کچھ اپنے بارے میں کچھ ادارے کے بارے میں
سارے جہاں کے نام پیامِ سُخنورا
عالم میں انتخاب کلامِ سُخنورا…
یہ عالمی ادارہ بھی کتنا نفیسؔ ہے
بخشا خُدا نے اِس کو مقامِ سُخنورا
قارئینِ کرام…، بلاشبہ، ادارۂ ہٰذا دنیا کا واحد ادارہ ہے، جو اِس برقی ترقی یافتہ دور میں شعراء, ادباء اور مصنّفینِ زبانِ اردو ادب کی ذہنی آبیاری کرتا ہے نِت نئے نئے لسانیاتی پروگرامز منعقد کرتا ہے… جن میں تنقید و تبصرے، ادبی ایوارڈ، اعزازی اسناد، توصیف نامے وغیرہ سے لے کر اخبارات اور رسائل و جرائد کے ساتھ ساتھ برقی تشہیر بھی ایک منظّم طریقۂ کار کے ذریعے انجام دی جاتی ہے… ادارے کی جانب سے اب تک 199 ادبی پروگرامز، کامیابی کے ساتھ منعقد کئے جاچکے ہیں، ان تمامی پروگرامز کی تفصیلی کارگزاریاں/معلومات آپ کو google search engine پر مُیسّر آجائے گی… اپنی اِنھیں چار سالہ بے لوث و مسلسل ادبی خدمات کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے…، ادارے نے اِس بار 200 واں آنلائن عالمی مشاعرہ بعنوان…،
"جشنِ ادارہ…(2019)"
کچھ اپنے بارے میں کچھ ادارے کے بارے میں
منعقد کِیا…،
اس یادگار محفل کا سہرۂ صدارت پاکستان سے تعلق رکھنے والے ادارے کے ریسرچ سکالر، معروف شاعر و مبصّر محترم احمد منیب صاحب کے سَر رہا، تو مہمانانِ خصوصی بھارت سے تعلق رکھنے والے مشہور و معروف شاعر و مبصّر محترم ڈاکٹر عدیل ارشد خان صاحب اور مشہور و معروف مترنّم لب و لہجے کی شاعرہ محترمہ نفیسہ حیا صاحبہ، نیز مہمانانِ اعزازی میں پاکستان سے تجربات و احساسات کے شاعر محترم امین اؤڈیرائی صاحب اور کشمیر سے منفرد لب و لہجے کی شاعرہ محترمہ روبینہ میر صاحبہ رہے… بطور گرافک ڈیزائینر محترم صابر جاذب لیہ صاحب (پاکستان) نے اپنی خوبصورت اور جاذب خدمات انجام دی…، تو دورانِ مشاعرہ شعراء کے کلام کو کمبائن کرنے کی اہم ترین ذمّہ داری محترم ارسلان فیض کھوکھر صاحب (پاکستان) نے بخوبی نبھائی…، نیز فرائضِ نظامت محترم احمر جان صاحب (پاکستان) نے ادا کئے اور اپنے منفرد اندازِ تخاطب سے چار چاند لگاکر اس یادگار محفل میں مزید جان ڈال دی…
احبابِ ذی وقار…،
آئیے اس محفل کے شعری سفر کا مختصر جائزہ آپ کی باذوق بصیرتوں کے حوالے پیش کرتا ہوں… "جشنِ ادارہ 2019" کی اس یادگار تاریخی محفل کا باقائدہ آغاز ربِّ ذوالجَلال کی پاک و شفّاف حَمد وثنا کے ساتھ بندۂ ناچیز نفیس احمد نفیسؔ ناندوروی نے یوں کیا…کہ
اعلٰی مَقام تیرا ، اَفضل کلام تیرا…
مِدحَت سَرا دو عالم وہ پاک نام تیرا
تَوبہ نفیسؔ کی تُو کر لے قبول یا رَب
آقا کا اُمّتی ہے ، بَندہ غُلام تیرا…
نفیسؔ ناندوروی، مہاراشٹر(بھارت)
بعد از حمدیہ کلام، بارگاہِ رسالتﷺ میں گلہائے عقیدت، محترمہ روبینہ میر صاحبہ کشمیر (بھارت) نے یوں پیش کئے کہ…،
