دنیا بھر کی سائنس اکیڈمیوں نے ارتقا کی تعلیم سے متعلق ایک مشترکہ سٹیٹمنٹ پر 2006 میں جاری کی۔ ان اکیڈمیز میں پاکستان، انڈونیشیا، ایران، فلسطین، مصر، بھارت سمیت بہت سے دوسرے ملکوں کے سائنسی ادارے شامل تھے۔ اس سٹیٹمنٹ کے ابتدائی حصے کا ترجمہ مندرجہ ذیل ہے۔
زیرِ دستخطی تمام سائنس اکیڈمیز کو علم ہوا ہے کہ دنیا میں مختلف جگہوں پر پڑھائے جانے والے سائنس کے مختلف کورسز میں زمین پر زندگی کے آغاز اور ارتقا کے سائنسی شواہدات، ڈیٹا اور ٹیسٹ ایبل نظریات کو جان بوجھ کر چھپایا جا رہا ہے یا کنفویوژن پھیلائی جا رہی ہے۔ ہم تمام فیصلہ کرنے والوں، اساتذہ اور والدین پر زور دیتے ہیں کہ بچوں کو سائنسی طریقوں اور دریافتوں کی تعلیم دیں تا کہ ان میں سائنس کی سمجھ پیدا ہو۔ جس دنیا میں وہ رہتے ہیں اس کا علم انہیں بااختیار بنائے گا کہ وہ انسانی ضروریات پوری کر سکیں اور اس زمین کی حفاظت کر سکیں۔
ہم زمین کے آغاز اور اس پر زندگی کے ارتقا کے شواہدات کی موجودگی میں طے کئے گئے مندرجہ ذیل حقائق سے متفق ہیں جن کو متعدد آزادانہ سائنس کے مختلف شعبوں میں ہونے والے تجربات سے پرکھا جا چکا ہے۔ اگرچہ کہ ارتقائی تبدیلیوں کی پریسائز تفصیل پر کھلے سوال ہو سکتے ہیں، لیکن مشاہدات نے کبھی ان کی نفی نہیں کی۔
کائنات موجودہ حالت میں 11 سے 15 ارب سال قبل آئی۔ زمین تقریبا ساڑھے چار ارب سال قبل بنی
زمین کے بننے سے اب تک، اس کا ماحول مختلف طبیعی اور کیمیائی قوتوں سے تبدیل ہوتا رہا ہے اور اب بھی ہو رہا ہے
زندگی زمین پر اڑھائی ارب سال قبل شروع ہوئی۔ فوٹوسنتھیسز کرنے والے آرگینزم نے کم از کم دو ارب سال قبل فضا کا ماحول آہستہ آہستہ بدل دیا کہ اس میں خاصی مقدار میں آکسیجن آ گئی۔ اس آکسیجن کے علاوہ فوٹوسنتھیسز کا عمل توانائی اور خوراک کی اصل سورس رہا جس پر انسانی زندگی کا دارومدار ہے
زندگی نے ابتدا سے اب تک کئی شکلیں بدلیں اور اب تک ارتقا جاری ہے۔ پیلیئنٹولوجی، جدید بائیولوجی اور بائیوکیمیکل سائنس آزادانہ طور پر اس کی مزید بہتر تصدیق کرتی جا رہی ہیں۔ بشمول انسانوں کے، تمام جانداروں کا مشترک جینیاتی کوڈ، واضح طور پر بتاتا ہے کہ زندگی کی ابتدا مشترک تھی۔