اصل میں جاپان کے کلچر میں "ہارا کیری " کی رسم پائی جاتی ہے ،۔
ہار جانے پر ، جھوٹ پکڑے جانے پر جاپانی لوگ غیرت سے خود کشی کر لیتے ہیں ،۔
اس کلچر میں جاپان کی پولیس کی ذمہ داری ہے کہ غلطی کرنے والے کو گرفتار کر کے عدالت میں زندہ اور مکمل پیش کرئے ،۔
اس لئے جاپان کی پولیس کی تربیت کی جاتی ہے اور اس طرح کے انتظامات دئے جاتے ہیں کہ بندہ خود کشی نہ کر سکے،۔
مجھے یاد ہے ایک جاپانی کا کیس ہوا تھا ، 1985ء میں لاس اینجلس میں ایک ڈاکے کی واردات میں اس کی بیوی قتل ہو گئی تھی ، میورو نامی اس جاپانی پر امریکہ پولیس کو شبہ تھا کہ اس نے یہ قتل خود کروایا ہے ،۔
میورا ضمانت کروا کر جاپان واپس آ گیا تھا ،۔
لیکن پھر کبھی امریکہ واپس نہیں گیا ،۔
امریکی عدالت نے اس کو اشتہاری قرار دے کر اس کے گرفتاری وارنٹ جاری کئے ہوئے تھے ،۔
دو ہزار سات میں میورا میکرونیشین جزائیر کے ایک جزیرے گوام کی سیر کو گیا تو اس کو گرفتا کر لیا گیا تھا ،۔
میورا کو علم نہیں تھا کہ میکرونیشن جزائر امریکہ کی علمداری میں آتے ہیں ،۔
جس کا کہ اس نے بڑے تاسف سے اظہار بھی کیا تھا ،۔
ریمانڈ کے بعد جب اس کو گوام سے لاس اینجلس منتقل کرنے کے لئے لے کر جانے لگے تو اس نے دعوا کیا تھا کہ وہ عدالت میں پیش نہیں ہو گا ،۔
امریکی پولیس اس پر ہنس رہی تھی اور جاپانی میڈیا بڑی سنجیدگی سے بتا رہا تھا کہ
میورا ساچو نے کہا ہے کہ وہ امریکی عدالت میں پیش نہیں ہو گا ،۔
امریکی پولیس جاپانی کلچر اور روایات سے نابلد تھی ،۔
میورا ساچو کو ہتھ کڑی لگا کر لاس اینجلس کی پرواز میں سوار کر لیا تھا ،۔
تیرہ گھنٹےکی اس پرواز میں میورا نے اپنی زبان کو دانتوں میں لے کر اپنی تھوڑی پر اپنے ہی گھٹنے سے زبردست وار کیا ، جس سے اس کی زبان کٹ گئی ، کٹی ہوئی زبان کو میورا نگل گیا تھا اور سار اخون اندر گرنے کی وجہ سے مر گیا تھا ،۔
امریکی پولیس میورا ساچو کو امریکی عدالت میں پیش نہیں کر سکی تھی ،۔
یہ سن دو ہزار سات کا واقعہ ہے ،۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...