میرے دل کی ہر خوشی ہے آپﷺ سے
یعنی میری زندگی ہے آپ ﷺ سے
جس سے مُجھ پر منکشف ہر راز ہے
مُجھ کو حاصل آگہی ہے آپﷺ سے
محترمہ روبینہ میر، جموں کشمیر (بھارت)
مسندِ صدارت پر جلوہ افروز صدر محترم المقام احمد منیب صاحب (پاکستان) نے اپنے کلامِ بلاغت سے ناظرینِ محفل کو یوں محظوظ کِیا کہ…،
موت سے زندگی نے ہاری شرط
ہست نے بود میں گزاری شرط
سارے الزام اپنے سر لے کر
ہم نے بھی جیت کر ہے ہاری شرط
محترم احمد منیب صاحب (پاکستان)
مہمانِ خصوصی محترم ڈاکٹر عدیل ارشد خان صاحب (بھارت) رہے…
نیز دوّم مہمانِ خصوصی محترمہ نفیسہ حیا صاحبہ (بھارت) نے اپنے نسوانی طرز و احساسات سے لبریز کلام پیش کِیا…..کہ
یہ قلب تجھے یاد بھی کرنے نہیں دیتا
اشکوں کے سمندر میں اترنے نہیں دیتا
جس دن سے حیا دل میں وہ ہمراز مکیں ہے
شیشے میں میرا عکس ابھرنے نہیں دیتا
محترمہ نفیسہ حیا صاحبہ (بھارت)
مہمانِ اعزازی محترم امین اؤڈیرائی صاحب (پاکستان) کے جزبات و احساسات کا آئینہ دار کلام…کہ
بے بسی رات بھر اُٹھائے ہوئے
اشک نکلے سحر اُٹھائے ہوئے
دیکھتے کیا ہو آسماں کو تم
اک پرندے کا پَر اُٹھائے ہوئے!
محترم امین اؤڈیرائی صاحب (پاکستان)
دوّم مہمانِ اعزازی محترمہ روبینہ میر صاحبہ کے درد بھرے کلام سے ایک قطعہ کہ…،
دُور تک میں جسے دیکھتی رہ گٸی
ذہن و دل میں اُسے سوچتی رہ گٸی
میری آنکھوں سے جونہی وہ اوجَھل ہوا
لوٹ کر آ بھی جا۔۔۔ بولتی رہ گٸی
محترمہ روبینہ میر صاحبہ (بھارت)
=============================
قارئین اکرام دیگر معزز شعرائے عالم کا نمونۂ کلام مَن و عَن پیشِ خدمت ہیں…
گلاب ہوں میں دسمبر میں پھوٹ آؤنگا
یہ زرد پتّوں کی بارش…، مرا زوال نہیں
محترم ضیا شادانی…..، (بھارت)…
یا مولیٰ یہ دعا ہے میری
تیرے آگے جھولی پھیلی
کرم سے اپنے جھولی بھردے
ہم پر اپنی رحمت کردے
محترم ڈاکٹر سراج گلاؤٹھوی (انڈیا)…
تعمیر کبھی ہو نہ سکا قصرِ وفا کا
مٹی میں تری ریت کی مقدار بہت ہے
میثم کی ہر اک دور میں کٹتی میں زبانیں
اور لب پہ مرے جرآتِ اظہار بہت ہے
محترمہ ڈاکٹر مینا نقوی،مراداباد، بھارت
لمحہ لمحہ جو یہاں مثل وفا ہوتے ہیں
ایسے کچھ لوگ زمانے میں جدا ہوتے ہیں
ان کو جلنے کے سوا کچھ نہیں حاصل ہوتا
دوسروں کے لیے انجم جو دیا ہوتے ہیں
محترمہ غزالہ انجم بورے والا (پاکستان)
بڑا ہی سخت ہے اس دور میں جسے پانا
یہ تیرا پیار بھی رزق حلال جیسا ہے
محترم تہذیب ابرار، بجنور، (بھارت)…
حالت نماز کی ہو، کوئی جُستجُو نہ ہو
تیرے سِوا کسی سے مری گُفتگُو نہ ہو…
سجدہ کِیا حُسین ؓ نے تیغوں کے سائے میں
کیونکر نفیسؔ کی بھی وَہی آرزو نہ ہو…
ناچیز نفیس احمد نفیسؔ ناندوروی (انڈیا)
کرلاتے بین
دو آنکهیں
دو کهوجی پنچهی
اس کی تاک میں رہنے والے
چوراہے پر چهوڑ آئی میں….
