جنم کنڈلی
علم نجوم میں کسی بھی مخصوص وقت اور مقام پر کواکب کی بروج
اور بیوت میں پوزیشن کے نقشے کا نام زائچہ ہے۔ اس کو عربی میں تسویۃ البیوت، سنسکرت میں راشی چکر، ہندی میں کنڈلی (جنم پتری) اور انگریزی میں ہوروسکوپ (Horoscope) یا چارٹ (Chart) کہتے ہیں۔
علم نجوم میں ہر زائچہ بارہ خانوں پر مشتمل ہوتا ہے جس میں کواکب و بیوت کی 12 بروج میں پوزیشن درج ہوتی ہیں۔ کواکب یعنی سیارگان کو کبھی ان کے مخخف سے اور کبھی علامات سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ زائچہ کا پہلا خانہ، طالع کہلاتا ہے۔ مغربی یا یونانی طرز پر بنے زائچے دائرہ نما جبکہ ہندی اور عرب طرز پر بنے زائچے مربع نما ہوتے ہیں۔
بنیادی ریاضی اور علم ہیئت سے شد بد رکھنے والا کوئی بھی شخص بآسانی زائچہ بنا سکتا ہے۔ اس کی مثال بالکل ٹگ آف وار گیم یا کسی عمارت کے نقشے کی سی ہے۔ پاکستان میں اکثر لوگ زائچہ کو کواکب کی پوزیشن کی بجائے تعویز، نقش، علم الاعداد یا دست شناسی سے اخذ کردہ مرموز شے سمجھ لیتے ہیں جو درست نہیں۔ کمپیوٹر کی ترویج اور روز بروز بڑھتی مہارت کے باعث اب زائچہ کشید کرنے کے کئی سافٹ ویئر انٹر نیٹ پر دسیتاب ہیں جو کسی بھی مقام اور وقت کے لیے نہ صرف سیارگان کی درست ترین پوزیشن بلکہ متعلقہ ذیلی زائچے، قوت و ضعف، نظرات، ادوار(دشا) اور حرکات کواکب (گوچر) کے جدول لمحوں میں تخمین کرسکتے ہیں۔ اس ضمن میں ہندوستان اور امریکہکا تحقیقی کردار قابل ستائش ہے۔
اقسام
* زائچہ پیدائش (جنم کنڈلی)
* وقتی زائچہ (پرشن کنڈلی)
* ملکی زائچہ (راجیا کنڈلی)
* سالانہ و ماہانہ زائچہ (ورش پھل کنڈلی)
* اختیاری زائچہ (مہورت کنڈلی)
جنم کنڈلی اگر کسی ماہر اور تجربہ کار جوتشی نے بنائ ہو تو وہ واقعی بڑی حیرت انگیز ہوتی ہے۔ نیپال اور بھارت میں بڑے بڑے تجربہ کار جوتشی ہیں۔ لیکن اس میں پھر کسی مسئلے یا خطرے کی نشاندہی بھی کردی جاتی ہے اور اس کے اپائے کے لئے مختلف دان یا منتر یا جاپ وغیرہ بھی بتائے جاتے ہیں. منتر جاپ تو مسلمان نہیں کرسکتا کہ ہمارے پاس معوذتین اور آیت الکرسی و دیگر بہت طاقتور آیات و سورہ ہیں جن کا مقابلہ کوئ منتر جاپ نہیں کرسکتا۔
اس کے علاوہ کنڈلی یا راشی میں جو ستارہ یا ستارے نحس نظر بنا رہے ہوں ان کے رنگوں سے منسوب اشیا کا کسی خاص دن دان کرنے کے لئے بھی کہا جاتا ہے۔ جیسے ھفتے کے دن کالے ماش یا کالی مرغی۔ جن کا زحل نحس ہوتا ہے ان کو ھفتے والے دن سیاہ کپڑے پہننے سے منع کیا جاتا ہے۔ اس میں بے شمار قسم کے چیزیں اور احتیاطیں بتائ جاتی ہیں جس کی وجہ سے سنسان وہمی اور شکی اور بات بات میں شگون لینے کا عادی ہوجاتا ہے. فلاں دن یہ نہیں کھانا۔ فلاں دن یہ رنگ نہیں پہننا۔ فلاں دن یہ رنگ کی چیز خیرات کرنی ہے۔ فلاں نام کے شخص سے نہیں ملنا۔ فلاں جگہ ہرگز قدم بھی نہیں رکھنا وغیرہ۔ اس سے بہتر ہے کہ انسان اسلامی احکام کے مطابق خوب خوب صدقہ دیا کرے جو بلائوں کو ٹالتا ہے۔
