اسے اردو میں جاپانی پھل یا املوک کہتے ہیں اور انگریزی میں "پر سی من "۔ دراصل یہ جاپانی نہیں بلکہ چینی پھل ہے جو 2000 سال پہلے چین میں دریافت ہوا اور اس کے چرچے جاپان اور کوریا میں پھیلے پھر وہاں سے یورپ اور پھر امریکہ جاپہنچے حالانکہ امریکہ میں پہلے سے ہی اسکی ایک نسل دریافت ہوچکی تھی۔ پاکستان میں چونکہ پچھلی کچھ دہائیوں سے یہ دیکھا جارہا ہے جو کہ دراصل جاپان سے منگوایا گیا تھا اس لئیے اسےجاپانی پھل کی پہچان مل گئی۔ اسکی دنیا میں سب سے زیادہ پیداوار چین میں ہوتی ہے جو کہ کل دنیا کی پیداوار کا %70 ہے۔
پر سی من کا مطلب ہے خشک پھل۔ یہ پھل اکثر مکمل پکا ہوا نہ کھایا جائے تو گلا پکڑ لیتا ہے۔ اصل میں ایسا اس میں موجود ایک کیمیکل Tannins کی وجہ سے ہوتا ہے اور یہ نقصان دہ نہیں ہے بس اس کو پکنے کے بعد کھائیں۔کچے پھل کو پکنے یا نرم کرنے کے لئے اسے چاولوں یا بھورے بیگ یا اخبار وغیرہ سے ڈھانک کر رکھ دیں اور کچھ دنوں بعد دیکھیں، اصل میں پھلوں سے ایک گیس نکلتی ہے جو پھل کو تازہ رکھتی ہے اور پکاتئ ہے۔ اسے Ethylene کہتے ہیں۔ چاولوں کے اندر کچا پھل دبانے سے یہ گیس اندر ہی قید ہوجاتی ہے اور پھل پک جاتا ہے۔ یہ Ethylene گیس سیب کے پھل میں بھی بہت زیادہ ہوتی ہے اس لئیے اسے سیب کے ساتھ رکھنے سے بھی یہ پک کر بالکل نرم (پولا) ہوجائے گا اور انتہائی مزیدار زائقہ دے گا۔ یا اس کو بس کچھ دن چھوڑ دیں یہ خود ہی نرم ہوجائے گا پھر کھائیں۔ اسے دھوپ میں سکھا کر (Dehydrated) ساوگی کی طرح بھی کھایا جاتا ہے وہ طریقہ بھی بہت مزیدار ہے۔
اس پھل کے کیا فائدے ہیں دیکھتے ہیں:
۰ اس میں وٹامن A پایا جاتا ہے جو کہ آنکھوں کی صحت کے لئیے بڑا مفید ہے یہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہونے والی نظر کی کمزوری سے بھی بچاتا ہے. وٹامن اے آپ کے جسم کے امیون سسٹم کو بہتر کرکے کئی قسم کے کینسرز اور جلدی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔
۰ اس میں فائیبر پایا جاتا ہے جو پیٹ کے لئیے بڑا زبردست ہے۔ یہ قبض کو دور کرکے نظام انہضام کو بہتر کرتا ہے۔ بلکہ یہی نہیں ، فائئبر شوگر لیول اور کولیسٹرول کو بھی بہتر کرکے دل کو مضبوط کرتا ہے . یہ موٹاپا دور کرنے میں بھی بہترین ہے اور بھوک ختم کرتا ہے۔ چین جاپان وغیرہ میں اس کے بنے بسکٹ ملتے ہیں جن کے کھاتے ہی بھوک کا احساس دور ہوجاتا ہے۔
۰اس میں Tannins بڑی مقدار میں موجود ہوتا ہے۔ یہ ایک کیمیکل چیز ہے جو کہ Anti-Oxidant اور anti- inflammatory خصوصیات رکھتی ہے۔
اینٹی آکسی ڈینٹ جسم میں موجود Free Radical مالیکیول کو نارمل کرکے جلد کو بہتر کرتی ہے اور کینسر سے بچاتی ہے۔
اینٹی انفلے مے ٹوری خصوصیت ہونے کی وجہ سے یہ جوڑوں کے درد کو کم کرتی ہے . بہت سارے کینسرز اور ڈپریشن سے بچاتی ہے۔
۰ اس میں Flavonoids اور Carotenoids کیمیکلز ہوتے ہیں۔
فلے وو نوئیڈز جسم کو زہریلے مادوں سے محفوظ رکھتے اور Anti-Oxidant کی طرح کام کرتے ہیں۔
