اس صدی کا سب سے بڑا انسان بھی چل بسا
گزشتہ روز دنیا کی سب سے بڑی خبر یہ تھی کہ اس کائنات کے راز کھوجنے والا ایک بہت بڑا انسان خود کہیں اس کائنات میں کھو گیا ۔۔۔گزشتہ روز اس کائنات کا سب سے بڑا دماغ دھڑکنا بھول گیا اور کائنات میں ہی کہیں روپوش ہو گیا ۔۔۔اسٹیفن ہاکنگ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ نیوٹن اور آئن سٹائن کے بعد وہ دنیا کا سب سے بڑا سائنسی دماغ تھا ۔۔۔چودہ مارچ دو ہزار اٹھارہ وہ دن تھا جب سائنسی فلاسفر اور اسکالر اسٹیفن ہاکنگ انتقال کر گئے ۔۔۔چودہ مارچ کی تاریخ اور سن دو ہزار اٹھارہ کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔۔۔وہ وہیل چئیر سے اٹھ نہیں سکتے تھے ،وہ بول نہیں سکتے تھے ،وہ ہل جل نہیں سکتے تھے ،لیکن وہ ایک مجسم دماغ تھے ،ایسا دماغ جو پوری کائنات میں گھومتا رہتا تھا ۔۔وہ انسان جو بظاہر ایک جگہ پر پڑا رہتا تھا ،اس نے کائنات کے لاکھوں دلکش معجزے دیکھے ۔۔۔جس دن اسٹیفن ہاکنگ پیدا ہوئے تھے ،اسی دن گیلیلیو کی برسی تھی ،گلیلیو وہ سائنسی دماغ تھا جسے اپنے زمانے کا اسٹیفن ہاکنگ کہا جاتا تھا ۔۔۔یہ تاریخ تھی آٹھ جنوری اور سال تھا انیس سو بیالیس جب اسٹیفن ہاکنگ پیدا ہوئے ۔۔۔جس دن اسٹیفن ہاکنگ فوت ہوئے یعنی چودہ مارچ دو ہزار اٹھارہ ۔۔۔۔یہ وہ دن تھا جب آئن سٹائن صاحب پیدا ہوئے تھے ۔۔۔۔اسٹیفن ہاکنگ آکسفورڈ میں پیدا ہوئے ،ان کے والد محترم بھی ایک ریسرچ بائیولوجسٹ تھے ۔۔۔لندن میں جب بمباری ہورہی تھی تو اس خاندان نے آکسفورڈ میں رہنا شروع کردیا ۔۔۔انیس سو انسٹھ میں اسٹیفن ہاکنگ نے فزکس میں فرسٹ کلاس فرسٹ پوزیشن کی ڈگری حاصل کی ۔۔۔پھر کاسمالوجی میں پوسٹ گریجویشن کے لئے کیمبرج چلے گئے ۔۔۔بہت عرصے بعد اسی کیمرج یونیورسٹی میں اس سیٹ پر بیٹھے جہاں نیوٹن بیٹھتے تھے ۔۔۔وہ نیوٹن کے بعد اس سیٹ پر بیٹھنے والے پہلے سائنسدان تھے ۔۔اس سیٹ کو لوکیشنز سیٹ کہا جاتا ہے ۔۔۔کیمرج میں ابھی زیر تعلیم تھے تو موٹر نیوٹران جیسی نایاب بیماری نے انہیں متاثر کرنا شروع کردیا ۔۔۔یہ بیماری اعصاب کنٹرول کرنے والے پٹھوں کو بترریج کمزرو کرتی چلی جاتی ہے ۔۔ڈاکٹروں نے کہا کہ اسٹیفن ہاکنگ اب زیادہ سے زیادہ دو برس تک زندہ رہ سکتے ہیں ۔۔۔لیکن کیا معجزانہ حقیقی خیال ہے کہ وہ اگلے چوون برس تک زندہ رہے ۔۔۔موٹر نیوٹران بیماری کے باوجود انہوں نے بھرپور زندگی گزاری ۔۔۔جب بیماری شروع ہوئی اور معلوم ہوا کہ وہ دو برس کے اندر مر جائیں گے تو کہا کوئی پرواہ نہیں ۔۔۔انیس سو چوسٹھ میں شادی کی ،یہ شادی بیس برس تک چلی ،تین بچے ہوئے ،انیس سو پچانویں میں اپنی نرس سے دوسری شادی کر لی ،یہ شادی بھی دو ہزار چھ تک کامیابی سے چلتی رہی ۔۔۔