اس معاملے میں بھارتی سیاستدان اور سیلیبریٹیز و بزنس مین بے انتہا وہمی ہیں اور وہ کوئ بھی کام جوتشیوں کے مشورے کے بغیر نہیں کرتے۔ کچھ عرصہ پہلے اداکارہ سری دیوی کی موت واش روم میں باتھ ٹب میں گرنے سے ہوئ تھی۔ بعد میں ان کی جنم کنڈلی بنانے والے جوتشی نے بتایا کہ ہم نے اس دن دیوی جی کو پانی سے دور رہنے کا بولا تھا۔
۔انہوں نے بتایا کہ سری دیوی 13-02-1963 کے دن صبح 5:30 بجے سیواکسئی بھارت میں پیدا ہوئیں ۔اس حوالے سے ان کی جنم کنڈلی جو کہ انٹرنیٹ پر بھی موجود ہے ،اسکا بھی جائز ہ لیا جائے تو ان کا طالع پیدائش برج سرطان بنتا ہے ۔ زائچہ میں اس وقت مہادشا زحل کی چل رہی ہے۔ یہ دور 15-06-16سے شروع ہواہے۔جبکہ انتردشا بھی زحل کی چل رہی ہے۔
زحل سری دیوی کے ساتویں اور آٹھویں گھر کا حاکم تھا۔ آٹھواں گھر موت، حادثات، ناگہانی واقعات سے متعلق ہوتاہے ۔ قمری زائچہ کے مطابق بھی دیکھا جائے تو آٹھویں گھر میں کیتوخفیہ موت اور پراسرار موت کو ظاہر کرتاہے۔ راہو کی ساتویں نظر بھی آٹھویں گھر پر پڑ رہی ہے۔ راہوکا تعلق نشہ، الکوحل اور پانی سے ہے۔ کیتو کا تعلق باتھ روم، فرش اور سٹور روم سے ہے۔ یہ عوامل اور محرکات موت کا باعث بن سکتے ہیں۔
لیکن وہی بات ہے کہ جب انسان کی موت آتی ہے تو ساری جنم کنڈلیاں دھری رہ جاتی ہیں۔ ایک بڑا مشہور واقعہ ہے کہ ایک کوہ پیما جو زندگی بھر اونچی خطرناک چوٹیاں سر کرتا رہا۔ ہمالیہ، کے ٹو، ایلپس، اور دوسری بے شمار خطرناک چوٹیاں ، بے شمار مرتبہ حادثات کا شکار ہوا، ہزاروں فیٹ کی بندی سے پھسلتا ہوا نیچے آیا لیکن محفوظ رہا۔ لیکن دیکھئے کہ جب اس کی موت آئ تو وہ اپنے گھر کے کچن میں اسٹول پر کھڑا ہو کر بلب لگارہا تھا۔ پائوں پھسلا اور گرنے سے اس کی موت واقع ہوگئ۔ بھارت میں شادی سے پہلے بھی پنڈت اور جوتشیوں سے مشورے کئے جاتے ہیں اور ان کے مشورے پر سوفیصد عمل کیا جاتا ہے۔ ہندئوں میں بغیر پنڈت سے مشورے اور جنم کنڈلی ملائے بغیر شادی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ نہ صرف جنم کنڈلی بلکہ دن اور وقت کا بھی بڑا خیال رکھا جاتا ہے۔ اس تمام تر حساب کتاب اور سخت احتیاطوں کے باوجود بے شمار شادیاں ناکام ہوجاتی ہیں۔اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ یہ زائچے حسا ب کتا ب جنم کنڈلی وغیر ہ سب فضول اور بے کار بات ہے جو اچھا یا بر ا ہوتا ہے وہ انسان کے نصیب میں روز ازل ہی لکھ دیا جا تا ہے ہا ں یہ ضرور ہے کہ ماں با پ کی دعا ئیں اور انسان کے ا پنے نیک اعمال اس کے مقدر میں لکھی برائی کو ٹال دیتے ہیں ۔
صدقہ دعاوں کے قبول ہونے اور مشکلوں سے نکالنے کا ذریعہ ہے
صدقہ بلاء(مصیبت) کو دور کرتا ہے، اور دنیا میں ستر دروازے برائی کے بند کرتا ہے
صدقہ عمر میں اور مال میں اضافے کا سبب ہے، کامیابی اور رزق کا سبب ہے
صدقہ علاج بهی ہے دوا بهی اور شفاء بهی
