ہم نے انگریزوں سے طرز حکومت کی بابت کچھ سیکھا یا نہیں سیکھا۔مگر ایک کام ضرور سیکھا۔وہ ہےمخالفین کو لاپتہ کرنا۔غائب کرنا۔عقوبت خانوں میں طویل قید اور پھر ظلم۔انگریزوں نے یہ جبر اہل ہند پر کیا۔افریقہ کے سیاہ فارم پر کیا۔ہمارا کمال یہ ہے کہ ہم نے اپنے ہی لوگوں پر یہ حربہ آزمایا ہے۔
12اگست 1948 کوخدائی خدمتگاروں کے احتجاجی جلوس پر فائرنگ کی گئ۔600افراد شھید ہوئے۔خدائی خدمتگاروں کا صدر دفتر حکومت نے مسمار کیا۔خدائی خدمتگار کارکنان گرفتار ہوئے۔خان قیوم نے قائداعظم کوقتل کرنے کے جھوٹے الزام میں بےشمار کارکنان کو قتل کیا۔آغاز ہی قتل و غارت سے ہوتا ہے۔
مارچ1951کو پنڈی سازش کاانکشاف ہوا.سازش میں فوجی افسران ملوث تھے۔جو لیاقت علیخان کو قتل کرنا چاھتے تھے۔سازش کی تفتیش کا فریضہ جنرل ایوب کو سونپا گیا۔جنہوں نے کیمونسٹ پارٹی کے ہزاروں کارکنان کو اس سازش کا الزام عائد کرکے عقوبت خانوں کی نذر کیا۔پارٹی پر پابندی لگادی گئ۔کیابدلا؟
1958میں ایوب خان نےمارشل لا لگایا۔حکومت پرقبضہ کیا۔طلبہ اور مزدورں نےاحتجاج شروع کیا۔حسن ناصرمزاحمت کی علامت بن کر ابھرے۔1960میں گرفتار کرکے شاہی قلعے کے تہہ خانے میں موت کی نیند سلا دیا گیا۔انکی لاش آج تک نہیں مل سکی۔انکی والدہ جووقار الملک کی بیٹی تھیں۔عدالتوں کےچکرلگاتی رھیں۔
مارچ 1971کومغربی پاکستان میں عوامی لیگ کو کچلنے کیلئے آپریشن کیاگیا۔اس میں سرکاری زرائع کے مطابق34ہزار افرادقتل ہوئے۔جن میں ایک ہزار اساتذہ بھی شامل تھے۔اس آپریشن میں بھی کئ افراد لاپتہ ہوئے۔جنکی آج تک کوئی خبر نہیں مل سکی۔جن میں دانشور اور وکلاء شامل تھے۔حادثہ بے سبب نہیں ہوتا۔!
فروری1973میں بلوچستان آپریشن کاآغاز ہوا۔وجہ عراقی سفارتخانے سےاسلحہ ملناجسے بلوچوں میں تقسیم ہونا تھا۔جنرل ٹکا نےآپریشن کی کمانڈ کی۔آپریشن میں ایرانی فضائیہ نےبلوچوں پربمباری کی۔کئ افرادلاپتہ ہوئے۔مشہورکیس اسدمینگل کا ہے۔جواخترمینگل کےچھوٹے بھائی تھے۔آجتک اسکی تحقیقات نہیں ہوئیں۔
بھٹو کی پھانسی کےبعدفروری 1981میں تحریک بحالئ جمہوریت شروع ہوئی۔تحریک کےنمایاں راہنماؤں میں بےنظیر،ولی خان،فضل الرحمان شامل تھے۔تحریک نےسندھ میں زور پکڑا۔سندھ میں فوجی آپریشن شروع ہوا۔جس میں کئ سیاسی کارکنان کوملک دشمن قراردیکراٹھایاگیا۔ضیا کےبقول تحریک کوبھارت کی حمایت حاصل تھی۔
جون1992کوکراچی میں بدامنی ختم کرنےکیلئےفوجی آپریشن ہوا۔ایم۔کیو۔ایم پر بھارتی حمایت کاالزام لگا۔جناح پور کےنقشےبرآمدہونےکادعوی کیاگیا۔بعدمیں خوداسکی تردیدکی گئ۔ہم الطاف حسین اورمتحدہ کودہشتگردمان لیتے ہیں۔مگرجنہوں نے25ہزارلوگوں کوقتل کیا۔وہ کیاہیں؟اس آپریشن میں کئ افرادلاپتہ ہوئے۔
اگست2006میں اکبربگٹی کی شھادت کےبعد حالات کشیدہ ہوئے۔اسی دوران بلوچوں کی جبری گمشدگیوں میں اضافہ ہوا۔ماما قدیر بلوچ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے پیدل لانگ مارچ کیا۔اس دوران جاوید اقبال کی سربراھی میں لاپتہ افراد کمیشن تشکیل پایا۔جسکی رپورٹ جاری نہ ہوسکی۔سفر جاری ہے۔پیدل پاؤں۔!
جبری گمشدگیوں کا یہ سلسلہ صرف یہی ختم نہیں ہوتا۔پبلسٹی فرنٹ آزادکشمیر کے راہنماؤں اورکارکنان کوبھی لاپتہ کیاجاچکاہے۔شمالی علاقہ جات میں حقوق کی تحریک چلانےوالےبھی اسی المیےسےدوچارہیں۔افسوس انکی آوازکہیں سنائی نہیں دیتی۔ہم عقویت خانےکے مکین ہیں۔جانےکب آزادی ملے۔ہمیں یاروح کو؟