ان کو اپنی بڑی بیٹی سے بہت پیار تھا ،وہ اسٹیفن ہاکنگ کی لاڈلی بیٹی ہیں ،بڑی بیٹی کے ساتھ ملکر بچوں کے لئے آسان زبان میں بچوں کے لئے سائنسی کتابیں لکھتے رہے ۔۔۔انیس سو اٹھاسی میں ان کی ایک کتاب شائع ہوئی جس کا نام تھا A BRIEF HISTORY OF TIME یہ ان کی پہلی کتاب تھی ۔۔۔۔یہ کتاب ان انسانوں کے لئے لکھی گئی جنہیں آسان زبان میں یہ سمجھانا مقصود تھا کہ سائنس کیا ہوتی ہے ۔۔۔اس کتاب کی ایک کروڑ سے زائد کاپیاں فروخت ہوئیں ۔۔ائے بریف ہسٹری آف ٹائم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ وہ سائنسی کتاب تھی جو سب سے زیادہ فروخت ہوئی اور سب سے کم پڑھی اور سمجھی گئی ۔۔دو ہزار ایک میں ان کی ایک اور کتاب شائع ہوئی جس کا نام تھا UNIVERSE IN A NUTSHELL ،وہ ایک سائنسی عالم تھے ،جن کے خیالات و نظریات کائناتی اور الہامی تھے ۔۔۔پاکستان کے معروف طبعیات دان ڈاکٹر ہود پرویز کہتے ہیں کہ ہاکنگ نے فزکس کے مختلف شعبوں میں کام کیا تھا ،لیکن ان کا سب سے بڑا کام BLACK HOLES کے اوپر ہے ۔۔بلیک ہولز وہ مردہ ستارے ہیں جو بہت چھوٹے اور بھاری ہیں ،اس قدر بھاری ہیں کہ ان سے کشش ثقل کے باعث کوئی چیز باہر نکل نہیں سکتی ،حتی کہ ان سے روشنی نہیں نکل سکتی ۔۔۔اسی وجہ سے ان کو بلیک ہولز کہا جاتا ہے ۔۔۔لیکن ہاکنگ نے ثابت کیا کہ بلیک ہولز سے شعاعیں نکلتی ہیں ،تابکاری نکلتی ہے ،ان شعاعوں کو سائنس نے ہاکنگ ریڈیئشن کا نام دیا ہے ۔۔۔یہ شعاعیں تابکاری توانائی بلیک ہولز سے باہر لے جاتی ہیں ،اسی وجہ سے بلیک ہولز ختم ہو جاتے ہیں ۔۔۔ڈاکٹر ہود کے مطابق ہاکنگ نے کائنات کے ابتدائی لمحات کے بارے میں بھی بہت شاندار کام کیا ہے ،،،یہ بتایا ہے کہ اس وقت کائنات کی کیا شکل و صورت تھی ،اس کے اندر کونسے زرات تھے ۔۔۔۔۔کیسے یہ زرات آپس میں ملے ،کائنات کی تاریخ پر ان کا عالمانہ اور فلسفیانہ کام ہے جو اعلی اور معیاری ہے ۔۔۔ہود بھائی کے مطابق فزکس کے دو اہم ستون ہوتے ہیں ،یعنی ایک طرف آئن سٹائن کی THEORY OF RELATIVITY ہے ،جو بہت حد تک ثابت شدہ ہے ،دوسری طرف QUANTUM MECHANICS ہے ،اسی وجہ سے فزکس بہت مظبوط بنیادوں پر استوار ہے ۔۔۔اسی میں ہاکنگ نے ایک بنیادی مسئلہ چھیڑا ہے ۔۔۔۔کوانٹم مکینکس کی وجہ سے ہمارے فونز ،موبائل وغیرہ کام کرتے ہیں ۔۔۔چھوٹے ٹرانسسٹرز کوانٹم مکینکس کے تابع ہیں ۔۔۔یہ دونوں تھیوری آف ریلیٹیویٹی اور کوانٹم مکینکس بظاہر ایک دوسرے کے متضاد ہیں ۔۔۔ہاکنگ نے اس تضاد کی وضاحت کی ہے ۔۔۔ہاکنگ کا کہنا ہے کہ بظاہر یہ دونوں ایک دوسرے سے متضاد ہیں ،لیکن یہ اصل تضاد نہیں ہے ۔۔۔ہاکنگ کہتے ہیں کہ جب ان دونوں میں مطابقت پیدا کردی گئیں تو انسان کے بڑے بڑے مسائل حل ہو جائیں گے ۔۔۔