صدقہ آگ سے جلنے، غرق ہونے، چوری اور بری موت کو روکتا ہے
صدقہ کا اجرملتا ہے، چاہے جانوروں اور پرندوں پر ہی کیوں نہ ہو
مشہو ر انڈین فلمی اداکارہ ایشوریہ رائے کو بھی شادی سے قبل پنڈتوں نے منحو س قرار دیا تھا اور امیتابھ کے بیٹے ابھیشک بچن کو ایشوریہ کی اسی نحو ست سے محفوظ رکھنے کے لئے ان دونو ں کی شادی سے پہلے ایشوریہ کی پیپل کے پیٹر اور ایک بند ر سے بھی باقاعدہ شادی کروائی گئی یہ تو ہم پرستی کی انتہا ہے ہند وستانی معاشرے میں یہ عام بات ہے کہ شادی سے قبل اپنے مذہبی رہنما ءکے مشورے سے نحو ست سے بچنے کے لئے انسانو ں کی درختوں اور جانوروں سے شادیا ں کروا دی جاتی ہیں شادی کے علا وہ وہ بھی وہاں کاروبار کرتے وقت نیا گھر خرید تے وقت اور دیگر معمو لات زندگی میں بد اثرات سے محفو ظ رہنے کے لئے عجیب عجیب رسومات انجا م دی جا تی ہیں حتی کہ دیو تا اور دیو ی کو خو ش کر نے کے لئے بعض والدین بھی اپنے بچو ں کو ذبح کرڈالتے ہیں
رتھک روشن کے والد راکیش روشن کو کسی سادھو نے بتایا تھا کہ اگر کامیابی چاہتے ہو تو اپنی ہر فلم کا نام K سے رکھنا۔ تب سے راکیش روشن کی ہر فلم کا نام K سے ہی شروع ہوتا ہے۔
کوئلہ، کہو نا پیار ہے، کرش، قابل، کوئ مل گیا وغیرہ وغیرہ۔۔۔
یہ تو خیر غیر مسلم معاشروں کاحا ل ہے مگر افسو س ہمارے مسلم معاشرے میں بھی پڑھے لکھے لو گوں کی ایک بڑی تعداد مختلف قسم کے اوہام اور تو ہم پرستی میں مبتلا ہے وطن عزیز میں بھی لو گ اپنے زائچے بنواتے ہیں نجومیوں کے پا س جا کر اپنی قسمت کا حا ل معلو م کر تے ہیں یہ ہفتہ کیسارہے گا ؟ اخبار یا رسالے میں یہ مضمو ن پڑھ کر اپنے پورے ہفتے کا پر وگرام ترتیب دیتے ہیں شادی یا کاروبا ر کا آغاز نجو می کے مشورے سے کر تے ہیں اگر کہیں جاتے ہوئے کالی بلی راستہ کا ٹ دے تو لوگ اسے بد شگونی سمجھتے ہوئے واپس گھر لو ٹ آتے ہیں دیو ار کی منڈیر پر کو ا کائیں کائیں کر ے تو اسے مہمان کے آنے کی خبر خیا ل کر تے ہیں الٹی آنکھ پھڑکنے لگے تو پھر بدشگو نی تصور کی جا تی ہے رات کو اگر بلی رونے لگے تو نحو ست یا کسی آفت کے آنے کا خو ف لا حق ہو جاتا ہے منگل کو کو ئی خوشی کی تقریب منعقد نہیں کی جا تی منگل کادن منحو س ہو تا ہے گلابی رنگ نہیں پہننا ہمیں راس نہیں آتا جب کہ سارے دن اور سارے رنگ تو اللہ ہی نے تخلیق کئے ہیں سیدھے ہاتھ میں کھجلی ہونے پر پیسہ جانے کا سبب سمجھا جاتا ہے مضحکہ خیز با ت یہ ہے کہ طو طے سے فال نکلوا کر اپنی قسمت کا حا ل معلو م کیا جا تا ہے نجو می کو ہاتھ دکھایا جاتا ہے۔
