فیصل آباد _ جھمرہ روڈ اوور ہیڈ برج سے منصور آباد جاتے ہوئے امین ٹاؤن موڑ سے پہلے سڑک سے ریلوے لائن گزرتی ہے _
روزانہ تین چار بار اس لائین سے گزرنا معمول ہوا کرتا تھا _ سن گیارہ کی بات ہے منصور آباد سے جھمرہ کی طرف آ رہا _ لائین پاس پہنچا تو ایک بائیک والے نے مجھے اوور ٹیک کیا _ لڑکا بائیک چلا رہا ، جبکہ پیچھے اُس کی بہن یا بیوی بیٹھی تھی _
جبھی وہ لائن کراس کرنے لگے تو اگلا ٹائیر ایک سائیڈ والی دونوں پٹریوں درمیان پھنس کے جام ہوا اور بائیک اوپر والی سائیڈ پر پورے ایک سو اسی ڈگری کا راؤنڈ لے کر الٹ گئی _
چلانے والا تو قدرے بچ گیا جبکہ پیچھے بیٹھی لڑکی کے سر پر شدید چوٹ آئی _ موت زندگی اللّہ پاک کے ہاتھ میں ہے پر جو میں نے دیکھا زندگی والی بات کوئی نا تھی _
اُسی وقت میں نے ریلوے سٹیشن جا کر بات کی کہ سر _ آپکا منصورآباد سے جھمرہ سائیڈ والا ٹریک حادثات کا باعث ہے تو اُسے ٹھیک کریں _ اُنہوں نے جواب دیا کہ جی کرتے ہیں _ اس جواب پر میری تسلی ہوئی اور میں واپس آ گیا _ لیکن لائین ٹھیک نا ہوئی _ بائیک والوں ساتھ ایسے ہی حادثات ہوتے رہے _
ایکسیڈنٹس دیکھ دیکھ کر ایک دن دل نے پھر بہت مجبور کیا _ ریلوے سٹیشن گیا ، مکینیکل والے شعبے میں بات کی کہ سر جی _ بہت حادثات ہو رہے _ آپکے ٹریک میں موٹر سائیکلوں کے ٹائرز پھنستے _ ٹریک ٹھیک کروائیں _ اُن لوگوں نے میرے سے ٹریک ٹھیک کرنے کا وعدہ کیا اور میں دوبارہ سے مطمئن ہو کر واپس آ گیا _
اگلے ایک دو سال پھر ٹریک ٹھیک نا ہوا _ بائیکس والے بیچارے ٹریک میں ٹائیر پھنسنے سے گرتے رہے _ میں دیکھتا رہا _ باقی لوگ بھی دیکھتے رہے _ ایک کام میں نے ضرور کیا کہ وزیر ریلوے کے نام ایک درخواست بھیج دی کہ آپکا یہ ٹریک بندے مار ہے _ استعمال تو ہوتا نہیں _ اِسے بند کریں یا ٹھیک کر دیں _ لیکن میری یہ درخواست بھی بے نتیجہ رہی _
پچھلے سال ، ایک رات نو دس بجے بیٹا عبداللہ پور سے آ رہا _ تیس پینتیس کی سپیڈ سے لائن کراس کر رہا تو وہی ہوا جو میِں بہت ساروں ساتھ ہوتا ہوتا دیکھتا رہا تھا _ اگلا ٹائیر دونوں پٹریوں کے درمیان پھنس کر جام ہوا اور اوپر والی سائیڈ سے پوری قلابازی کھا کر سڑک پر دھڑام سے نیچے گرا _
اللہ پاک نے بہت کرم کیا _ بیٹے کو ذرا برابر بھی خراش نہیں آئی ، یوں جیسے کسی نیک انسان نے کمر نیچے ہاتھ رکھ کر سڑک پر پیار سے سیدھا لِٹا دیا ہو _ یُونہی خُود سے اُٹھا ، بائیک کو کِک لگائی اور گھر آ گیا _
اب بھی کبھی کبھار وہاں سے گُزرتا ہوں _ آج ، ابھی ایک ایکسیڈنٹ دیکھا _ ہُو بُہو وہی صورتِ حال ہے _ ٹریک ویسا ہی بندے مار اور آتے جاتے لوگ گر رہے _
فوٹو میں یہ جو بزرگ خاتون گری ہوئی اِن کی جگہ میری والدہ بھی ہو سکتی تھی ، اُن کی بھی ہو سکتی کہ اس ٹریک کو ٹھیک کرنا جن کی ذمہ داری ہے لیکن وہ اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہے _
جیسے میرا بیٹا گِرا _ اُن کا بھی گِر سکتا کہ جنہیں بتایا بھی گیا لیکن اُنہوں نے موت دینے والے اس ٹریک کو ٹھیک نا کیا _
اللّہ پاک ہم سب کی حفاظت فرمائیں _