1977 کاسال تھا، جب اچانک 31 جنوری تا 5 فروری ارضِ پاکستان میں مسلح افواج کا ہفتہ منایا گیا۔ کہنے والے کہتے ہیں کہ ملک بھر میں قوم کے بچے بچے نے یہ ہفتہ جوش و خروش سے منایا اور اس موقع پر نمایاں مقامات اور چھاؤنیوں کو دلہن کی طرح سجایا گیا۔
زیرِنظرتصویر ایسی ہی ایک تقریب کی ہے ہفت روزہ ہلال کی 11فروری کی اشاعت کےاداریےنےعوام ومسلح افواج کے’لازوال اتحادوتعاون‘کوہدیہ تبرک پیش کرتےہوئےلکھا
’اس ہفتےنےمجاہدینِ وطن اورعوام کےدرمیان وہ بُعدہمیشہ کےلیے دورکردیاہےجوبقول وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹوسامراجی دورکی یادگارتھا‘
اس اداریےمیں کچھ اورخوبصورت استعارےبھی تھے
جیسے کہ ہرچہرہ مسرور و پرعزم، چمن زارِوطن میں ہرطرف مسرتوں کےپھول، پاک سرزمینِ کی سالمیت پر کوئی آنچ نہ آنےدینے کا عہد، آزمائش کی گھڑی، سیسہ پلائی ہوئی دیوار، اور عوام کے مسلح افواج کے لیے عقیدت واحترام میں ایک محفوظ مستقبل کی ضمانت وغیرہ وغیرہ
مسلح افواج کے اس ہفتے کی سرخیل پریزیڈینسی میں شہدا اور غازیوں کو عطائے اعزازات کی پروقار تقریب تھی۔ 1971 کی جنگ کے لگ بھگ پانچ سال بعد بہادری کا سب سے بڑا اعزاز پانے والے پانچ شہداء کے وارثوں کو صدرِپاکستان فضل الٰہی چوہدری نے فرداً فرداً نشانِ حیدر عطا کیا۔
اعزاز پانےوالےغازیوں میں کچھ متنازعہ شخصیات بھی تھیں جن کے نام کےتاریخی حوالےکچھ اچھی شہرت نہیں رکھتے۔ جیساکہ زیرِنظر تصویرمیں صدرِپاکستان جنرل(ریٹائرڈ)ٹکاخان کوہلالِ جرات لگا رہےہیں۔
باقی اور چیزوں کی طرح اعزازات بھی تومتنازعہ ہوتےہیں، توہم تنازعات کویہیں چھوڑکر آگے بڑھتے ہیں۔
مسلح افواج کے ساتھ ہفتہِ یکجہتی کی تقاریب میں زندہ دلانِ لاہور فورٹریس سٹیڈیم میں ٹینک شکن ہتھیار کا فائر دیکھنے آئے تو کراچی کی بندرروڈ پر نیوی کے سفید براق دستےنے مارچ پاسٹ کیا۔ پشاور میں لوگ چھاتہ بردار دیکھنے نکلے تو اہالیانِ سرگودھا بیس کے طیاروں کے فلائی پاسٹ سے محظوظ ہوئے
صاحبو، مورخ چین ہی چین لکھتا تھا، پریذیڈینسی میں صدر فوج کے شہداء اور غازیانِ وطن کی چوڑی چھاتیوں پر تغمے سجا کر شاداں و فرحاں تھے اور عوام فوجی میلوں کی مستیاں لوٹنے میں خوش اور تو اور وزیرِاعظم اور چیف آف آرمی سٹاف اپنے/اپنی دائرہ کار اور تشریف کے نشستی احاطے پر متمکن و مطمئن
جانے پھر کیا ہوا کہ ارضِ وطن کے چپے چپے پر پھیلی اس یکجہتی کی دل لگی کو کسی کی نظر لگ گئی
ہفتہِ مسلح افواج منانے کے اکیسویں ہفتے میں ہی سپہ سالار نے منتخب حکومت کو چلتا کرکے ملک میں مارشل لاء لگادیا
اگلے دن کےاخباروں کےادارئیے میں کچھ اورجانے پہچانے استعاروں نےجگہ لےلی
نازک دور، بدعنوانی اور اقربا پروری کے چھائے سیاہ بادل، ملک و قوم کا وسیع تر مفاد، عوام کی خواہشات کا مظہر، سیاسی سرگرمیوں اور عوام کے اجتماع پر پابندی، جلد از جلد انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا وعدہ، وغیرہ وغیرہ
صاحبو 2023 کاپرآشوب مئی ہے۔ لاہور،پشاور،سرگودھااوردیگر شہروں کی عوام نےمسلح افواج کےساتھ اظہارِغیریکجہتی کاعمل کرتےہوئےکچھ حساس حدیں پارکرلی ہیں
اچانک کراچی کی شاہراہوں پرمسلح افواج سےاظہارِ یکجہتی کےبینرزنمودار ہوگئےہیں، ریلیاں نکل رہی ہیں
ملک کےدیگر شہروں میں بھی یہی صورتحال ہے
سیاسی افق پر ایک طرف تو پکڑ دھکڑ جاری ہے تو دوسری سمت ایک قبض آورسکوت طاری ہے۔ سننےمیں یہ بھی آرہا ہےکہ اب ہم یومِ تکریمِ شہداء منانے جارہے ہیں۔
ہمارے شہیدوں سے اللہ جنتوں میں راضی ہو، مگر معمول سے ہٹ کر اظہارِ یکجہتی کا دن ہو یا ہفتہ (خاکم بدہن) ارضِ وطن پر بھاری ہی پڑا ہے
ہم تو مجبور وفا ہیں مگر اے جان جہاں
اپنے عشاق سے ایسے بھی کوئی کرتا ہے
تیری محفل کو خدا رکھے ابد تک قائم
ہم تو مہماں ہیں گھڑی بھر کے ہمارا کیا ہے
___
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...