(Last Updated On: )
جانشین مصطفیٰ نفس پیمبر مل گئے
مصطفیٰ کو مرتضیٰ اللہ کے گھر مل گئے
خانۂ کعبہ کا منظر اور دلکش ہوگیا
نور کے دو ٹکڑے جب آپس میں آکر مل گئے
رب ہی جانے فاطمہ بنت اسد کی منزلت
جنکی خاطر شق ہوئی دیوار پھر درمل گئے
ایک زانو پر علی ہیں ایک زانو پر رسول
محسنِ اسلام کو دو رب کے مظہر مل گئے
روز آتے تھے مگر پہچان نہ پائے ذرا
پنجتن جبریل کو جب زیرِ چادر مل گئے
علم کے عاشق سلونی کی صدا پر یوں چلے
ایسا لگتا ہے کی پیاسوں کو سمندر مل گئے
ماں نے مرحب کو نصیحت کی کبھی لڑنا نہیں
جنگ کے میدان میں گر تم کو حیدر مل گئے
اڑ رہے تھے کہہ کے من مثلی ہوا کے دوش پر
فطرسِ بے پر کو جب شبیر سے پر مل گئے
اسطرح صفین کے میداں میں آکر جنگ کی
حضرتِ عباس کے حیدر سے تیور مل گئے
وقت کے ظالم نے طاہر مان لی خود اپنی ہار
دار پر جب مدحِ حیدر کے سخنور مل گئے