جیسے ہی کرونا وائرس کے پاکستان میں پھیلاؤ پر بات کرو انصافی بلونگڑے فوری کہتے اٹلی میں کیسے پھیلا تو چلیں آپ کو بتاتے یہ جس بھی ملک میں پھیلا بنیادی عنصر غفلت تھی جس قوم نے جس ملک نے بنیادی احتیاط نہی کئ وہاں یہ ہلاکت بن گیا۔
اٹلی کے شہر میلان میں فرنیچر اور فیشن دو بڑے بزنس ہیں اس شہر کے چین سے گہرے تعلقات چین کے متاثرہ صوبے wuhan سے ہفتے میں تین فلائٹ آتی تھیں جو بند نہ کی گئیں اکتیس جنوری کو اٹلئ میں پہلا کیس چین سے آئے ٹورسٹ میں سامنے آیا اس کےایک ہفتہ بعد ایک اٹالین کی کرونا وائرس سے موٹ واقع۔۔
اس کو بھی سنجیدہ نہی لیا جاتا معمولات زندگی چلتے رہتے ایک ہفتہ مذید گزرتا اور ایک اور شخص جو چاہنہ سے آیا ہسپتال آتا ہے اسے کرونا وائرس ہوتا ہے یہ تیسرا کیس تھا اس کے بعد ایک صوبے میں 21فروری کو بارہ افراد کو کرونا وائرس کئ تصدیق ہوتی بائیس کو ساٹھ مذید کیسز سامنے آتے۔۔۔
غور کیجئے اکتیس جنوری سے بائیس فروری تک صرف ساٹھ کیسز مگر حکومت نے معاملہ کو سنجیدہ نہ لیا یہ سب کنٹرول ہو سکتا تھا تقریبات جاری رہیں ڈسکو نایٹ کلب ریسٹورانٹ چلتے رہے یکم مارچ تک یہ سارے ملک میں پھیل چکا تھا ابھی بھی لاک ڈاؤن نہ ہوا اٹھارہ دن اور لگے حکومت کو سوچتے اس دوران وائرس پھیل چکا تھا آج اٹلی میں ستر ہزار کیسز ہیں چھ ہزار اموات ہو چکیں اور اٹلی سے یہ یورپ کے پچیس اور ممالک میں گیا ڈنمارک سویڈین جرمنی ناروے سب میں یہ اٹلی سے گیا سو جن ممالک میںُ یہ پھیلا غفلت بنیادی سنب تھی مزے کی بات بائیس جنوری کو اٹلی کا ایک ڈاکٹر ایک اخبار میں مضمون لکھتا
اس میں وہ کہتا کہ اٹلی شدید متاثر ہو سکتا حکومت سمیت سب اسے تنقید کا نشانہ بناتے یورپی یونین کی رپوٹ تھی کہ یورپ میں یہ نہی پھیل سکتا چار ہفتے قبل یوں ہی ہم نے لکھنا شروع کیا ہمیں بھی گالیاں پڑیں کہا گیا یہ غیر مسلماں کے لیے عذاب ہم محفوظ
یہ وائرس جہاں بھی پھیلا غفلت بنیادی سبب تھا اٹلی کے پاس ایک مہنیہ تھا انہوں نے کچھ نہی کیا نتیجہ سامنے ڈنمارک نے دو سو کیسز پر لاک ڈاؤن کر دیا حالات کنٹرول میں پاکستان میں زیدی اور زلفی بخاری ذمہ دار پھر عمران کی حکومت جس نے یہ وائرس ملک میں پھیلایا پھر سوئے رہے آج یہ گلی گلی پھیل چکا اگلے چند ہفتے بھیانک ہونے