سنگا پور: عام بھنوروں کی پیٹھ پر الیکٹرونک سرکٹس اور ٹرانسمیٹر لگا کر ان کی پرواز کو کنٹرول کرنے کا کامیاب تجربہ کیا گیا اور بہت جلد یہ انسانی جانیں بچانے کا کام کرسکیں گے۔
سنگاپور میں نانیانگ انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدانوں نے ایم ٹورکواٹا نامی نر بالغ بھنورے کے ان چار پٹھوں پر باریک الیکٹروڈز لگائے جو پرواز کو قابو کرتے ہیں جبکہ الیکٹروڈز کو ان کی پشت پر لگے سرکٹ سے کنٹرول کیا گیا تھا۔ اس طرح بھنورے زندہ روبوٹس میں تبدیل ہوگئے۔ سائنسدانوں نے الیکٹروڈ سے معمولی برقی جھماکے بھنورے کےعضلات کو بھیجے تو وہ مختلف سمتوں میں پرواز کرنے لگا اور ساتھ ہی اس کے رفتار کم اور زیادہ کرنے میں بھی کامیابی حاصل کی گئی۔
’ہم نے بھنوروں کی پرواز نقل کرنے والی پیچیدہ مشین بنانے کی بجائے ازخود ایک زندہ کیڑے کو سافٹ روبوٹ میں تبدیل کردیا اور اس کےلیے بھنورے پر کئی اہم پرزے لگائے ہیں،‘ ماہرین نے بتایا۔ اس اہم دریافت کی رپورٹ سافٹ روبوٹ نامی جرنل میں شائع ہوئی ہے۔
اس طرح ایک زندہ کیڑے سے ہم اپنی مرضی کا کام لے سکتے ہیں اور اسے سوچی سمجھی راہ پر اڑنے کےلیے مجبور کیا جاسکتا ہے۔ اس اہم پیش رفت کے بعد زندہ روبوٹ کیڑوں کی تیاری کی منزل بہت قریب ہے۔ ان روبوٹس سے حادثات اور آفات میں انسانوں کی تلاش اور مدد کا اہم کام لیا جاسکتا ہے۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر ہیروتاکا ساتو نے کہا کہ روبوٹ پر حرارت اور کاربن ڈائی آکسائیڈ محسوس کرنے والے سینسر لگا کر انسانوں کی تلاش کا کام کیا جاسکتا ہے۔ ماہرین نے بھنوروں کے عضلات کو 150 ملی سیکنڈز تک برقی جھماکے دیئے اور ان میں 50 ملی سیکنڈ کا وقفہ دیا گیا جس سے بھنوروں کو بہت اچھی طرح کنٹرول کیا گیا۔ اچھی بات یہ ہے کہ بھنورا پرواز کے دوران برقی جھماکوں کو جان گیا اور خود کو اس لحاظ سے تبدیل کرتا رہا۔ اس طرح ہر 200 ملی سیکنڈ بعد بھنوروں کی حسبِ خواہش پرواز میں 79 فیصد درستگی یقینی بنائی گئی۔
اس نسل کے بھنورے تین سے چھ ماہ تک زندہ رہتے ہیں ۔ سائنسداں اگلے مرحلے میں الیکٹرونکس کے ذریعے بھنورے کی بلندی کو قابو کرنے کی کوشش کریں گے۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