ہندوستان کی معروف ادیبہ اور اداکارہ حسینہ شوکت المعروف شوکت کیفی جسے گھر میں پیار سے موتی کے نام سے پکارا جاتا تھا وہ 21 اکتوبر 1926 میں حیدر آباد دکن میں پیدا ہوئیں ۔ انہوں نے معروف ترقی پسند شاعر کیفی اعظمی کی شاعری سے متاثر ہو کر ان سے پسند کی شادی کی ۔ معروف اداکارہ شبانہ اعظمی بیٹی اور بابا اعظمی ان کا بیٹا ہے۔ ” یاد کی رہ گزر” شوکت کیفی کی آپ بیتی ہے۔ 22 نومبر 2019 کو بمبئی میں ان کا انتقال ہوا۔ حسینہ شوکت نامور شاعر کیفی اعظمی سے کس طرح متاثر ہوئیں اور کیسے شادی کر لی اس کا مختصر احوال خود ان کی زبانی ملاحظہ ہو۔
ایک محفل میں کیفی اعظمی نے سگریٹ جلائی ، بال پیچھے کیے اور اپنی مشہور نظم “عورت” پڑھنا شروع کی۔
قدر اب تک تیری ، تاریخ نے جانی ہی نہیں
تجھ میں شعلے بھی ہیں ، اشک فشانی ہی نہیں
تُو حقیقت بھی ہے ، دِلچسپ کہانی ہی نہیں
تیری ہستی بھی ہے اک چیز ، جوانی ہی نہیں
اپنی تاریخ کا ، عنوان بدلنا ہے تجھے
اٹھ میری جان ! میرے ساتھ ہی چلنا ہے تجھے
یہ نظم سُن کر میں نے اپنے والد سے کہا کہ اگر میں شادی کروں گی تو صِرف کیفی سے۔ اس وقت میری منگنی اپنے مامُوں کے بیٹے سے ہو چکی تھی۔ جب لڑکے کو اِس بات کا علم ہوا تو اُس نے اپنے والد کے ریوالور سے خودکشی کرنے کی کوشش کی۔
میرے والد بہت ذہین اور ترقی پسند آدمی تھے، اُنہوں نے مجھ سے کہا کہ میں تمہیں بمبئی لے جاؤں گا۔ وہاں تم دیکھو کہ کیفی کیسی زندگی گزار رہے ہیں۔ پھر تم حتمی فیصلہ کرنا۔
وہاں کیفی سے ملاقات کے بعد ابا جان مجھے سیر کے لیے چوپاٹی لے گئے، وہاں انہوں نے میری رائے پُوچھی، میں نے اُن کی آنکھوں میں دیکھا اور کہا کہ اگر کیفی مٹی بھی اُٹھائيں گے اور مزدوری بھی کریں گے تو بھی میں اُن کے ساتھ کام کروں گی اور اُن سے ہی شادی کروں گی۔
اگلے ہی دِن دونوں کا نکاح ہو گیا۔ معروف شاعر جوش ملیح آبادی ، مجاز لکھنوی، ساحر لدھیانوی ، سکندر علی وجد سے لے کر بمبئی ریڈیو اسٹیشن کے سٹیشن ڈائریکٹر ذوالفقار علی بخاری اور کرشن چندر نے بھی اُس نکاح میں شرکت کی۔