……….اسلام آباد میں ادب کا جوگی …….
……..عکاس انٹر نیشنل کا ارشد خالد …….
زمستاں کا ورود ھو چکا ھے …اس میں ہری خنک دھوپ میں جسم کے لہو کو چراعاں کی طرح جلانے والے طالب علم , سوچتے دانشور , لکھتے ادیب اور عبادت کرنے والے
زاھد و عابد اس لمحہ مسعود میں قبولیت کے دروازے وا ھونے کے لیے آسمان کی طرف بھیگتی رات میں دیکھتے ہیں تو مجھے ……اسلام آباد میں ادب کا ایک گیانی اور اپنی زات میں مست الست درویش قلمکار ….ارشد خالد کی یاد انگٹرای لینے پر مجبور کرتی ھے …عکاس کا ھر شمارہ ڈاک کے زریعے بھیج کر انوار ادب سے مطلع کرتا ھے …….30نومبر کو شمارہ 24محرم الحرام نمبر مطالعہ کی میز پر سجا اور اب شمارہ 25کا عباس خان نمبر ریزہ حرف چننے کے لیے 21دسمبر کو جوگی اتر پہاٹروں آیا ……..
اسلام آباد …بنگلوں , موسیقی کی طرح رواں سٹرکوں اور روح افزا سبزے کا شہر ھے….عام آدمی کہتا ھے اسلام آباد گریڈوں کا شہر ھے …یہاں کی زات ملازمت میں ان کا گریڈ ھے …..ارشد خالد کی زات تو ایسا کیمپ ھے جس میں وہ تنہا بیٹھا ھے اور عکاس کی صورت میں ادب کی دھونی مچاے بیٹھا ھے . سرکاری اور درباری بھی نہیں …….مسایل کی جھولی میں وسایل کے پھول بھی نہیں …اس کے باوجود کولہو کے بیل کی طرح جتا ھوا ھے …….
پٹرھ اللہ ھو سایں !
لا سے نہیں ھوں میں
ھے تو ھی تو سایں !
محرم الحرام نمبر میں صرف شاعری ھے
…….تقریبا 96مسلم شعرا اور 99دیگر شعرا کرام کی منظومات میں مرثیہ کے سارے رنگ قدیم سے جدید شاعری اور قدآور شاعروں سے لیکر تازہ فکر شعرا کی نگارشات سخن فہمی کے دریچے کھولتی ھے …پنجاب رنگ میں ایک گوشہ امین خیالی کے نعتیہ کلام کا ھے ….148صفحات میں خوشبو دار شاعری کے لیے صرف 150روپے خرچ کرنے میں کوی ہرج نہیں ………
عباس خان نمبر 232صفحات پر تازہ شمارہ صرف دو سو روپے میں دستیاب ھے .
………میں اور امراو جان ادا , زخم گواہ ہیں , تو اور تو , آٹھ آنے کی مٹھاس , سلطنت دل سے , دن میں چراع, خواھشوں کی حانقاہ , ریزہ ریزہ کاینات , پل پل ,ستاروں کی بستیاں , اس عدالت میں , قلم کرسی اور وردی , سچ اور Light Within کے عکس تو عکاس انٹر نیشنل کی اس اشاعت میں دیکھے جا سکتے ہیں .مجموعی طور پر عباس حان کی سولہ کتابیں شایع ھو چکی ہیں …….انڈیا کے ادبی رسایل میں مناسب پزیرای اور اپنے گھر میں ادبی برھمنوں کا عمومی نظر انداز کرنا ..عمدہ تخلیق کاروں کے ساتھ زیادتی ھے …ارشد خالد کاشکریہ کہ عکاس کے زریعے میزان ادب پر عباس خان کی ادبی تفہیم کا پاکستان میں زور دار اور موثر انداز میں اظہار کیا ……ناول افسانے .افسانچوں اور فکر وفلسفہ کی دنیا عباس خان کی اقلیم سخن ہیں ….ان کا خیال ھے کہ جب تک ھم اپنے اندر کے انسان کی طرف توجہ نہیں دیتے صحیح معنوں میں ترقی نہیں دیتے ….بہت پہلےاس خاکسار کو …. قلم کرسی اور وردی …دیکھنے کا موقع ملا تو احساس ھوا تھا کہ ان پر نہ ترقی پسندی کی چھاپ ھےنہ جدیدیت کا رنگ عالب ھے …وہ مابعد جدیدیت کے , متن و معنی , والے مباحث سے بھی بے نیاز نظر آتے ہیں …..اب جو یہ رسالہ دیکھا تو بے نیاز عباس خان اپنے پورے قد کے ساتھ کھٹرا نظر آیا …..اگر آپ ابھی تک میری طرح …عکاس اور عباس خان کی ادبی قامت کے بارے میں تزبزب کا شکار رھے ہیں تو 03005114739……..03335515412پر ارشد خالد سے رابطہ کریں ….اس بے رحم صوفی کی شخصیت اور فن سے آشوب آگہی حاصل کریں ….پھر اس کی کتابوں کی تلاش میری طرح آپ کا بھی پختہ ارادہ بن جاے گی …..عکاس کے زریعے معلوم ھوا کہ بھکر سے تعلق ھے .ملتان میں رھتے ہیں اور خود نہیں بولتے ان کے فیصلے بولتے ہیں ……سلامت رھیں کتاب کلچر کے شیدای اور فدای
https://www.facebook.com/munir.razmi/posts/1158871434231750
“