1997میں بھارت سے خاص طورپرمیاں نوازشریف کی جنم کنڈلی نکالنے کے لیے پاکستان آنیوالے ایک ہندوجوتشی نے میاں نواز شریف کو تاحیات اقتدار میں رہنے کی نوید سنائی تھی تاہم اس پیشگوئی کے قریباً سال بعد ہی انہیں اقتدار سے محروم ہونا پڑا،میاں نواز شریف جب 1997 میں دوسری بار وزیراعظم بنے تو ایک ہندوجوتشی نے پیش گوئی کی تھی کہ نواز شریف کسی نہ کسی پوزیشن میں تاعمر اقتدار میں رہیں گے۔ بھارت کے اس ہندو جوتشی کا نام پرکاش تھا۔ اس واقعہ سے آگاہ شیخوپورہ کے معروف ستارہ شناس کا کہنا ہے کہ ’’پرکاش نے میاں صاحب کا تاحیات زائچہ بنا کر دعویٰ کیاتھا کہ نواز شریف کی زندگی کے زائچے میں موجود اقتدار کے خانے میں ستارے انتہائی مضبوط پوزیشن میں ہیں۔ ان طاقتور ستاروں نے ہی ان کے دوسری بار وزیراعظم بننے کی راہ ہموار کی اور یہ کہ وہ ساری عمر وزیراعظم تو نہیں رہ سکتے لیکن کسی نہ کسی صورت اقتدار کی شکل دیکھتے رہیں گے۔‘‘ ستارہ شناس کے بقول پرکاش کی اس پیشگوئی کے بعد ہی میاں نواز شریف نے اسلام آباد میں وزیراعظم سیکرٹریٹ کی پرشکوہ عمارت کا افتتاح کیا تھا۔ وزیراعظم نواز شریف اس عمارت میں منتقل ہونے کا ارادہ رکھتے تھے لیکن مغلیہ طرز تعمیر کے اس پرائم منسٹر سیکرٹریٹ میں نواز شریف کو بطور وزیراعظم رہنانصیب نہیں ہوا۔پرکاش کی پیشگوئی کے قریباً سال بعد پرویز مشرف نے ان کی منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرلیا، بعدازاں میاں صاحب کی طویل جلاوطنی تاریخ کا حصہ ہے۔لاہور کے ایک اور نجومی کے مطابق میاں نواز شریف دہلی کی ایک خاتون ستارہ شناس سونیا راج سے بھی اپنا زائچہ بنواتے رہے ہیں، سونیا راج پاکستان آمد پر حکومت پنجاب کی مہمان ہوا کرتی تھی۔ پیپلزپارٹی کے گزشتہ دور میں جب پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی تو ان دنوں بھی سونیا راج لاہور آئی ہوئی تھی۔نجومی کے بقول گفتگو کے دوران اسے سونیا راج سے معلوم ہوا کہ اس نے نہ صرف میاں نواز شریف بلکہ چوہدری برادران کے زائچے بھی بنائے ہیں لیکن ان زائچوں سے متعلق سونیا راج نے کوئی بات نہیں کی۔
ادھر ہندو جوتشیوں نے ہندوں کو خبر دار کیا ہےاور ہندوستان کی جنم کنڈلی میں لکھا ہے کہ پاکستان کا وجود ہندوستان کی موت ہے
اسلیے ہندوستان کی بقا کے لے پاکستان کا مٹنا ضروری ہے ۔
پاکستانی سیاستدانوں کی نجومیوں جوتشیوں بابائوں اور پیروں سے قربت و دلچسپی کوئ ڈھکی چھپی بات نہیں ۔ گورنر جنرل غلام محمد، ایوب خان، بھؐٹو ، ضیاالحق، بینظیر بھٹو، آصف زرداری ، عمران خان، و دیگر بے شمار سیاستدان پیروں فقیروں کے معتقد رہے ہیں اور ان کے مشوروں پر عمل کر کے اپنا مزید سوا ستیا ناس کرواتے آئے ہیں۔ نیک نیتی خلوص اور صدق دل و اللہ پر بھروسے کے ساتھ صدقات و خیرات کے انتظام سے بہتر کوئ عمل نہیں ہے۔
پرانے دور میں بادشاهوں نے شاھی جوتشی,منجم رکھے ھوتے تھے جن کی راۓ کے بعد ھی وه کوئ بڑا قدم اٹھایا کرتے تھے ھمارے آج کل کے شاھوں( حکمرانوں) نے بھی " بابے" پالے ھوۓ ھیں بلکه ھر دور میں درپرده بابوں کے مشوروں پر ھی عمل ھوتاآیا ھے ۔ جونھی نیا پاکستان بنا بابوں کی چھٹی ھو جائیگی اسکے بعد" پیرنی" کا روحانی فیض بنی گاله سے سیٹلائٹ کےذریعے پورےملک میں پھیلا دیا جاۓ گا۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