(Last Updated On: )
عصمت آپا اپنی تعلیم اور ملازمتوں کے قصے افسانوی انداز میں سناتی ہیں۔
”میں بارہ تیرہ برس کی تھی کہ بدایوں سے آگرہ آگئی۔ یہاں آٹھ دس لڑکیوں کے ساتھ دھن کوٹ کے ایک تیسرے درجے کے اسکول میں ڈولی میں بیٹھ کر جاتی تھی۔ وہاں کیا سیکھا؟ تختی پر کٹکھنے بنا کے الف، ب، ت لکھنا سیکھا۔ پڑھتی نہیں تھی، پڑھنے کو کچھ تھا بھی نہیں۔ وہاں یا تو میونسپلٹی کے ردّی اسکول تھے یا پھر کانونٹ تھے۔ کانونٹ میں پڑھنا شرافت کے خلاف سمجھا جاتا تھا۔ لہٰذا، میرے حصے می