جمہوریت، سرمایا دارانہ نظام اور آزادی ۔
دو عالمی جنگیں کروانے اور لاکھوں انسان مروانے کہ بعد ، آزادی کے نام پر لوگوں کو دو تحفے دیے گئے ۔ ایک جمہوریت اور دوسرا سرمایہ دارانہ نظام ۔ اس کہ فروغ کہ لیے اقوام متحدہ بنا دی گئی اور Bretton Woods کہ تحت ورلڈ بینک اور آئ ایم ایف ۔ بعد میں WTO اور گلوبلائزیشن کا نعرہ لگا کر دما دم مست قلندر کا نعرہ لگا دیا ۔
جب سے دنیا وجود میں آئ ہے ، انسانیت کا ان سب تماشوں سے پچھلے پچاس سال میں اتنا استحصال ہوا ہے کہ جس کی تاریخ میں کہیں بھی نظیر نہیں ملتی ۔ لوگ کنگال ہو گئے ۔ در بدر ہو گئے اور کل برطانیہ نے Brexit کی منظوری کہ بعد اپنی انہیں غلطیوں اور استحصال پر مہر ثبت کر دی ۔
دراصل قدرت کا نظام بہت سیدھا سادھا اور آسان ہے ۔ یہ flow پر based ہے ۔ حاکمیت صرف اللہ کیونکہ وہی صرف کائنات کا مالک ہے ۔ تمام مزاہب بھی اس کو تسلیم کرتے ہیں ۔ ہم نے اسے نہ ہی سمجھا اور نہ ہی مانا ، نتیجہ وہی نکلا کہ ہم ان طاقتوں کہ غلام بن گئے جو خود اُسی خدا کی محتاج تھیں ۔ مسلمانوں کی یہ حالت زار دیکھ کر تو مجھے رونا آتا ہے ۔ کیا شاندار نمونہ آخری پیغمبر دے گئے تھے ۔ ان کی زات میں ہی نسخہ حیات تھا ، قدرت کی چابی اور کائنات کہ راز ۔ ہم نے بھی اُن کی بجائے ان مغربی طاقتوں کو خدا مانا جنہوں نے آج ہمارے ہی سات مسلم ممالک کے لوگوں کہ آنے پر امریکہ میں پابندیاں لگائیں اور کل برطانیہ کو یورپی یونین سے الگ کروایا ۔ آزادی کہ چکر میں ہم سب مارے گئے اور جن لوگوں سے ہم پر استحصال کروایا وہ بھی عبرت کا نشانہ بن رہے ہیں ۔
نواز شریف کی مثال لیں ، خود بیٹی سمیت جیل میں ، والدہ لندن میں بستر مرگ پر ، دو بیکار بیٹے ، اشتہاری اپنے گھروں میں نظر بند کہ کوئ پاکستانی پٹائ نہ کر دے ۔ دوسری بیٹی کہ سسر صاحب لندن میں مقعید ، اس عمر میں پاکستانی قانون اور اُن رنڈیوں سے جان چھڑانے کہ چکر میں جو لُوٹی ہوئ پاکستانی دولت کہ چیک لیے پھر رہی ہیں ۔ والدہ جاتی عمرہ کہ اربوں روپے کہ پنجرہ میں بند ۲۲ کروڑ عوام کو اپیل کر رہی ہے کہ باہر نکلو میرے ڈاکو بیٹے کو فوج سے بچاؤ ، ججوں سے پناہ دلواؤ ۔
شہنشاہ ایران کو جب کوئ ملک لے نہیں رہا تھا تو امریکہ نے مصر کہ انور سادات کو درخواست کی ۔ وہاں شاہ کی کی نظروں کہ سامنے اس درندے سادات نے فرح دیبا کی عزت لُوٹ لی ۔ لوگوں کی بیٹیوں ، بہنوں اور ماؤں کی عزتیں لُوٹنیں والوں کا یہی انجام ہوتا ہے ۔ شاہ بھی غم میں فوت ہو گیا اور سادات بھی قتل ہو گیا ۔
