سائنس کا کوئی بھی ٹاپک اتنا تنازعہ پیدا نہں کرتا جتنا ارتقا۔ اگر سٹرنگ تھیوری کی ریاضی پر بات کرنا چاہیں تو شاید مخاطب آپ کو نظرانداز کر دے اور آگے بڑھ جائے لیکن ارتقا پر معاملہ مختلف ہے۔ اس تنازعے کی وجوہات کا تعلق تاریخ سے ہے۔ سائنس کا نظریہ تو اپنے تمامتر شواہد کے ساتھ واضح ہے۔ اگر ہم سائنس سے باہر دیکھیں تو پھر اس کے مقابلے میں کونسے نظریات ہیں جو زندگی کے تنوع کی وضاحت کرتے ہیں۔ ایک نظر ان سب پر۔
انٹیلیجنٹ ڈیزائن
اس خیال کے مطابق زندگی کے کئی حصوں کو ڈیزائن کیا گیا ہے۔ جیسا کہ بیکٹیریا کا فلیجر موشن تیس پروٹین کا ایک توازن مانگتا ہے۔ اس لئے یہ والا حصہ اسی طریقے سے ڈیزائن ہوا۔ اس خیال کو اسمبلی لائن پر ہونے والا ارتقا کہا جا سکتا ہے۔ اس کے مطابق بھی تمام مخلوقات (بشمول انسان) کی ابتدا ایک ہی وقت میں ایک خلئے سے ہوئی جہاں سے رفتہ رفتہ تمام انواع نے جنم لیا (تفصیل مائیکل بیہے کی کتاب سے) اور انسان پرائمیٹ سے ہی ارتقا پذیر ہوا۔ اس کی مخالفت سائنسی حلقوں سے اس لئے ہے کہ اس کی سائنسی بنیاد نہیں۔ مذہبی حلقوں سے اس لئے کہ یہ روایتی مذہبی تصور کے مطابق بھی نہیں۔ اس کو پروموٹ کرنے والے ڈسکوری انسٹی ٹیوٹ نے اس کو تعلیمی اداروں میں پڑھنے کے لئے کئی ریاستوں میں الگ الگ کیس کئے تھے لیکن اس خیال کی بنیاد نہ ہونے کی وجہ سے ہر جگہ پر ہی یہ اپنے تمام کیس ہار گئے۔
اس کا لنک یہاں سے
مورفک ریزوننس
یہ خیال شیلڈریک نے ڈارون کی کتاب پڑھ کر اس کا اطلاق کائنات پر کر کے نکالا۔ اس کے مطابق غیرمرئی فیلڈ اس کائنات کا احاطہ کئے ہوئے ہیں جن میں ستارے اور کہکشائیں بھی شامل ہیں۔ وقت کے ساتھ اس کائنات کے “عادات” بدلتی ہیں جس سے ارتقا ہوتا ہے۔ گریویٹی بھی اسی طرح بدلی ہے اور جینز بھی اسی طرح ترتیب حاصل کرتی ہیں۔
مورفک ریزوننس کے بارے میں یہاں سے
نیو تھاٹ
یہ انیسویں صدی میں شروع ہونے والی ایک موومنٹ سے ہے۔ اس کے مطابق خدا ہر جگہ ہے اور ہر چیز خدا ہی ہے۔ آپ کے ہاتھ میں موبائل فون سے لے کر آپ کے کمرے میں لٹکے پنکھے تک باقی سب سراب ہے۔ تو پھر جب سب سراب ہے تو باقی سوال بشمول یہ کہ زندگی کیسے آئی، بے معنی ہو جاتے ہیں۔ اس کے اپنے کئی فلیور ہیں جن میں کرسچن سائنس اس کا بڑا گروپ ہے۔ دنیا بھر میں اب اس سوچ کے ماننے والے موجود ہیں۔ اس پر
قدیم کاسمولوجی
سب کچھ کسی طریقے سے شروع ہوا۔ کائنات ہمیشہ سے نہیں ہے۔ یہ شروعات چاہے بگ بینگ کہلائیں یا کچھ اور لیکن اس پر اختلاف نهیں پایا جاتا کہ اس کا کچھ نقطہ آغاز ہے۔ لیکن کاسمک انسسٹری میں ایسا نہیں۔ اس کے مطابق کائنات ہمیشہ سے ہے، زندگی کائنات میں ہمیشہ سے ہے۔ زندگی زمین پر جراثیم کی صورت میں لینڈ ہوئی جو بڑھنا شروع ہوئے۔ چونکہ یہ جراثیم ایک پچھلی تہذیب کی ایڈوانسڈ شکل کی باقیات تھیں تو ان کو پتہ تھا کہ یہ ہمارے جیسے کیسے بنیں گی۔ (اگر بگ بینگ کے سارے شواہد اور خلائی مخلوق کے نہ ملنے کو نظر انداز کر دیا جائے تو ٹھیک بھی ہو سکتی ہے)
اس بارے میں یہاں سے
قدیم خلائی مخلوق
