خون کی تیزابیت کا لیول یعنی کہ اس کا پی ایچ 7.4 ہے۔ اگر یہ گر کر 6.95 ہو جائے تو پھر ہم کومے میں چلے جائیں گے یا موت واقع ہو جائے گی۔ اگر یہ بڑھ کر 7.7 ہو جائے تو تشنج ہو جائے گا۔ یہ اس لیول پر برقرار کیسے؟
کیلشئیم کی مقدار خون کے ایک لٹر میں دس ملی لیٹر میں ایک ملی گرام ہے۔ اگر یہ اس سے دگنی ہو جائے تو موت اور اگر آدھی رہ جائے تو فالج۔ جسم میں یہ اتنی برقرار رکھنے کا طریقہ کیا ہے؟
ہمارے اعصابی نظام اور ہارمونز کے نظام کے درمیان کا تال میل ہمارے جسم کے نظام کو بڑی باریک رینج میں ریگولیٹ کرتا ہے۔ ان میں درجہ حرارت، تیزابیت، پانی، نمک، آکسیجن، شوگر وغیرہ شامل ہیں۔ اگر اس نظام کی ریگولیشن میں فرق آ جائے تو اس کا مطلب بیماری ہے یا موت۔
جسم کے اس کنٹرول کرنے کا طریقہ ہے منفی فیڈ بیک کا۔ اس کے لئے شوگر کی مثال دیکھ لیں۔ جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو اس کی وجہ سے شوگر لیول بڑھ جاتا ہے۔ بڑھتا شوگر لیول ویگس نروز کے لئے سگنل ہے جو لبلبے کے لیے انسولین خارج کرنے کا پیغام ہے۔ اس بڑھتی انسولین کی وجہ سے شوگر ذخیرہ ہونا شروع ہو جائے گی اور اس کی وجہ سے شوگر لیول گر جائے گا۔ کم ہوتی ہوئے شوگر سے اعصابی نظام کا ایک اور حصہ ایڈرنلین گلینڈ کو پیغام بھیجے گا جس سے گلوکاجون خارج ہو گی اور اس کی وجہ سے ذخیرہ ہونے والی شوگر جگر سے نکل کر خون میں جانا شروع ہو جائے گی۔ اس طرح شوگر کا لیول ایک رینج میں رہے گا۔ باقی تمام جسم کی ریگولیشن بھی ایسے ہی ہے۔
اسی طرح زیادہ تر اعضاء تک اس طرح کی دوہری اعصابی وائرنگ ہے جو ایک دوسرے کے مخالف کام کرتی ہے جس سے اس عضو کا کام توازن میں رہتا ہے۔
جسم کے ان نظاموں کے توازن کا طریقہ نہ صرف فزیالوجی کی بنیاد ہے بلکہ زندگی کی تعریف کا بنیادی حصہ ہے۔ اسے ہیوموسٹیسس کہتے ہیں۔ بہت سی ادویات کا کام بس اس بگڑے توازن کو ٹھیک کرنا ہے۔ انسولین، تھائیروکسین، کئی اینٹی ٹوکسنز جیسی ادویات تو ہماری جسم کو ریگولیٹ کرنے والے قدرتی نظام کے ہی کیمیکل ہیں۔
جب ہم کینسر کو بھی دیکھیں تو وہ خلیاتی تقسیم کی ریگولیشن کے نظام کی خرابی ہے۔
منفی فیڈبیک کا یہ نظام کسی خودکار سسٹم کا سب سے اہم جزو ہے اور کنٹرول سسٹم انجیرنگ کا ٹاپک ہے جس میں اس قسم کے سسٹمز کی ریاضیاتی ماڈلنگ کی جاتی ہے (اسے عام طور پر الیکٹریکل انجینرنگ میں پڑھایا جاتا ہے)۔ گاڑی کا کروز کنٹرول ہو یا پھر ایف سولہ یا خلائی شٹل کا کنٹرول سسٹم، ایکوسسٹم یا پھر اقتصادی نظام، ان سب کی بنیاد یہی طریقہ ہے۔