جنگیں کیوں ہوتی ہیں؟
سائیں بابا پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگی کیفیت پر بہت پریشان تھے ۔میں نے پوچھا بابا یہ انسان جنگیں کیوں کرتے ہیں؟کیا کبھی اس دنیا سے جنگوں کا دور دورہ ختم ہو سکے گا؟بابا نے کہا پہلے تو تمہاری اس بات سے اتفاق ہی نہیں کرتا کہ اس دنیا میں انسان جنگیں کررہے ہیں ۔یہ جنگیں انسان نما حیوان کررہے ہیں ۔انسان تو ابھی تک اس دنیا میں آیا ہی نہیں ہے ۔بابا نے کہا بیٹا ،اس دنیا سے جنگیں کبھی ختم نہیں ہوں گی۔ملکوں کے لئے جنگیں بہت ضروری ہو چکی ہیں ۔جب تک اس زمین پر ملکوں کا وجود رہے گا جنگیں ہوتی رہیں گی ۔جنگ و جدل اس دنیا سے اس وقت ختم ہوگا جب ملک ختم ہو جائیں گے ۔یہ جنگیں ان ملکوں کی وجہ سے ہیں ۔میں نے کہا ایسا کیوں؟بابا نے کہا فوجی جرنیلوں ،سیاستدانوں اور دیگر طاقتور اور دولت مند لوگوں کی اہمیت ان جنگوں اور ان ملکوں کی وجہ سے ہے ۔اسی لئے ان فوجی جرنیلوں ،سیاستدانوں اور دولت مندوں کو زیادہ سے زیادہ ملکوں کی ضرورت ہے ۔جتنی زیادہ ملک ہوں گے ،جتنی زیادہ تقسیم ہو گی ،جتنی زیادہ قومیں ہوں گی،اسی قدر ان طاقتوروں کو زیادہ طاقت نصیب ہوگی ۔یہ طاقتور لوگ قوم پرستی ،محب وطنی کے نعرے غریبوں سے لگوائیں گے تو تب ہی ان کی اہمیت بنی رہے گی ۔یہ انسانوں کو یہ کہتے رہیں گے کہ ان کا خون دوسری قوم سے مختلف ہے ۔ان کے اصول دوسری قوم سے مختلف ہیں ۔ان کی زبان اور مذہب دوسری قوم سے مختلف ہے ۔یہ محب وطنی کے نام پر انسانوں کو شہید کرواتے رہیں گے ۔تم نے دیکھا نہیں یہ دنیا جس قدر چھوٹے چھوٹے ملکوں میں تقسیم ہوتی جارہی ہے ،اسی قدر جنگ و جدل بھی بڑھتی جارہی ہے ۔یہ سیاستدان ،جرنیل اور طاقتور حلقے تقسیم کے کھیل کی وجہ سے طاقتور ہیں ۔دنیا کے تمام ملکوں کے عام انسانوں کو وطن پرستی اور محب وطنی کا کوئی فائدہ نہیں مل رہا ۔یہ تو صرف مرنے اور شہید ہونے کے لئے ہیں ۔وطن کے نام پر شہید ہونا ان کا مقدر ہے ۔ملکوں اور قوموں کا فائدہ تو طاقتوروں کو مل رہا ہے ۔اب دنیا کے تمام انسانوں کو ایک فیصلہ کرنا چاہیئے ۔وہ فیصلہ یہ کے وہ ملکوں کے نظریئے کو سمندر میں غرق کردیں ۔اور اس زمین کے تمام انسان ایک ہو جائیں ۔دنیا کے تمام انسان ایک ہوجائیں ۔۔جس دن تمام انسانوں کی شہریت عالمی ہوگی ،وہی دن ہوگا جب انسان حقیقی فریڈم کو انجوائے کرے گا ۔انسانوں کو ایک دوسرے پر اعتماد نہیں ہے ۔یہ انسان ایک دوسرے سے نفرت کرتے ہیں ۔یہ ایک دوسرے سے جنگ کرتے ہیں ،یہ ایک دوسرے سے حسد کرتے ہیں ،یہ سب کچھ ان ملکوں کی وجہ سے ہورہا ہے ۔کائنات میں یہ زمین ایک چھوٹا سا سیارہ ہے ۔اس زمین پر آزادی سے حرکت کرنا ہر انسان کا بنیادی حق ہے ۔انسان کو کیوں پاسپورٹ،ویزے اور سرحد کی ضرورت ہونی چاہیئے؟یہ کیسی آزادی ہے ۔جس دن انسان ویزے ،پاسپورٹ اور سرحد کی قید سے آزاد ہوگیا ،وہی تو دن ہوگا جب انسان حقیقی آزادی کو انجوائے کرے گا ۔اور وہ دن انسان کی زندگی میں ضرور آئے گا ۔وہ دن اس لئے نہیں آرہا کیونکہ انسان ابھی تک اس دنیا میں آیا ہی نہیں ہے ۔یہ سات ارب انسان انسان نہیں ہیں بلکہ انسان نما حیوان ہیں ۔یہ دنیا ابھی تک آزاد نہیں ہے اور اس کے آزاد نہ ہونے کی وجہ یہ ملک ہیں ،یہ قومیں ہیں ۔اور یہ تقسیم ہے ۔انسانوں کو ان بیہودہ نظریات سے نکلنا ہوگا ۔یہ دنیا امیر ہو سکتی ہے ،اس دنیا میں خوشیاں آسکتی ہیں ۔یہ دنیا صحت مند بھی ہوسکتی ہے ۔لیکن یہ سب کچھ اس وقت ہوگا جب اس دنیا سے تقسیم کا خاتمہ ہوگا ۔