پاکستان میں آج سے ٹھیک ہفتہ بعد الیکشن ہیں ، ایسے نمائندے لائیں جو نظام کو بدلنے کی بات کریں اور اس استحصال سے ۲۲ کروڑ کو نکالیں ۔ لوگوں کہ پاس چھت نہیں ، روزی نہیں ، بنیادی سہولتیں نہیں ۔ کیا اچھا ہوتا اگر چیف جسٹس ان ۵۲ کمپنیوں کو لوگوں کی بھُلائ کا کہتا ، لُوٹا ہوا مال واپس دلواتا اور یہ سارے پرو جیکٹ اپنی مدد آپ سے چلائے جاتے ۔ میرے جیسے کئ ۵۲ لوگ جو ملک سے باہر بیٹھے ہیں بغیر تنخواہ کے ان ۵۲ پروجیکٹز کو چلا کہ دکھا دیتے ۔
اسلام کا معاشی نظام لایا جائے ۔ جو بہت سادہ ہے ۔ جس میں سب حصہ دار اور شراکت میں ہوتے ہیں ۔ اجتماعی خود کفالت اُس کا ہدف ہے نہ کہ چند لوگوں کا امیر اور کبیر ہونا ۔ پاکستان جیسے غریب ملک میں پچاس ایسے لوگ ہیں جن کہ پرائیوٹ جیٹ ہیں ، پھر بھی انگریز ہمیں کہتے ہیں کہ آپ اسے غریب ملک کہتے ہیں ۔ پیسے والا نہ زکوت دیتا ہے نہ ٹیکس اور غریب کی کھال اتار لی جاتی ہے ۔ یہ زیادہ دیر نہیں چلنا تھا ، اس لیے نہیں چلا ۔ ۲۲ کروڑ لوگ ایک سو لوگوں کہ ہاتھوں مزید استحصال نہیں بن سکتے تھے ۔ وہ سو لوگ پاکستان کا قرض بھی اتار دیں گے اور ڈیم بھی بنا دیں گے ، چیف صاحب اُن کو پکڑنے کی ہمت کریں ، آپ کس فنڈ کہ چکر میں پڑ گئے ہیں ۔ میں نے اس بابت مارچ ۱۰ کو چیف جسٹس اور آرمی چیف کو درخواست دی تھی ، کہ اگر آپ نہیں نکلوا سکتے تو اس ناچیز کو موقع دیں ۔ مسئلہ یہ ہے کسی کو دلچسپی نہیں ۔ قدرت پر چھوڑ دیا ہے ۔ نواز شریف ، زرداری اور مشرف بننا ہے ، چاہے اُلٹا لٹکا دو ، جیل میں ڈال دو ، پھانسی لگا دو ۔ ٹھیک ہے جناب ، کریں مقابلہ قدرت سے ۔ابن انشاء نے کیا خوب اس کی منظر کشی کی ایک نظم میں ۔
شام غم کی سحر نہیں ہوتی
یا ہمیں کو خبر نہیں ہوتی
ہم نے سب دکھ جہاں کے دیکھے ہیں
بیکلی اس قدر نہیں ہوتی
نالہ یوں نارسا نہیں رہتا
آہ یوں بے اثر نہیں ہوتی
چاند ہے کہکشاں ہے تارے ہیں
کوئی شے نامہ بر نہیں ہوتی
ایک جاں سوز و نامراد خلش
اس طرف ہے ادھر نہیں ہوتی
دوستو عشق ہے خطا لیکن
کیا خطا درگزر نہیں ہوتی
رات آ کر گزر بھی جاتی ہے
اک ہماری سحر نہیں ہوتی
بے قراری سہی نہیں جاتی
زندگی مختصر نہیں ہوتی
ایک دن دیکھنے کو آ جاتے
یہ ہوس عمر بھر نہیں ہوتی
حسن سب کو خدا نہیں دیتا
ہر کسی کی نظر نہیں ہوتی
دل پیالہ نہیں گدائی کا
عاشقی در بہ در نہیں ہوتی
خوش رہیں ۔ پاکستان پائیندہ باد
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