یوں تو سال مین بارہ مہینے ہوتے ہیں .
ہمارے مسلم.معاشرہ مین ہر مہینہ کچھ نہ کچھ خصوصیات کا حامل ہوتا ہے.اور ہر مہینہ میں نوافل و فرایض روزہ و صدقات کے احکام وفرامین سر انجام ہوتے ہیں .اسی طرح سے ایک سال کے اندر ہمارے لیے اللہ تعالی نے ایک مہینہ ر مضان کا مقرر کیا ہے. یہ مہینہ مکلمل طور سے عبادات. طوبہ استغفار. صدقات و خیرات. زکوۃ وفطرات کے عطایا دینے کا ہوتا ہے. اور اس کے تین عشرہ بھی مقرر کیے گیے ہین.اسی میں ایک عشرہ طوبہ استغفار کا بھی. جس میں شب قدر کی فضیلت بھی بتای گی ہے کی اس پانچ طاق راتوں میں کسی ایک رات اپ کو تلاش کرنے ہیں .اس کی تفصیل.یہ بتای گئ ہے کی جس نے اس پانچ طاق راتون.کو تلاش کرلیا. گویا کی اسنے 83سالہ زندگی کی عبادت اپنے نام کرلی.
آیے دیکھتے ہین.کی شب قدر کیا ہے اس کے معانی کیا ہین.
عربی میں شب کے معانی رات کے ہوتے ہین.
جبکہ قدر کے معانی عزت واحترام کے ہیں .بعض مفسرین یہ بیا کرتے ہین کی اس رات میں بندہ اللہ تعالی سے ڈایریکٹ معافی تلافی کر سکتا ہے. اپنے صغیرہ اور کبیرہ گناہوں کی بخشش کرا سکتا ہے.
اب ہمارا معاشرہ تو اب اس سے بالکل نابلد ہو چکا ہے. پورے رمضآن تو لوگ اس رات کا بہت شدت سے اہتما م وانتظاآر بھی کرتے ہیں. ہر ایک کی زبان سے بس یہ سنے کو ملتا ہے.
ارے سا ب جگنے کی رات ہے.. جگنے کی رات ہے.
اس رات کے اتے ہی ہماری مارکیٹ کی امدنی چار گنا زیادہ ہو جاتی ہے. چاے کا ہو ٹل. پان کی ددکان. اشیاے خوردنی.
بریانی. تہاری. حلیم. ہریس ہر ایک دوکان اس رات کو باکل کھچا کھچ بھری ہو نظر اتی ہے. اور اسی پر بس نہی اب تو ماشا اللہ مسلم بھای بندو تمام مصلیان کے لیے سحر مین کھانے کا انتظآم کر دیتے ہیں. جس کی وجہ سے نہ جاگنے والے حضرات بھی اس رات کو ضرور جاگتے ہین. جاگنے کی تعلق ست ایک بات بیان کرتا چالوں کی پانچ راتون میں ایک رات کو سب سے بڑی رات خود سے لوگون نے بنا رکھا ہے. اور وہ ہے ستایسویں رات. اس رات مین لوگوں کا کھان پان اور خاص کر جیب خرچ دوگنا ہو جاتا ہے.
مغرب کی ازان ہوتے ہی لوگ بازار مین نکل جاتے ہیں. اس جاگنے کی رات کا اہتمام اب ایسا ہونے لگا ہے کی اللہ.کی پناہ. لوگ اس رات کو جاگتے ضرور ہی مگر سڑکوں پر ہوٹلوں.میں. اور جیسے ہی سحیر کاوقت ہو تا ہے تمام لوگ مسجد کا رخ کرتے ہیں اور وہان پر کھانا کھاتے ہی اپنے گھروں کی ان کی روانگی ہو جاتی ہے.