کیسی دنیا ہے یہ جہاں امریکہ اور روس پاکستان اور بھارت کو دھڑا دھڑ ہتھیار بھی فروخت کررہے ہیں اور جب ان کے درمیان ٹینشن ہوتی ہے تو پھر ان کو یہ بھی کہا جاتا ہے کہ خطے کے امن کا خیال رکھیں اور جنگ سے باز رہیں ۔یہ طاقتور ملک جنگ روکنا نہیں چاہتے ،یہ جنگ کروانا چاہتے ہیں ۔یہ خود بھی جنگیں کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی جنگیں کروانے پر مجبور کرتے ہیں ۔پاکستان اور بھارت کے عوام صدیوں سے امن اور محبت کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ رہتے رہے ہیں ۔لیکن اب وطن ،ملک اور قوم کے نام ایک دوسرے کے دشمن بنے ہوئے ہیں ۔یہ دشمنی وطن کے نام پر چالاکی اور عیاری سے طاقتوروں نے ان کے درمیان پیدا کی ہے ۔طاقتور ممالک کی یہ اسٹریٹیجی ہے کہ کہ پسماندہ ممالک ایک دوسرے سے لڑتے رہیں ،ان کا اسلحہ خریدتے رہیں ۔یہ سب مفادات کا کھیل ہے ۔اس دنیا میں حکومتوں اور ملکوں کی وجہ سے جنگ و جدل ہے ۔طاقتوروں نے عام انسانوں میں خوف بھر دیا ہے ۔طاقتور ان کو یہ سکھاتے ہیں کہ اگر ملک اور حکومتیں نہ رہی تو قتل وغارت ہوگی ۔اور عام انسان اس پر یقین کر لیتے ہیں ۔اور یہ یقین وطن پرستی کے نام پر پیدا کیا جاتا ہے ۔گزشتہ 3000 ہزار سالوں میں 5000 ہزار سے زائد جنگیں ہوئی جن میں کروڑوں انسان مر گئے ۔،ان ملکوں اور حکومتوں نے کیا کیا؟ان ملکوں اور حکومتوں نے ان عام انسانوں کو ایک دوسرے کے خلاف کیا ۔ان انسانوں کے خوف کا استحصال کیا ۔اور اس طرح جنگیں کروائیں اور کروڑوں انسان مروا دیئے ۔کیا گھٹیا دنیا ہے جہاں بھارت کو پاکستان سے اور پاکستان کو بھارت سے خوف ہے ۔روس کو امریکہ سے اور امریکہ کو روس سے خوف ہے ۔دنیا کے ہر ملک کو دوسرے ملک سے خوف ہے ۔اگر ایسا ہو رہا ہے جو کہ ہورہا ہے تو پھر ان ملکوں اور حکومتوں نے انسانیت کی کیا خدمت کی اور آگے کیا کریں گی؟یہ ایک گھٹیا گیم ہے ۔جو طاقتوروں نے پیدا کی ہے ۔انسان ہر جگہ ایک جیسے ہیں ۔وہ جنگ میں قتل نہیں ہونا چاہتے ۔وہ ایک دوسرے کو قتل نہیں کرنا چاہتے ۔وہ سرجیکل اسٹرائیکس نہیں کرنا چاہتے ۔۔لیکن طاقتور ان جنگوں کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے ۔یہ جنگیں ہی ان کی طاقت ہیں ۔بابا نے کہا بیٹا یہ آئیڈیا ہی بہت بدصورت ہے کہ کچھ انسان دوسرے انسانوں پر حکومت کریں ۔یہ ایک غیر انسانی نظریہ ہے ۔ملک اور حکومتیں ایک گھٹیا اور بدصورت ترین گیم کے علاوہ کچھ نہیں ۔کیا دنیا ہے جہاں جاہل اور گھٹیا لوگ ملک اور حکومت کے نام پر طاقت انجوائے کررہے ہیں ۔اور اربوں عام انسان ان جاہلوں کے غلام بنے ہوئے ہیں ۔ایک دن آئے گا جب عام انسان اس قدر باشعور اور آگہی والا ہوجائے گا کہ وہ ملکوں اور حکومتوں سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے نجات پاجائےگا ۔اور یہ انسانی تاریخ کا عظیم ترین دن ہوگا ۔ملک ،حکومتیں ایسی گھٹیا گیم ہے جو صدیوں سے چالاکی اور عیاری کے ساتھ کھیلی جارہی ہے ۔اس گندی اور بدبودار گیم کا خاتمہ ضرور ہوگا ۔پاکستان اور بھارت میں کروڑوں انسان غربت ،قحط اور آلودگی سے مررہے ہیں ،کیا کبھی امریکہ ان کی مدد کے لئے آیا ۔کیا غربت ،بے روزگاری کے خاتمے کے لئے امریکہ یا یورپ وغیرہ نے پاکستان اور بھارت کی مدد کی ۔لیکن آج ان کے درمیان جنگ ہوجائے تو امریکہ بھارت کے ساتھ کھڑا ہوگا ،چین پاکستان کے ساتھ ہوگا ۔کیا اسے دوستی کہتے ہیں ۔دنیا کے ممالک انسانوں کے درمیان دیواریں ہیں ۔جس دن یہ دیواریں گر جائیں گی وہی دن ہوگا جب انسان خوبصورت اور صحت مندانہ زندگی انجوائے کرنا شروع کرے گا ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