نرسری سے پودا لا کر پندرہ دن سے ایک ماہ بعد دوسری جگہ منتقل کریں۔
لیکن اس سے پہلے ان باتوں پر عمل ضروری ہے کیونکہ عمل سے باغ بنتا ہے، پیارا بھی، نیارا بھی۔
1۔ نرسری سے پودے لا کر ان کو باقی پودوں سے الگ رکھیں اور اُسی وقت فنجی سائیڈ یعنی بیکنگ سوڈا یا ڈش واشنگ لیکوئیڈ (ایک چائے والا چمچ تین لیٹر پانی میں مکس کر کے) سے پودوں پر اچھی طرح شاور کر کے نہلا دیں۔
اس لیے کہ اگر اس پودے میں کوئی بیماری یا کیڑا لگا ہے، تو
وہ ختم ہو جائے اور آپ کے باقی پودے بھی محفوظ رہیں۔
2۔ اس کے بعد پودوں کو چھاؤں میں رکھ دیں۔ کبھی بھی نرسری سے پودا لاکر دھُوپ میں نہ رکھیں۔ اس طرح پودا سٹریس میں آجائے گا اور مر جائے گا۔
کیونکہ نرسری میں پودوں کو گرین نیٹ کے نیچے رکھا ہوتا ہے۔ وہاں کا ماحول چھاؤں والا ہوتا ہے۔
3۔ نرسری سے پودے لا کر کبھی بھی پکے فرش پر نہ رکھیں۔
کسی پاٹ یا گملے میں مٹی ڈالیں اور مٹی میں کوئی گوبر یا کمپوسٹ یا پھل سبزی کے چھلکے مکس کر پودا اس کے اوپر رکھ کر چھاؤں میں رکھیں۔
اس لیے کہ نرسری میں، مٹی کے نم شُدہ بیڈز پر پودے رکھے ہوتے ہیں۔
گھر میں لا کر اسی طرح کے ماحول کی ضرورت ہوتی ہے۔
اکثر ایسا بھی ہوتا ہے، کہ جب اس مٹی کے بیڈ پر پودا بڑا ہوتا ہے تو اس کی جڑیں مٹی میں چلی جاتی ہیں۔
مالی جب آپ کو پودا نکال کر دیتا ہے تو نیچے سے جڑیں کاٹ دیتا ہے۔ جس کی وجہ سے گھر لانے کے بعد اُسی وقت تو نہیں بلکہ کُچھ گھنٹوں یا دنوں بعد پودے کی حالت خراب ہونا شُروع ہوجاتی ہے۔
اسی لیے پودے کو جب فرش پر رکھتے ہیں تو اس کو نیچے سے گرمی heat پہنچتی ہے جو کہ جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔
4۔ جس پاٹ یا گملے میں پودا رکھا ہے اس کی مٹی ہر وقت نم رہنی چاہیے۔
اس لیے کہ نرسری میں مٹی کے بیڈز 24 گھنٹے نم رہتے ہیں۔
5۔ جب تک نئے پتے اور نئی شاخیں نہ نکل آئیں اس وقت تک پودے کو دوسری جگہ منتقل نہ کریں۔
اس لیے کہ پودے کو نئے ماحول کا عادی ہونے میں وقت لگتا ہے۔
اگر نیچے سے جڑیں کٹی ہوئی ہوں تو ان کی گروتھ شُروع ہوجائے۔
6۔ پودے کو منتقل کرنے سے پہلے گھر میں موجود اگر پُرانی مٹی ہے تو اس کو اچھی طرح دھُوپ لگوائیں اور اگر نئی مٹی ہے تو اسے ڈائریکٹ استعمال کر سکتے ہیں۔
دھُوپ لگانے کی وجہ یہ ہے کہ اس مٹی میں اگر کوئی بیماری یا فنگس ہے تو دھُوپ سے اس کے اثرات ختم ہو جائیں اور پودے کو وہ بیماری نہ لگے۔
7۔ پودے کو منتقل کرنے سے پہلے اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ اس کے لیے گملے کا سائیز اس گملے سے صرف 2 یا 3 انچ بڑا ہو۔ زیادہ بڑے گملے میں بھی پودا جلدی نہیں بڑا ہوگا۔
وہ اس لیے کہ بہت بڑے گملے میں ہر چیز اس کے حجم اور ضرورت سے زیادہ ہوگی جو کہ صحیح نہیں۔
8۔ پودے کو منتقل کرنے سے پہلے اچھی سی مٹی تیار کر لیں۔
کھیت کی مٹی / 3 حصے
ریت یا بھل مٹی/ 2 حصہ
گوبر یا کمپوسٹ / 1 حصہ
ہلدی/ کالی مرچ/ ایپسم سالٹ، یا اگر مچھلی کی کھاد ہے تو وہ بھی سب آدھا آدھا چائے والا چمچ ہر گملے کی مٹی میں شامل کر سکتے ہیں۔
اس طرح سے پودے کو طاقت سے بھر پور مٹی ملے گی اور وہ بیماریوں سے بچا رہے گا۔
9۔ پودے کو دوسری جگہ منتقل کرنے سے ایک دن پہلے بہت سارا پانی اس کی مٹی میں ڈالیں کہ نیچے تک گیلی ہوجائے۔
جب پودے کو منتقلی کے لیے نکالیں گے تو مٹی ساتھ آئے گی اور جڑیں ٹوٹیں گی نہیں اور ہوا نہیں لگے گی۔
10۔ اب پودے کو منتقل کرنے کے بعد ایپسم سالٹ ایک چائے والا چمچ ایک لیٹر پانی میں ملا کر پودے کے پتوں پر اسپرے کر کے پودے کو چھاؤں میں رکھیں۔
ایپسم سالٹ کا اسپرے کرنے سے پودا مرجھائے گا نہیں۔
جب پودے کو منتکل کیا جاتا ہے تو اس کی جڑیں نئے سرے سے مٹی میں سیٹ ہوکر نئے سرے سے گروتھ شُروع کرتی ہیں۔
اگر سیدھا دھُوپ میں رکھیں گے تو جڑیں سوکھ جائیں گی اور پودا مر جانے کا خدشہ ہے۔
تقریباً 15 دن میں نئے پتے آنا شُروع ہو جائیں گے پھر اس کو آہستہ آہستہ دھُوپ میں لے جائیں۔