ہاکنگ کی ایک تھیوری ہے جس کا نام ہے تھیوری آف ایوری تھنگ ،اس تھیوری میں کہا گیا ہے کہ کائنات مسلسل پھیل رہی ہے ،یہ کائنات باقاعدہ قوانین اور اصولوں کے تحت چل رہی ہے ۔۔۔اس کائنات کا آغاز و انجام بھی CALCULATED ہے ۔۔۔ہاکنگ کا کہنا ہے کہ اگر ہم اس مسئلے کو حل کر لیں تو یہ خدا کے زہن کو پڑھنے کے برابر ہوگا ۔۔۔یعنی کہ کائنات کے ٹائم ٹیبل کا پتہ چل جائے گا ۔۔۔۔اس کے علاوہ ان کا ٹائم ٹریول اور الٹرنیٹو یونیورس کے نظریات کو بھی سائنس کی دنیا میں بہت مقبولیت اور قبولیت حاصل ہے ۔۔۔موٹر نیوٹران بیماری کی وجہ سے یہ ہل جل نہیں سکتے تھے ،بول نہیں سکتے تھے ،اسی لئے مائیکروسافٹ والوں نے ان کے لئے ایک ایسا پروگرام تخلیق کیا تھا جو ان کے زہن کو پڑھتا تھا اور وہ زہن کی باتیں ہمیں سنائی دیتی تھی ۔۔۔جدید ٹیکنالوجی نے ہاکنگ کے دماغ کے ہر خیال کو دنیا کے سامنے پیش کیا ،اسی وجہ سے ہمیں جدید ٹیکنالوجی کا شکرریہ ادا کرنا چاہیئے ۔۔۔ایک انٹرویو کے دوران جب ہاکنگ سے سوال کیا گیا کہ آپ بہت مشہور ہو گئے ہیں ،کیسا محسوس کرتے ہیں ؟ تو اس پر ہاکنگ کا کہنا تھا کہ اچھی بات ہے جہاں جاتا ہوں لوگ پہچان لیتے ہیں ،حالانکہ میں نے نئے کپڑے بھی پہنے ہوتے ہیں ،وگ بھی لگائی ہوتی ہے ،لیکن لوگ وہیل چئیر سے پہچان لیتے ہیں ۔۔معذوروں کے لئے ان کا یہ پیغام تھا کہ بے شک معذور جسم کی وجہ سے کچھ نہیں کرسکتے ،لیکن جو کام کرسکتے ہیں ،وہ کرنا چاہیئے ،اسی پیغام کا نام بھی اسٹیفن ہاکنگ ہی ہے ۔۔۔aliens کے بارے میں سائنسدانوں کو ہاکنگ نے یہ مشورہ دیا تھا کہ بے شک وہ ان aliens پر ریسرچ کریں ،لیکن ان سے رابط کرنے کی کوشش نہ کریں ،اگر یہ انسان سے پسماندہ ہوئے تو پھر خطرے کی کوئی بات نہیں ،لیکن اگر یہ انسان سے زیادہ ترقی یافتہ ہوئے تو وہ اس زمین کو تباہ کرسکتے ہیں ،انسانیت کو برباد کرسکتے ہیں ۔۔۔artificial intelligence یعنی مصنوعی زہانت کے نظریئے کے حوالے سے انہیں ہمیشہ تشویش رہی ہے ۔۔۔ان کا کہنا تھا کہ اس سے انسان پیچھے رہ جائیں گے اور مصنوعی زہانت ان پر حکمرانی کرے گی اور انہیں اپنا غلام بنا لے گی ۔۔۔ایک انٹرویو کے دوران جب ان سے سوال کیا گیا کہ کرہ ارض پر نسل انسانی کا اختتام کیسے ہوگا ؟ تو اس پر اسٹیفن ہاکنگ نے تین وجوہات بتائیں ،ان کا کہنا تھا یو تو کوئی سیارہ زمین سے ٹکڑائے گا اور زمین تباہ ہو جائے گی ،یا پھر گلوبل وارمنگ اس نہج پر پہنچ جائے گی کہ اس زمین پر زندہ رہنا مشکل ہو جائے گا ،یا اس گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ایسا وائرس آئے گا جو تمام انسانوں کو ختم کردے گا ۔۔