(1914 تا 1918)
1907 ہی سے یورپی اقوام کے گروپ عسکری طاقت کیوجہ سے ایک دوسرے کیخلاف صف آراءھو چکے تھے۔ایک طرف جرمنی،آسٹریا،ہنگری سلطنت(مرکزی قوتوں)اوردوسری طرف برطانیہ،فرانس،روس(اتحادی قوتوں)کے درمیان معاہدے طے ھوئے۔
قیصر ولیم ١١نے جرمنی کو بغداد سے ملانے کیلیے ریلوے ٹریک منصوبے پر عمل کر کےجرمنی اور ترکی کوایک دوسرےکے سامنےلا کھڑا کیا تھا۔
پہلی جنگ عظیم سے قبل ترکوں کا سوائے استنبول(قسطنطنیہ) کے تمام یورپی ممالک میں حکومت اور اقتدار ختم ھوچکاتھا۔مصر اورمراکو بھی انکےہاتھ سےنکل چکےتھے۔ لیکن شام، لبنان،حجاز،عدن،یمن،اردن،فلسطین اور عراق پرانکی حکومت باقی تھی۔
یورپ کی طاقتیں درحقیقت دودھڑوں میں بٹی ھوئی تھیں اور فقط ایک حادثےکی منتظر تھیں جو جنگ شروع کرنےکابہانہ بن سکے۔
اور بالآخر یہ حادثہ ٢٨جون ١٩١٤ کوپیش آگیا جب آسٹریا،ہنگری کا ولی عہد فرانسس فرڈیننڈ اپنی بیوی سمیت ساراہیوو(بوسنیا) کی ایک شاہراہ پرقتل کردیاگیا۔
آسٹریا عرصہ سے سربیاکی طاقت کچلنےکےدرپےتھا۔اسلیےقتل کاالزام سربیاکے سرتھوپ کرسربیاکیخلاف ٢٨جولائی ١٩١٤کواعلان جنگ کردیا۔سربیاکی مدد کیلیےروس اٹھ کھڑاھوا۔اور روس کےمقابلےکیلیےجرمنی میدان جنگ میں کودپڑا۔ ادھربرطانیہ اورفرانس روس کی حمایت میں جرمنی کیخلاف جنگ میں کودپڑے۔
یوں یورپ میں پہلی جنگ عظیم چھڑگئی۔ جرمنی نےبیلجیئم کوکچلتےھوئےبرطانیہ اورفرانس کوشکست دی۔جرمن اورآسٹرین فوجیں روس کےکئی علاقوں پرقابض ھوگئیں۔
٢٣اگست ١٩١٤کوجاپان نےجرمنی کیخلاف اعلان جنگ کردیا۔
١٩١٥میں ونسٹن چرچل نےبرطانوی حکومت سےاجازت نامہ لےکرترکی پرحملہ کردیاجواسےمہنگاپڑا۔کیونکہ اسےگیلی پولی کےمقام پرشکست ھوئی۔
٢٣مئی١٩١٥ کواٹلی اس جنگ میں شریک ھوا۔ اطالوی(اٹلیین) فوجوں نےبلغاریہ،آسٹرن،اور جرمن فوجوں سےشکست کھائی جس سےاٹلی سربیاپرقابض ھوگیااوراسکاترکی سےبراہ راست رابطہ ھوگیا۔
١٩١٦ میں روسی فوجوں کوپھر شکست ھوئی۔
١٩١٧ میں روس میں انقلاب آیا جس سے بادشاہ زار کو تخت روس سے دستبردار ھوناپڑا۔
بالویشک روس نے ٣مارچ ١٩١٧ کو جرمنی سے صلح کرلی۔ اسی سال امریکہ اتحادی طاقتوں(برطانیہ،فرانس،روس) کی حمایت میں شامل جنگ ھوا جس سے انکی طاقت میں بے پناہ اضافہ ھوا۔ اور مرکزی قوتوں کو پےدرپےشکست دیں۔
حتی کہ ١٩١٨ میں جرمنی،آسٹریا،ہنگری سلطنت بلغاریہ اور ترکوں سے صلح پرمجبورھوگئے۔
اتحادی طاقتوں(برطانیہ،فرانس،روس) کوفتح نصیب ھوئی اور مرکزی قوتوں(جرمنی،آسٹریا،ہنگری) کو شکست ھوئی۔
سرزمین یورپ پر یہ جنگ نہایت خوفناک اور تباہ کن تھی۔
وہ ایسےکہ دونوں اطراف سے لاکھوں لوگ مارے گئے، جنگی قیدی بنے اور کروڑوں بےگھر ھوئے۔
گویا بیسویں صدی یورپ کیلیے قتل وغارت اور جنگوں کی صدی ثابت ھوئی۔
دوسرے لفظوں میں یوں کہا جاسکتا ھے کہ یہ جنگ ڈاکوقوموں کی جنگ رھی جو غاصبانہ تجارت کو فروغ دینے اور کمزوروں کے استحصال کیخاطر لڑی جارہی تھی۔جس میں روحانی، مذہبی، اخلاقی، انسانی قدروں کوبری طرح پامال کیاگیاتھاجوایک طرح سےانسان کی خودکشی کےمترادف تھا۔