جمائمہ اور بشری
جس دن جمائمہ کو
عمران کی تیسری شادی کی خبر ملی تھی
کاش! اس دن وہ عورت
اپنے مخصوص مغربی انداز میں
یہ دو الفاظ ’’ٹوئیٹ‘‘ کرتی کہ:
Fuck You
وہ دو الفاظ جو مغربی کلچر میں گالی نہیں
یہ دو الفاظ انگریزی بولنے والے لوگ
اس وقت استعمال کرتے ہیں؛
جب
وہ اپنے غم کو غصے میں تبدیل کرتے ہیں
وہ تب کہتے ہیں ’’فک یو‘‘
’’فک یو‘‘ کا ایک آسان مطلب ہے
’’جہنم میں جاؤ‘‘
’’فک یو‘‘ کا مشکل مطلب یہ ہے کہ:
’’تم ایسے تونہیں تھے؛ تم ایسے کیسے ہوگئے؟‘‘
جمائمہ نے یہ الفاظ اس لیے ٹوئیٹ نہیں کیے
کیوں کہ اب وہ عورت جان چکی ہے
وہ غلط تھی اور اس کے وہ اپنے درست تھے
جو اختلاف کے باوجود اس کی شادی میں آئے
جنہوں نے تلخ دل کے ساتھ میٹھے گیت گائے
اس دن وہ لڑکی کس قدر خوش تھی
وہ خوش شکل اور خوش مزاج لڑکی
جو جدید انگلینڈ کا سرخ گلاب تھی
وہ لڑکی لیڈی ڈیانا کی طرح باغی تھی
وہ لڑکی جس نے باپ کی عمر والے
عمران کے ساتھ عشق کیا
اور اس عشق میں اس نے
اپنا مذہب؛ اپنا نام اور اپنا م مقام
ایک دستخط کے ساتھ تبدیل کیا
اس لڑکی نے تبدیل کیا
اپنا کلچر اور اپنی کمیونٹی!
جو لڑکی جو گرمی کے موسم میں
بڑے شوق کے ساتھ
بکنی پہنتی تھی
وہ لڑکی چادر کے ساتھ سر ڈھانپ کر چلتی رہی
اس مرد کے ساتھ جس کے پاس
ایک تانگے جتنی پارٹی نہ تھی
اس لڑکی نے اس مرد کے ساتھ
اس لیے شادی نہیں کی وہ مرد
پاکستان کا پرائم منسٹر بننے والا ہے
وہ لڑکی لالچی نہیں تھی
وہ لڑکی شیکسپےئر کا سانیٹ
اور شیلے کا نظم تھی
وہ لڑکی آج بھی سلیو لیس لباس میں
گل شبو کے مانند مہکتی نظر آتی ہے
وہ لڑکی بشری جیسی نہ تھی
جواپنی شادی میں اس طرح نظر آ رہی ہے
جس طرح پاکستان کے ملزم عدالت میں نظر آتے ہیں
جمائمہ کل بھی آزاد تھی
جمائمہ آج بھی آزاد ہے
بشری کل بھی غلام تھی
بشری آج بھی غلام ہے
جمائمہ بکنی میں بھی ایک مہذب عورت ہے
اور بشری کے پردے کے پیچھے کیا ہے؟
اس سوال کا جواب
آپ دیں!
آپ بتائیں کہ قابل عزت کون ہے؟
آپ بتائیں کہ قابل محبت کون ہے؟
جمائمہ
یا
بشری!!!!؟
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