محترمہ ڈاکٹر صابرہ شاہین (پاکستان)
ہوا نے کان میں اک بات کہ دی
مرا دل جانے کیا کیا سوچتا ہے
فسردہ ہو گئے سب ذرد پتّے
شجر سے اک ہرا پتا گرا ہے
محترم مختار تلہری (بھارت)
"یونہی آنکھ موندے خیال میں, گئے دن نگہ میں ابھر گئے,
کبھی جان سے تھے عزیز جو،، مگر آج دل سے اتر گئے"
محترمہ ساجدہ انور کراچی، (پاکستان)
دید و نظر میں ہے بسا نقش مٹا کے دیکھ تو
اور جو عکسِ لا بہ لا اُس پہ بنا کے دیکھ تو
چاند لئے جو ہاتھ میں گھوم رہا ہے شیدا جی
اُس کو ذرا سا دھوپ میں سرمہ لگا کے دیکھ تو
محترم علی شیدا…، کشمیر…(بھارت)
آؤ گھروں میں علم کا روشن دیا کریں…
چھوٹے بڑوں کو علم سے آراستہ کریں…
تاریکیاں مٹیں گی جہالت کی اے "صبا"
انسانیت کی، شرم و حیا کی دعا کریں…
محترمہ نسیم خانم صبا، کرناٹک(انڈیا)
آخری عمر کی چاہت مجھے واپس کر دو
انہی لمحوں کی سخاوت مجھے واپس کر دو
ایک اک وصل کے لمحے کو امر کردوں شفق
تم جو پہلی سی محبت مجھے واپس کر دو
محترمہ نیّر رانی شفق…، (پاکستان)…
جس کو سمجھا تھا ہم سفر اپنا
رک گیا دو قدم وہ چلتے ہی
محترم اصغر شمیم کولکاتا (انڈیا)…
راستے کے کبھی پتھر نہیں ہونے والے
ہم کسی کے لئے ٹھوکر نہیں ہونے والے
انتقام اور حسد شک و شبہ اور جلن
یہ مری سوچ کے محور نہیں ہونے والے
محترم ایڈوکیٹ متین طالب ناندورہ(انڈیا)
حویلی میں وہ رہتا ہو کہ چھپر کے مکانوں میں
مگر سب کو سکوں ملتا ہے اپنے ہی ٹھکانوں میں
نظر آتا ہے ہر انسان بالکل ایک ہی جیسا
کہیں اے کاش یہ انساں بھی بنتے کارخانوں میں
محترم خطیب حیدر ارریا بہار الہند
ہواٶ آخری دیدار تم مرا کر لو
چلا ہوں راکھ سمیٹے سمندروں سے پرے
زبیر نام تمہارے بھی چند ہوں شاید
محبتوں کے جزیرے سمندروں سے پرے
محترم محمد زبیر، گجرات…، (پاکستان)
مری تصویر جس نے پھاڑ ڈالی
تصور سے مٹا کر گھر گیا کیا ؟
کبھی نا بولنے کی قسم کھائے
وہ نفرت مجھ سے اتنی کر گیا کیا ؟
محترم عامرؔ حسنی….، (ملائیشیاء)…
یہ تبسم کہاں پہ ملتا ہے
کوئی حل کردے یہ سوال ذرا
محترمہ سیما گوہر صاحبہ….، (بھارت)
یہ امتحان کی دنیا ہے فکر مت کرنا
میرے عزیز، برا وقت سب پہ آتا ہے
محترم ندیم عاصم بجنوری….، (بھارت)
یہ میری ماں کی نصیحت تھی، پاؤں تک رکھنا
متاعِ جاں کی وہ چادر بھی ساتھ لایا ہوں
ارسلان فیض کھوکھر پسرور سیالکوٹ پاکستان
باغباں یہ تری عنایت ہے
یاد رکھا خزاں رسیدوں کو
نام اُن کا شریک ہے ورنہ
کون پڑھتا ہے ان قصیدوں کو
محترم ظہیر احمد ضیاء بھمبر آزاد کشمیر
دل سے مطلب نہ جاں سے مطلب ہے
سب کو اپنی دکاں سے مطلب ہے
جو گیا لوٹ کر نہیں آیا………
