جیکب اسرائیل ڈی ہان { Jacob Israël de Haan}***
ولندیزی زبان کے شاعر، دانشور اور صحافی
1881 میں ہالینڈ کے قدامت پسند یہودی گھرانے میں پیدا ھوئے۔ قانون شکنی کے الزام میں ایمسرڈم یونیورسٹی سے خارج کیا گیا۔ مگر چند ھی دنوں بعد واپس ایمسرڈم یونیورسٹی واپس آگئے۔ انھوں نے ۱۹۰۷ میں ایک غیر یہودی خاتوں ' جوہانا وین ماسرین' سے شادی کی۔ اسی سال انھوں نے ایک مرد اور ایک نوجوان لڑکے کے درمیان جنسی تعلقات [sadomasochistic] پر ایک ناول لکھا۔ جیک ڈی ہان نے ایمسرڈیم یونیورسٹی سے ۱۹۱۶ میں ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی۔ وہ اس وقت بہت بددل ہوئے جب ایک سازش کے تحت ان کو اس یونیورسٹی میں پڑھانے کی ملازمت نہیں دی۔ اسی دوران انھوں نے یہودیت میں ھم جنسیّت کے موضوعات پر کھل کر لکھا اور اسی دوران ان کی کئی شاعری کے مجموعے بھی چھپے۔ جیک ڈی ہان نے زار کے زمانے میں روس کے زندان خانوں میں قیدیوں کے حالات کا مطالعہ بھی کیا۔ ساتھ ھی انھوں نے صہیونی تناظر میں یہودی طرز زندگی کا گہرا مشاہدہ کیا اور اس پر بے لاگ لکھا۔ ۱۹۱۹ میں جب انھوں نے ایمسرڈیم سے یورشیلم نقل مکانی کا فیصلہ کیا۔ تو انھوں نے ایک برطانوی یہودی 'چیم وائزمین' کو ایک خط میں لکھا۔۔ " ۔۔۔ میں اپنی مادی یا فکری حالت بہتر بنانے کے لیے ہالینڈ کو خیر باد نہیں کہ رہا ۔ فلسطین میں میری زندگی فلسطین ھی کی طرح ہوگی۔ میں اپنی نسل کے بہتریں شاعروں میں ھوں۔ میرا جیسا شاعر شاید ھی ہالینڈ میں دیکھا گیا ہو۔ ان سب کو ترک کرنا میرے لیے ممکن نہیں ہے" ۔۔۔
یورشیلم آکر وہ صہیونی حلقے میں شامل ہوگئے۔ جہان ان کی ملاقات قدامت پسند یہودی شکن مزاحمت کار " ہیرڈن ہرڈک " سے ہوئی۔ یہاں پر ان کی دوستی ربائی'یوسف چم' سے بھی ہوئی اور وہ ان کے سیاسی ترجمان بھی بن گئے اور جیک ڈی ہان نے ان سے کہا ۔۔" وہ بھی یورشیلم کے یہودی اور عرب نوجوانوں لڑکوں میں دلچسپی لیتے ہیں۔" ۔۔ وہ تاحیات صہیونی تحریک کی سیکولر فطرت پر شاکی رہے اور ان کو اس بات پر پکا یقین ہوگیا تھا کہ صہیونیت نے مقامی عرب آبادی کو ایک ایک بڑے تصادم کی راہ ڈال دیا [ ان کا یہ خدشہ بعد میں سچا ثابت ہوا]۔
19244 میں یورشیلم میں سیاسی بنا پر قتل کردیا گیا۔ اس کو صہیونیت تشدد کا پہلا نشانہ کہا جاتا ھے۔ ان کے مخالف صیہونی سیاسی سرگرمیوں اور عرب رہنماؤں کے ساتھ رابطے کے شک کی بنا پر یہودی نیم فوجی تنظیم “ہنگانا “ نے یروشلم میں قتل کیا تھا. جیک ڈی ہان کے قاتل اوارہیم تیوی (١٩٠٣۔١٩٩٠) نے اپنے ایک مصاحبے میں یہ بیان دیا تھا کہ اس نے جیک ڈی ہان کو اس لیے مارا ھے کہ وہ امرد پرست( ھم جنس پرست) تھا جبکہ اسرئیل کے سابق صدر یازاق بن زری کا کہنا تھا کہ وہ یہودہت کے خلاف تھا۔ وہ امرد پرست نہیں تھا ۔ مگر کہا جاتا ھے کہ اس کے ایک عرب لڑکے سے غیر فطری جنسی تعلقات تھے۔ .جیک ڈی ہان نے شاعری کے علاوہ ناول اور سیاسی مضامین بھی لکھے۔ جیک ڈی ہان کی نو (٩) شاعری اورچھ (٦) نژی کتابیں شائع ھو چکی ہیں
(احمد سھیل)
"وحدت"
جاکو ڈی ہان
ترجمہ:احمد سھیل
جب میں خدا کا مقّدس قانون پڑھتا ھوں
تم سوچ سکتے ھو، میں بے باک نفسانی خواھش بھول جاتا ھوں
اور نفسانی خواہش کے خوف سے لطف اندوز ھوتا ھوں
کیا تم سوچ سکتے ھو، میں جانتا ھوں، خدا کا قانوں نہیں ھے
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
"خدا کا سب کچھ ھے"
انسان خواہش اور دکھ سے جدا ھوچکا ھے
مگر خدا نے انھیں باھم کر رکھا ھے، جیسے دن اور رات
مجھے خواہش کا علم ھے
میں ارادے کی اذیّت جانتا ھوں
میں خدا کی تعریف ایک نام کے ساتھ کرتا ھوں
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
"خدا کا تحفہ"
میں تمام پاک گیت لکھ چکا ھوں
جو میرے گناہ آلود بستر سے طلوع ھوتے ہیں
خدا مجھے گناھوں کی دولت سے نواز چکا ھے
اور خدا تنہا ھے اور مجھے گناھوں سے بچا چکا ھے ۔۔۔۔۔۔ (تعارف اور ترجمہ: احمد سہیل) :::
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