مہاراجہ رنجیت سنگھ کے 1799 میں پنجاب پر حکمرانی کا دور شروع ہونے سے پہلے تک پنجاب کا سیاسی ماحول مذہب کی بنیاد پر تھا۔ پنجاب کے مسلمانوں کی اکثریت کی طرف سے پنجاب پر قابض ہوتے وقت عربی نژاد ‘ پٹھان ‘ بلوچ کے مسلمان ہونے کی وجہ سے عربی نژاد ‘ پٹھان ‘ بلوچ کا ساتھ دیا جاتا تھا۔
جنوبی پنجاب کے علاقے کے مکین مسلمان پنجابی ‘ ہندو پنجابی ‘ سکھ پنجابی ہی تھے۔ جبکہ عربی نژاد ‘ پٹھان ‘ بلوچ جنوبی پنجاب پر حملہ آور اور قابض تھے۔
1947 میں پنجاب کی مسلم پنجاب اور غیر مسلم پنجاب میں تقسیم کی وجہ سے ہندو پنجابی اور سکھ پنجابی جنوبی پنجاب سے مشرقی پنجاب منتقل ہوگئے اور مشرقی پنجاب سے مسلمان پنجابی جنوبی پنجاب منتقل ہوگئے۔
جنوبی پنجاب کے علاقے میں پاکستان کے قیام سے پہلے بھی اکثریت پنجابی کی تھی اور پاکستان کے قیام کے بعد بھی اکثریت پنجابی کی ہی ہے۔ لیکن اب جنوبی پنجاب میں ماحول مسلمان اور غیر مسلمان کا نہیں بلکہ پنجابی کا اور غیر پنجابی کا ہے اور غیر پنجابی جنوبی پنجاب میں رہنے والے عربی نژاد ‘ پٹھان اور بلوچ ہیں۔ جو اب جنوبی پنجاب میں خود کو “سرائیکی” کہلواتے ہیں۔
عربی نژادوں ‘ پٹھانوں ‘ بلوچوں کی طرف سے پنجابی زبان کے ڈیرہ والی پنجابی ‘ ملتانی پنجابی ‘ ریاستی پنجابی کو ملا کر “سرائیکی” قرار دیا جاتا ہے اور ان کے ساتھ خود بھی “سرائیکی” بن جاتے ہیں۔ لیکن اس سے پنجابی قوم کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ کیونکہ جنوبی پنجاب میں پنجابیوں کا بنیادی مسئلہ عربی نژادوں ‘ پٹھانوں ‘ بلوچوں کے ساتھ ہے جو جنوبی پنجاب میں “سرائیکی سازش” کر رہے ہیں۔
عربی نژادوں ‘ پٹھانوں ‘ بلوچوں کی طرف سے صرف جنوبی پنجاب کے ڈیرہ والی پنجابی ‘ ملتانی پنجابی ‘ ریاستی پنجابی کو ہی نہیں بلکہ خیبر پختونخوا میں ہزارہ وال پنجابی ‘ کوہاٹی پنجابی ‘ پشاوری پنجابی اور کشمیر میں پہاڑی پنجابی کو بھی الگ شناخت دینے کی سازش کی جارہی ہے۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...