(Last Updated On: )
میں ہوں بچو بہتا جھرنا
میری فطرت چلتے رہنا
پربت سے ہو کر آتا ہوں
پتھر سے بھی ٹکراتا ہوں
مجھ میں پُھرتی مجھ میں چُستی
میری ہے البیلی ہستی
رستے میں منظر رنگیلے
جنگل، بستی، میلے، ٹھیلے
باغوں میں ہریالی مجھ سے
کھیتی ہے متوالی مجھ سے
مجھ سے بجلی بھی ہے بنتی
جس سے جگمگ ساری بستی
نالہ، ندّی، دریا بن کر
چھا جاتا ہوں سب کے دل پر
میری اپنی اک منزل ہے
جس کی چاہت میں یہ دل ہے
ساگر سے جب مل جاتا ہوں
باہوں میں تب سو جاتا ہوں
“