اس میں موجود Carotenoids کو ہمارا جسم وٹامن A بنا کر آنکھوں اور امیون سسٹم کو بہتر بناتا ہے۔
Persimmon کے پتوں کی چائے:
اس کے پتے خشک ہوں یا سبز ، اس کے پتوں کا قہوہ بھی امرود کے پتوں کی طرح شفا بخش ہے۔ اس کے پتوں میں وٹامن سی، فائیبر , امینو ایسڈ، میگنیشیم اور ٹیننس ہوتا ہے جو جسم کی قوت مدافعت بہتر کرتا ہے، کینسر ، دل کی بیماریوں اور جلدی امراض سے بچاتا ہے۔
کیا اسے پاکستان میں اگایا جاسکتا ہے؟
بالکل اگایا جاسکتا ہے بلکہ اس کا اگانا اور دیکھ بھال انتہائی آسان ہے۔ جو American Persimmon ہے وہ تو زیادہ موسم کی سختیاں برداشت کر سکتا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس کا ایک پودا نہیں بلکہ دو پودے لگانے پڑتے ہیں۔ ایک پودا نر اور ایک مادہ ہوگا مطلب ایک پہ نر پھول اور ایک پہ مادہ پھول لگیں گے جن کی کراس پولینیشن ہوگی اور پھل بنے گا۔ جبکہ جاپانی Persimmon جس کا سائینسی نام Diaspyros Kaki ہے، یہ ایک ہی پودا کافئ ہے جس پر نر اور مادہ دونوں پھول لگتے ہیں اور پولینشین بھی آسان ہوجاتی ہے اور پھل بنتا ہے۔ پولینیشن کا آسان مطلب ہے درخت کے پھول کا پھل اور بیج میں تبدیل ہونا۔
یہ قلم کاری اور بیج دونوں طریقوں سے اگایا جاسکتا ہے ۔ یہ ہلکی ٹھنڈ والے علاقوں میں زیادہ موثر طریقے سے اگتا ہے، دھوپ اسے پسند ہے اور کھڑے پانی میں یہ کھڑا نہیں رہ سکتا البتہ تھور زدہ زمین بھی کچھ عرصہ برداشت کر لیتا ہے۔ اسکی جڑ بہت لمبی ہوتی ہے اس لئیے جب آپ قلم کاری کریں یا بیج سے بنے ہوئے ننھے پودے کو ایک بڑی جگہ منتقل کریں تو تھوڑا گہرا گڑھا کھودیں اور اطراف کو بھئ چوڑائی سے کھلا کریں ایک کوپی (funnel) کی طرح۔ درمیان میں فرٹیلائیزر وغیرہ ڈال کر قلم یا پودے کو بیچ میں رکھ کر اطراف سے مٹی ڈال کر بند کردیں۔ عام طور پر بیجوں سے اگنے والے پودے کو پھل دینے میں تین سال لگ جاتے ہیں اور قلمکاری سے ایک سال میں ہی نتیجہ آنا شروع ہوجاتا ہے۔ اس پودے کو آپ باقاعدگی سے پانی دیتے رہیں لیکن پانی کھڑا بالکل نہ ہونے دیں اور اس بات کی تسلی کریں کہ اسے باقاعدہ دھوپ مل رہی ہے۔ یہ بہت زیادہ تعداد میں سردیوں میں پھل دیتا ہے۔ درخت کی خراب ٹہنیوں ، پتوں وغیرہ کو باقاعدہ کاٹتے رہئیے (Pruning) تاکہ پودا بہتر اگے یہ دس سے بیس فٹ تک یا اس سے بھی زیادہ اگ سکتا ہے۔
اس کے درخت کی چھال کیکر کے درخت کئ طرح موٹی ہوتی ہے اور اسکی لکڑی بھوری اور اندر سے کالی ہوتی ہے۔ اس کی لکڑ پالش کرنے پر ایک خاص چمک رکھتی ہے اس لئیے اسے فینسی فرنیچر بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے اور کھیلوں کے بہت سارے سامان مثلاً کمان سازی، سنوکر کی چھڑی، موسیقی کے مختلف ڈھول کی چھڑی، گالف کی چھڑی وغیرہ بنائے جاتے ہیں۔
چین کا ایک علاقہ GongCheng Yao اس پھل کے درختوں کامرکز ہے جہاں اکتوبر میں اس درخت کے پتے جھڑ جاتے ہیں اور ہر طرف پیلے پیلے پھل نظر آتے ہیں۔ یہاں کے باشندے اس پھل کی کٹائی(چنائی) دھوم دھام سے مناتے ہیں .
جاپانی پھل بلاشبہ ایک عمدہ صحت بخش غذا ہے۔