوٹ شائع کرانے کا حکم دیا۔
ویلزلی 1800۱ء میں کونسل کے سامنے برطانوی ملازمین کے لیے کالج کے قیام کی تجویز رکھی اور کونسل کونسل کو ہمنوا بناکر یہ تجویز منظوری کے لیے بورڈ آف ڈائرکٹر کے پاس بھیجی اور دوسرے دن اس کالج کا اعلان کردیا اور اس میں شعبہ ہندوستانی کا پہلا پروفیسر ڈاکٹر جان گلکرسٹ کو مقرر کیا۔ انہوں نے چار سال تک اس کالج میں خدمات سر انجام دیں اور ان کے زیر نگرانی اردو بہت بہت سی کتابوں کی اشاعت، ترجمہ اور لکھوائی گئیں۔ اس کے علاوہ اس نے کوشش کی کہ ہندوؤں میں دیوناگری رسم الخط کا ذوق پیدا کیا جائے اور اس کے لیے اس نے اردو میں سے عربی اور فارسی کے الفاظوں کی جگہ سنسکرت کے الفاظ استعمال کرکے دیو ناگری رسم الخط للو جی سے ایک کتاب پریم ساگر لکھوائی اور کچھ اردو کی کتابوں کے تراجم کرکے اس نے ہندو مسلم تفرقہ کی بنیاد ڈالی۔
تہذیب و تر تیب
(عبدالمعین انصاری)
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...