اب اپ خود سو چیں کی اس رات کے فضا یل کیاہیں. اس مبارک رات میں رات شب گزاری کا موقع راقم.الحروف کو دستیاب ہوا. ہماری تشریف ان تمام رونق و رعنای سے ہو کر مسجد تک پہونچی تو وہان کامنظر ہی کچھ اور نظر ایا .پانچ چار رات میں چار مسلک کے لوگون کیی.مسجد میں جانے کا موقع ملا. ماشاء اللہ وہان پر لوگ اچھی خاصی تعداد موجود رہتے ہیں. لیکن اس رات کی روایت جو بیا ن کی گئ ہے اس سے دور دور تک واسطہ نظر نہی اتا. عشا کی نماز کے بعد تمام لوگ ایک جگہ پر بیٹھ جاتے ہیں ہر کوی اپنے مسلک کی اشاعت و ترویج کی کو شش میں لگ جاتے ہین اور وہ بیانات سہری کے وقت تک چلتا رہتا ہے. ایسے میں عبادت کا.موقع کسی کو ملتا ہی نہی. نہ تو قران کی تلاوت ہوتی ہے. نہ نوافل کی ادایگی
.
اب ا ن لوگوں کااتفاق اس بات پر ہو گیا ہے جاگنا ہے کسی بھی طرح سے جاگیں.
جاگتے جاگتے سحری کا وقت حاضر ہو گیا تمام لوگ دستر خوان پر جمع ہو گیے. ان میں ایسے بھی تھے کی وہ جو کبھی مسجد مین کبھی کبھی اتے تھے. بڑی سی لمبی ٹوپی لگاکر سب سے اگے بیٹھے ہوے نظر اے. جسامت کے اعتبار سے کافی لحیم سحیم تھے. جیسے ہی تہاری کا پیالہ ان کے سامنے رکھا گیا اتنی تیزی کے ساتھ اس کے کر چھول کو حاصل.کر نے کے لیے جھپٹے مگر ناکامی ہاتھ ل گی. کافی تگ و دو کے بعد انکو کھانا نکالنے موقع دستیاب ہو ا. اب جو دیکھ تے ہین تو اس موشکاب مین ایک بھی بوٹی نظر نہی اتی. اتنے مین ایک ادمی وہان سے سر براہی کرنے ولا گزر رہا تھا. تڑپ کو بول پڑا.
ارے بھای دوسرا پیالہ لاو. چہرے کی بناؤٹ سے لگ رہا تھا کی یہ ادمی دو دن سے بھوکا ہے. کبھی دوسرے کی پلیٹ میں دکھ کر اپنے سوکھے ہوے یونٹ کو تر کر ے کی کوشش کرتا. کبھی سر براہی کرنے والے کی دیر لگانے پر اونٹتا. جب اس سے رہا نہ گیا تو خود کھڑآ ہو گیا دیکھا کی ایک ادمی اس کے پاس سے گزر رہا تھا فوراً
اس ادمی کے ہاتھ سے پیالہ لیا اور پھر ایک بار بوٹی کی تلاش شروع کردی. تہاری بھی ایسی تھی سواے چاول کے اس میں کچھ نظر نہی اتھا. کبھی چمچے کو نیچے سے اوپر کرتا کبھی دایں سے بایں کرتا بڑی کوشش کے کے بعد دو بوٹی اسے میسر ہوگٰی.اپنے غصے کو ضبط کرتے ہے ہوے اور صبر کے پیمانے کو نوش کرتے ہوے اس نے سکم سیر ہو کر کھا تو لیا. مگر ابھی اس کے دل.میں گوشت کی خواہش زندہ تھی اتنے مین ازان کا وقت بھی ہو چلا تھا .سب لوگ جلدی جلدی وضوع خانے کی طرف جارہے ہیں تو یہ صاحب مسجد کے باہری دروزے کی طرف خراما خرام بڑھ رہے ہیں اور جاتے ہوے بھی اور جاتے ہوے ہر ایک پیالے میں غایرانہ نظر ڈالتے ہو جارہے ہیں کی شاید کسی پیالے میں بوٹی نظر آجاے.
اب نماز کا وقت شروع ہو ا تو نماری کی تعداد صرف دو صف رہ گئ. اور کھانے والے پورا پانچ دیگچی کھا کر اپنے گھرون کی طرف روانہ ہو گیے ………………. اعظمی
https://www.facebook.com/groups/1698166303764695/permalink/1751309978450327/
“