ان کا کہنا تھا انسان اپنی عادتیں بدل نہیں سکتے ،اس انسان نے زمین پر آلودگی اور گندگی پھیلانی ہی پھیلانی ہے ،اس لئے انسان کو چاہیئے وہ سیارہ بدل لیں ،یہ انسان ایک سو سے دو سو برس کے دوران ایک ایسے سیارے پر چلے جائیں جہاں زندگی ممکن ہو ،انسان اس زمین سے کسی اور سیارے پر نہ گیا تو وہ تباہ ہو جائے گا ۔۔۔ان کے مطابق دو ہزار چھ سو تک یہ زمین انسان کے رہنے کے قابل نہیں ہو گی ۔۔۔وہ ایک ترقی پسند اور روشن خیال انسان تھے ۔۔۔ان کی ایک سیاسی سوچ بھی تھی عراق جنگ کی وجہ سے انہوں نے امریکہ پر تنقید کی اور امریکہ کو لاکھوں عراقیوں کا قاتل کہا ۔۔۔اسرائیل کو وہ ہمیشہ مشورہ دیتے رہے کہ وہ فلسطینیوں پر ظلم بند کرے ،اسی وجہ سے اسٹیفن ہاکنگ پر ہمیشہ اسرائیل میں شدید تنقید کی گئی ۔۔۔وہ خشک مزاج نہ تھے ،انہیں پاپولر کلچر پسند تھا ،موسیقی سے انہیں لگاو تھا ،سٹار ٹریک جیسی نیکسٹ جنریشن جیسی فلم میں ان کے کردار کو اینیمیٹڈ فارم میں دیکھایا گیا ۔۔۔بڑے اور عظیم انسانوں میں دو خصوصیات ہوتی ہیں ،ایک یہ کہ اس کی گردن میں سڑیا نہیں ہوتا اور دوسرا اس کے اندر حس مزاح کوٹ کوٹ کر بھری ہوتی ہے ،یہ دونوں چیزیں ان میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی ۔۔۔ان کی زندگی پر ایک فلم انیس سو چودہ میں بنی تھی ،اس فلم کا نام تھا دی تھیوری آف ایوری تھنگ ،جب ان سے سوال کیا گیا کہ مووی کیسی تھی ،وہ ہیرو کیسے تھا جس نے ان کا کردار ادا کیا ،تو اس پر ہاکنگ نے حس مزاح کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ مووی اچھی تھی ،ہیرو کی پرفامنس بھی اچھی تھی ،لیکن وہ اس ہیرو سے زیادہ خوبصورت ہیں ۔۔۔۔فلم کا ہیرو خوبصورتی میں ان سے کم تھا ۔۔ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ وہ ایک معمہ حل نہیں کرسکے ،وہ معمہ انہیں سمجھ ہی نہیں آیا ۔۔۔ان کے مطابق پوری زندگی انہوں نے خواتین کے بارے میں زیادہ سوچا ،کائنات کے بارے میں کم ،کہتے ہیں وہ کائنات کو تو سمجھ گئے ،لیکن خواتین کو نہیں سمجھ سکے ۔۔۔یہ تھی اسٹیفن ہاکنگ کی حس مزاح ۔۔۔جب ایک انٹرویو کے دوران ان سے پوچھا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ میں مقبول کیوں ہیں ؟تو ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ جواب نہیں دے سکتے ۔۔۔۔ڈونلڈ ٹرمپ جیسے مسئلے کا حل ان کے پاس بھی نہیں ہے ۔۔۔پاکستان میں بھی اسٹیفن ہاکنگ جیسے دماغ پیدا ہو سکتے ہیں ،اس کے لئے ضروری یہ ہے کہ یہاں سائنسی دماغ پیدا کرنے کی آزادی ہو ،یہ آزادی تب ممکن ہے ،جب سوال پوچھنے کی آزادی مل جائے ،یہاں سوال پوچھنے یا سوال کرنے کی آزادی نہیں ،اسی وجہ سے یہاں خادم حسین رضوی تو پیدا ہوسکتا ہے ،اسٹیفن ہاکنگ نہیں ۔۔۔۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