کروڑوں سال پہلے خلائی مخلوق زمین پر ہنچی۔ اس نے تجربے کے لئے یہاں پر زندگی کا بیج بویا یا شاید شرارت کے لئے۔ اس کے حق میں استعمال کئے جانے والے “شواہد” اہرامِ مصر، مایا کا کیلنڈر اور نازکا کی لکیریں وغیرہ استعمال کئے جاتے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ آرکیولوجی کے وہ مسائل جو حل طلب ہوں، وہاں پر خلائی مخلوق والے خیالات کے لئے زرخیز زمین ملتی ہے۔ اس کے لئے یہاں سے
پروگریسو کری ایشن ازم
اس خیال کے مطابق زمین پر کچھ ادوار رہے ہیں۔ ہر دور میں پودے اور جانوروغیرہ اکٹھے ہی بن جایا کرتے تھے ویسے ہی رہا کرتے تھے اور چند کروڑ سال بعد ختم ہو جاتے تھے۔ اصل کری ایشن ازم کو جب زمین سے ملنے والے شواہد سے مسئلہ ہوا تو ان تمام مسائل سے بچنے کے لئے یہ خیال سامنے آیا اور 1940 میں آرتھوڈوکس کرسچن چرچ کی طرف سے پیش کیا گیا۔ ایک وقت میں کچھ مقبول رہنے کے بعد یہ بھی پس منظر میں چلا گیا کیونکہ اس کے لئے کسی بھی قسم کے شواہد نہیں تھے لیکن آنسرز ان جینیسز ان کی مقبول ویب سائٹ ہے ۔
اس کی تفصیل کے لئے یہاں سے
پنکچویٹڈ ایکولبریم
اس کے مطابق ارتقا جلدی سے ہو جاتا ہے اور پھر رک جاتا ہے۔ زمین پر تبدیلی کے کچھ وقت آتے ہیں۔ اس تبدیلی کے پچاس ہزار برس کے اندر ارتقائی عمل جاری رہ کر یہ مرحلہ مستحکم ہو جاتا ہے اور بڑے عرصے تک ایسا ہی رہتا ہے اور ایولیوشنری سٹیٹس کی یہی وجہ ہے۔ اسے جھٹکوں والا ارتقا کہا جا سکتا ہے۔ اگرچہ یہ مین سٹریم سائنس کا حصہ نہیں اور بنیادی طور پر مختلف بھی نہیں لیکن بہرحال ایک متبادل خیال ضرور ہے۔ اس پر
سائنٹولوجی
اس کا تعلق خلائی مخلوق کے تجربے سے ہے۔ ایک باشعور خلائی مخلوق کروڑوں سال پہلے ہائیڈرجن بموں کے دھماکوں کی وجہ سے ختم ہو گئی تھی اور ٹکڑوں میں بٹ کر گئی تھی۔ یہ پھر ایک جانور سے دوسرے، پھر تیسرے اور پھر اگلے جانور کی صورت اختیار کرتی گئی اور پھر انسان بن گئی۔ اس دوران کے عرصے میں پرانے جانوروں کی یادیں ہماے ذہن میں ابھی تک ہیں۔ حسد، کمزور قوتِ فیصلہ، دانت کا درد وغیرہ ہمارے اس پرانے ماضی کی وجہ سے ہے۔
سائنٹولوجی کے بارے میں جاننے کے لئے
کری ایشن ازم
ارتقا کے مخالف سب سے مقبول خیال یہ رہا ہے جس کے مطابق زمین زیادہ پرانی نہیں۔ فاسل ریکارڈ دھوکا ہے (یا ہمارے ساتھ کیا گیا کوئی مذاق)۔ اور ڈارون دھوکے باز تھا۔ اگرچہ چرچ نے جب ارتقا کی مخالفت کی تو مقابلے میں یہی خیال ہوا کرتا تھا لیکن نہ صرف اسے چھوڑ دیا گیا بلکہ چرچ اب اس کی کھل کر مخالفت کرتی ہے۔ لیکن اس کے باوجود کری ایشن ازم دنیا بھر میں مقبول ہے۔ مسیحی فکر سے باہر اگرچہ ارتقا کے مخالف کوئی نظریہ نہیں ملتا لیکن مسلمانوں میں ہارون یحییٰ نے اسی خیال کو اپنایا ہے۔
تھیئسٹک اویولیوشن
ارتقا پر ابتدائی گرما گرمی کا درجہ حرارت کم ہو جانے کے بعد کچھ مسیحی علماء نے ارتقا کو ایک مختلف انداز میں دیکھنا شروع کیا۔ اگرچہ اس کی کچھ شکلیں موجود ہیں لیکن اب اس میں اور سائنس میں فرق اب عملی طور پر صفر ہو چکا ہے۔ اس کے مطابق تخلیق ہوئی، اصولوں سے ہوئی اور بالکل ویسے ہی جیسے کہ ہمیں سائنس میں پتہ لگتا ہے۔
اور
ساتھ لگی تصویر ایک سروے کی جو امریکہ میں اس ٹاپک پر کیا گیا کہ کیا ارتقا کا عمل انسان کی اس دنیا کی آمد کی بہترین وضاحت کرتا ہے؟ یہ سروے 2007 کا ہے۔
ان میں سے کون سا کتنا ٹھیک ہے اور سائنس کتنی غلط ہے؟ یہ خیال پھر اپنا اپنا۔