تیر کو کب کماں سے مطلب ہے
محترمہ ماورا سید کراچی (پاکستان)
=============================
قارئین کرام…،
بین الاقوامی سطح پر، ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری گروپ نے حالیہ منعقد پروگرام، "جشنِ ادارہ 2019" کے ذریعے…، اِس برقی ادبی دنیا میں پھر سے ایک بہترین ادبی کارنامہ سر انجام دیا ہے جس نے ادب و ثقافت کو جلا بخشی اور طے پایا کہ ادب اس مُشک کی مانند ہے جس کی خوشبو بِلا تفاوت ہر سمت پھیلتی ہے… جشنِ ادارہ کے اس پُر مسرّت موقع پر شعرائے عالم نے نہ صرف اپنا مختصر تعارف اور کلامِ بلاغت پیش کِیا بلکہ ادارۂ عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری گروپ سے متعلق اپنے ذرّین خیالات سے بھی نوازا… پروگرام میں بطورِ ناقد مشہور و معروف نقّاد محترم شفاعت فہیم صاحب (بھارت)، محترم مسعود حسّاس صاحب (بھارت)، محترم مصطفیٰ دائم اعوان صاحب (پاکستان) اور محترم نعیم جاوید صاحب (سعودی عرب) نے اپنی اپنی علمی و ادبی دسترس کے موافق، غیر جانبدارانہ ذہن و فکر اور مشفّقانہ اندازِ گفتگو کے ساتھ سُخنورانِ عالم کو قیمتی آراء سے نوازا… جنہیں شعرائے عالم نے خندہ پیشانی بہ شکریہ قبول کِیا… اور یقیناً…، یہی ادارۂ ہٰذا کی منفرد پہچان ہے…
غرض کہ ادارۂ ہٰذا دنیا کا واحد برقی ادارہ ہے جس نے قلیل مدّت میں کامیاب ترین سفر طے کر کے برقی ادبی دنیا میں اپنا لوہا منوالیا ہے…، جس میں تمامی انتظامیہ و اراکین کا ہمہ وقت ساتھ رہا… ساتھ ہی اس کامیاب سفر کے روح رواں، دلچسپ شخصیت کے مالک، ادارے کے بانی و چیئرمن جنابِ محترم توصیف ترنل صاحب خصوصی مبارکباد کے مستحق ہیں…
قارئینِ کرام…،
اِس پروگرام کے نظم و نسق کی ذمّہ داری مجھ ناچیز کو سونپی گئی تھی جس کے لئے میں ادارے کا تہہ دِل سے ممنون ہوں…، اللّہ کریم کے فضل و کرم سے رفقائے بزم کا ساتھ اور دعائیں ملی تو اِس محفل نے برقی ادبی دنیا میں ادارے کی کامیاب ترین نمائندگی مع ادبی خدمات کے جھنڈے گاڑ دیئے…، اور آج میں ادنیٰ خادمِ ادب اِس عالمی فورم پر یہ دعائیہ اعلان کرتا ہوں کہ… "اِن شاء اللّہ عنقریب، ادارے کی اِنھیں ادبی خدمات کا تزکرہ، تاریخِ ادب میں سُنہری روشنائی سے قلمبند کِیا جائے گا…، آمین…" اس یادگار تاریخی پروگرام میں شریک معزّز موصوفیانِ اردو ادب اور تمامی رفقائے بزم کو ادارے کی جانب سے مبارکباد پیش کرتا ہوں… نیز ادارۂ ہٰذا کو بے شمار مع بے لوث ادبی خدمات کیلئے قلبی تہنیت پیش کرتا ہوں…
از قلم….
نفیس احمد نفیسؔ ناندوروی..
ضلع,بُلڈانہ,مہاراشٹر بھارت