:::" جیک لوئس کووواک: بیٹ جنریشن کی نئی باغیانہ حسیت کا ناول نگار" :::
بیٹ جنریش کو سان فرانسسکو، امریکہ کا " نشاۃ ثانیہ" بھی کہا جاتا ھے۔ جسکو جیک کووواک {Jack Kerouac} اور ایلن گنزبرگ نے پروان چڑھایا ۔ یہ ایک انقالابی، مزاحمتی، معاشرتی، سیاسی ، اسٹبلشمنٹ شکن ، ثقافتی اور فنکارانہ تحریک/ رویہ تھا۔ اس تحریک میں جیک کووواک کی فکریات اور تحریریں کو ہمیشہ سنجیدگی اور دلچسپی سے پڑھا گیا۔ اور اسی حلقے کے سبب " بیٹ جنریشن" ادبی تاریخ کا حصہ بنی۔ کووواک صحافی، ادیب اور ناول نگار تھے، ان کو "ادبی معیشت دان " بھی کہا جاتا ھے۔ جیک کووواک ۱۲ مارچ ۱۹۲۲ میں"الویل" میساچیوسسیس، امریکہ میں ایک کیتھولک گھرانے میں پیدا ہوئے اور اس شہر کے لڑکوں کے ہائی اسکول میں تعلیم حاصل کی۔ پھر وہ اپنے والدین کے ساتھ ، کیوبک کینڈا چلے گئے۔ جہاں انھوں نے فرانسیسسی زبان سیکھی اور ۱۹۴۰ میں لکھنا شروع کیا۔ ان کا پہلا ناول " قصبہ اور شہر" { Town and City } تھا جوکہ چالیس کہ دہائی میں لکھا گیا۔ اس کے بعد انھوں نے نیویارک کو خیر باد کہ دیا۔ ان کی ایک ناول " سٹرک پر"{'On the Road'} نے تہلکہ مچا دیا۔ ان کو اس ناول لکھنے کی تحریک انھیں اس وقت ھوئی جب انھوں نے اپنے ایک دوست " نیل کاسے ڈی" کے ساتھ شکاگو، لاس انجلیس، ڈینور اور میکسیکو سٹی کا سفر کیا۔ اس ناول کو " ردعمل کی ثقافت" کی ' انجیل" بھی کہا جاتا ھے۔ اس ناول میں انھوں نےکیتھولک ازم، روحانیت، زندیقیت، ، بدھ مت، غربت، جنسی آزادی، جنسیات، شراب اور جاز { سیا ہ فاموں کی فی البدیہ موسیقی} کی باغیانہ اور مریضانہ رجحان کی وکالت ھی نہیں کی بلکہ اسے ایک فنکارانی جمالیات کے سیاق اور تناظر میں پیش کیا۔۔ اس ناول کو ان کے ناشر نے چھ/۶ بار مسترد کیا تھا مگر یہ ناول ۱۹۵۷ میں چھپ ھی گئی۔ کووواک کو بچپن سے ادب پڑھنے اور کھیلوں کا شوق تھا۔ وہ امریکن فٹ بال، باسکٹ بال کے اچھے کھلاڑی ھی نہیں تھے بلکہ" ٹریک" پر دوڑ بھی خوب لگاتے تھے۔ وہ اپنے شہر "الویل" کی ایک دوکان سے دس سینٹ کا سکہ دے کر فکشن کا ایک جریدہ خرید کر پابندی سے اس رسالے کوپڑھتے ھی نہیں بلکہ چاٹتے تھے۔ اسی رسالے کا مطالعہ کرکے ھی انھیں ناول نگار بنے کا خیال آیا۔ اس کا ظہار کووواک نے اپنی ایک تحریر میں کیا ھے۔ کہ "وہ امریکی ادبی تاریخ میں ایک ناول نگار کے طور پر حصہ رہیں گے"۔۔ امریکی کساد بازاری کے زمانے میں ان کے خاندان پر غربت کا سایہ کہرا ھوگیا۔ اور ان کی والدہ نے جوتے بنانے والے ایک کارخانے میں کام شروع کردیا۔ اور اپنے خاندان کی کفالت کی۔ اس زمانے میں کووواک کو اپنے کالج میں فٹ بال کے کھلاڑی کے طور پر وظیفہ ملا۔ ان کی ناولز امریکی کلاسیک میں اہنا مقام بنا چکی ہیں۔ جس نے پچاس/۵۰ کی دہائی میں امریکی معاشرے اور یہاں کی ادبی فضا کی فکریات کو ایک مخصوص نفی دانش کے تحت فرد کے رویوّں کو تبدیل کردیا۔ انکی کچھ اور ناولز کے نام Book of Dreams (1961), Big Sur (1962), Visions of Gerard (1963) and Vanity of Duluoz (1968)، ڈاکٹر سن، مذھب جوہمارے، میکسیکو سٹی بلیوز، سبٹررانینس، سنسان فرشتوں، خواب کی کوڑی ہیں۔
جیک کووواک کی موت ۲۱ اکتوبر ۱۹۶۹ میں سیتالیس /۴۷ کی عمر میں سینٹ پیٹر برگ، فلوریڈا، امریکہ میں کثرت شراب نوشی اور منشیات کے استعمال کے سبب زیادہ خون بہنے سے ہوئی۔
ان کےایک قول کا خلاصہ یہ ھے:
" میرے لیے وہ لوگ صرف دیوانے ہیں، جو ایک ھی وقت میں رہنے کی بات اور خواہش کرتے ہیں۔ وہ پاگل پن سے نجات حاصل کرنے کے لیے " پاگل" ھوجاتے ہیں۔ جو ایک " جمائی"/ اوباسی میں بات کرتے ہیں ۔ مگر جلنے والے زرد رنگ کی موم بتیوں کی طرح بھڑکتی ہیں۔" { جیک کووواک} :::
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