بُھونڈی، بِھڑ، واسپ، ییلو فلائی، ڈاکٹر فلائی، ییلو جیکٹ، ہارنیٹ، ڈیمو، تتییا، دھمبوڑی، تموڑی اور تابانِڈ ۔۔۔ یہ سارے نام اس پیلی سی خطرناک مکھی کے ہیں، جس کو دیکھتے ہی سب کی بولتی بند ہو جاتی ہے اور بڑے بڑے پھنے خانوں کو "پُھلے خان" بنانے کا فن اسے خوب آتا ہے۔
آج کل بِھڑیں شُتر بے مہار کی طرح اتنی آزادی سے اور نڈر ہو کر گھوم پھر رہی ہیں، جیسے لاک ڈاؤن کھلنے کے بعد عید سے پہلے لوگ باہر نکلے تھے۔ یہ ناہنجار بے شک جہاں مرضی گھومیں پھریں، سانوں کوئی اعتراض نہیں لیکن جب بلاوجہ انجان نرس کی طرح بے دردی سے ٹیکا لگاتی ہیں تو چودہ پندرہ طبق فل بٹا فل روشن ہو بلکہ جگمگا جاتے ہیں اور ماڑکُو جیا بندہ بھی سُج پُھل کر بھڑولا اور گوگلو موگلو سا بن جاتا ہے۔ تے فر لوک کھلو کھلو ہسن تے ماڑی گل اے نا۔
مچھروں کی طرح بھڑ کی نسل میں بھی (ایف سولہ بیویوں کی طرح) لڑنے جھگڑنے کا سارا ذمہ مادہ کے سر ہوتا ہے۔ نر بیچارے تو روزی روٹی اور بچے پالنے میں مگن رہتے ہیں۔ یہ موسم خزاں اور "بَھر گرمیوں" میں فُل ایکٹو ہوتی اور رہتی ہیں۔ سردیوں اور راتوں میں ان کی خطرناکی ماند پڑ جاتی ہے۔ سہ پہر کے وقت اور گھنے بادلوں کے دوران ان کی بائیٹنگ کپیسٹی کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔
جب یہ اپنا حملہ کر چکتی ہیں تو فوری طور پر بندہ "اوئی امی، اوئی امی" کے سوا کچھ کر بھی نہیں سکتا۔ بچے تو چلو رو دھو لیتے ہیں، جوان بندہ اور بالخصوص صنفِ نازک تو شرمو شرمی دھاڑیں مار مار کر رو بھی نہیں سکتی بلکہ آنسو بھی نہیں بہا سکتی۔ سوئی سے بھی باریک اس کے تیز زہریلے ڈنک کا اتنا درد ہوتا ہے کہ۔۔۔ نہ ای پُچھو۔ آئیے جانتے ہیں کہ یہ بِھڑ ہے کیا، کیوں کاٹتی ہے، اس کا علاج کیا ہے اور ان سے چھٹکارا کیسے ممکن ہے؟
بِھڑ ایک زہریلی کاٹنے والی مکھی ہے جو تقریباً ہر ملک میں اور بالخصوص گرم علاقوں میں زیادہ پائی جاتی ہے۔ یہ مکھیاں کالونی بنا کر چھتوں میں رہتی ہیں اور نئے لاروے اور بچے پیدا کرتی ہیں۔
عام حالات میں تو یہ کچھ نہیں کہتی لیکن جب کوئی ان کے چھتے کے پاس جائے تو اس کو نہیں چھوڑتی۔ اس لیے گرمیوں میں بہت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔
وظیفے:
سب سے پہلے ڈنک کو باہر نکالیں تاکہ مزید زہر نہ پھیلے، پھر جلد کو دھوئیں اور برف سے ٹکور کریں۔
1۔ جیسے ہی بِھڑ کاٹ لے، فوراً "واذا بطشتم بطشتم جبارین" تین بار پڑھ کر دم کر لیں۔
2۔ اگر آپ صبح و شام تین تین بار یہ دعائیں پڑھ لیں تو کوئی چیز آپ کو نقصان نہیں پہنچا سکتی اور نہ ہی کوئی کیڑا کاٹ سکتا ہے۔ ان شاءاللہ۔
اعوذ بکلماتِ اللہ التامات من شر ما خلق۔
بسم اللہ الذی لا یضرُ مع اسمہ شئی فی الارضِ ولا فی السماءِ و ھو السمیع العلیم۔
3۔ تین بار آیۃ الکرسی، تین بار سورہ فاتحہ اور تین بار سورہ اخلاص اول آخر درود شریف پڑھ کر متاثرہ حصے پر پھونک ماریں۔
علاج:
ٹوٹکے اور کارگر طریقے:
درد اور سوجن کم کرنے کے لیے مندرجہ ذیل چیزیں آپ کو فائدہ دے سکتی ہیں۔
1۔ متاثرہ حصے پر لہسن کاٹ کے لگائیں، کافی سکون ملے گا۔
2۔ توتھ پیسٹ کو بیس منٹ تک لگا رہنے دیں۔
3۔ شہد لگائیں۔
5۔ لیونڈر آئل یا نیاز بو کا تیل بھڑ اور شہد کی مکھی کے کاٹے کے لیے بہت مفید ہے۔
6۔ معالج کے مشورے سے ہومیو پیتھک دوا ایپس ملیفیکا لیں۔
7۔ ہمدرد مرہم لگائیں۔
8۔ ایلوویرا کا ٹکڑا اوپر لگائیں یا اس کا جیل استعمال کریں۔
9۔ ڈنک والی جگہ پر تھوڑا سا پٹرول ڈالیں۔
10۔ اگر کبھی خدا نخواستہ بھڑ کاٹ لے تو اوپر پیاز لگائیں۔
11۔ کسی خالص لوہے کی چیز کو متاثرہ جگہ پر رگڑیں۔
12۔ نمک اور پانی کا پیسٹ بنا کر ڈنک والی جگہ پر لگائیں۔
13۔ مٹی کا تیل دو چار قطرے اوپر انڈیلیں۔
14۔ سرسوں کے تیل میں تھوڑا سا نمک ملا کر ہلکا مساج کریں۔
15۔ پیاز یا لہسن کا ٹکڑا رگڑیں یا لیپ بنا کر اوپر لگائیں۔
16۔ ڈیٹول لگا لیں۔
17۔ سیب کا سرکہ ڈنک والی جگہ پر ڈالیں۔
18۔ پرفیوم لگانے کا تجربہ بھی اچھا ہے۔
19۔ فوری طور پر دو تین گلاس پانی پی لیں۔
20۔ لیموں کا قطرے ڈالیں اور چھلکا رگڑیں۔
(یہ مختلف لوگوں کے آزمائے ہوئے ٹوٹکے ہیں)
چھتے سے نجات:
بِھڑوں اور ان کے چھتے سے نجات پانے کے لیے ڈیزل کا سپرے کریں۔ یہ فوراً مر جائیں اور دوبارہ اس جگہ اپنا چھتا نہیں بنائیں گی۔
عوام متاثرہ اور مفاد عامہ کے لیے پیش کیا گیا۔