انگریز جب ہند میں آئے توکئی نئی چیزیں بھی لیکرآئے انہی میں ایک پروپگنڈہ سیل بھی تھا جس کاکام تھاکہ وہ انگریزدشمنوں کو باغی غدار لکھیں اس کی تشہیرکریں ہٹلرکےحکمران ہونےکےبعد یہ رجحان مزید جڑپکڑگیا ہٹلر نےاس کام کیلئےالگ وزارت بنائی بس وہ دن آج کادن جھوٹ نےترقی ہی کی
دوسری جنگ عظیم میں پروپگنڈہ یونٹ کاکام بڑھ گیا کئ شاعر ادباءاس یونٹ میں بھرتی ہوئے کام صرف یہ تھا انگریزحکومت کےحق میں ترانےلکھیں جھوٹی خبریں تراشیں اس شعبےمیں حفیظ جالندھری فیض چراغ حسن حسرت بھی بھرتی ہوئے سو جھوٹ کایہ سلسلہ باقاعدہ طورپر 1939میں شروع ہوا
پاکستان کی تخلیق کےبعد یہی پروپگنڈہ سیل دیش کے حصے میں آیا نام رکھا گیا بین الخدماتی تعلقات عامہ اس کام یہی تھاکہ اہل سیف کے متعلق خبریں عوام تک پہنچائے پہلے شعبے کاسربراہ کرنل رینک کےآفسر ہوتےتھے ترقی کےبعد اب میجر جنرل صاحب اسکےانچارج ہیں کام کرنل صاحب والاہی ہے
ایوب کےمارشل لاکےبعد پریس پرکڑی پابندیاں نافذہوئیں ااسی دوران رائٹر گلڈکاقیام عمل میں آیا بظاھرتواس کامقصد ادباء کی فلاح تھا مگرحقیقت میں یہ ایوب کاپروپگنڈہ سیل ہی تھا اس کےفعال ترین اراکین میں حفیظ جاندھری نسیم حجازی الطاف قریشی نسیم حجازی کےناول اسی دورکی یادگارہیں
ایوب دورمیں برئگیڈیر ایف-آر-خان نے وزارت اطلاعات کاچارج سنبھالا توانہوں نے گلڈکےادیبوں کو مختلف کاموں کیلئےاستعمال کیا صدرایوب کی تعریف انکے ہرعمل کی تعریف کیلئے ایسے ادیبوں سے فرضی ناموں سے اردو انگریزی۔ بنگالی میں مضمون لکھوائے اب فنکاراس صف میں شریک ہونےلگے
1964-65کےصدارتی الیکشن میں گلڈ دوحصوں میں تقسیم ہوگئ کراچی والوں کاگروپ مس جناح کی حمایت کررہاتھا جس میں ابوالفضل صدیقی غازی صلاح الدین سیدتقی محمودشام ماھرالقادری یاورعباس شامل تھے اسکےعلاوہ ساغرصدیقی حبیب جالب میاں بشیر شنتوش کمار مس جناح کےساتھ تھے
حفیظ جالندھری ایوب کی پروپگنڈہ ٹیم کےانچارج تھے انکےساتھ ظفراقبال سرورانبالوی نسیم حجازی راجہ حسن اختر اور سب فنکار ادیب شامل تھے ان شخصیات کاکام ایوب خان کی خوبیاں اجاگرکرناتھا خوشامدیہ نظمیں لکھناتھا یہ کام ان اجباب نے بخوبی نبھایا فنکاروں کی سیاست میں آمدہے
فاطمہ جناح انکے حمائتی سیاسی راہنماؤں پر غداری کی تہمت لگانےوالے زیڈ-اے-سلہری بھی اہل سیف کےادارےمیں کام کرتےتھے اسکی تنخواہ لیتےتھے ایوب نے صدارتی الیکشن میں انکی کارکردگی سے متاثرہوکر انکو فوج کے تعلقات عامہ کےشعبہ کاسربراہ بھی مقررکیا کرنل کےاعزازی رینک سےنوازا
سقوط ڈھاکےکےبعد جرائم کوچھپانے کیلئے کئ افسانےتراشےگئے جن سیاسی راہنماؤں کی غلطیوں کوعام کرنا تھا اس لئے مجیب غدارقرارپایا اگرتلہ شازش کیس کی کہانیاں لکھی گئیں حالانکہ مجیب اگرتلہ سازش سے بہت پہلے گرفتارتھے قیدتھے موقف کو تقویت دی گئ کہ اپنےگناؤں سےخوف آتاتھا
20جولائی 2016سپریم کورٹ میں وزارت اطلاعات کے خفیہ فنڈختم کرنےکی بابت دائردرخواست پرسماعت ہوئی عاصمہ جہانگیر نےدرخواست دائرکی انکےبقول وزرات اطلاعات کاخفیہ فنڈختم ہواہے مگر ادارے کانہیں اور اب بھی انکے زیرانتظام کئ ایف-ایم ریڈیو اور ٹی-چینل کام کررھےہیں
وزارت اطلاعات خفیہ فنڈ کیس میں یہ سوال بھی اٹھایاگیا ادارےنے ابتک کتنے صحافیوں فنکاروں کی خدمات حاصل کی ہیں انکو کتنامعاوضہ دیاگیا اسکی تفصیل سامنےلائی جائے افسوس کیس پرمزید سماعت نہیں ہوسکی ورنہ بہت سےسچ سامنےآتے کئ چہرےعیاں ہوتے فیفتھ جنریشن وارکاخاتمہ ہوتا
حوالہ جات الطاف گوھر کی کتاب ایوب کے پہلےدس سال قدرت اللّہ شھاب شھاب نامہ مادرملت جمہوریت آمریت وکیل انجم پاک آرمی کے شعبہ تعلقات عامہ کی ویب سائٹ پی-ایل-ڈی 2016 2017 اورانکاحوالہ اسلئے یہ عام دستیاب ہیں اورقابل قبول حوالےہونگے