غیر شمسی سیارے پر پہلی بار لوے اور ٹائٹینیم کی دریافت
ماہرین فلکیات نے زمین سے 620 نوری سال دور ایک ستارے کے گرد ایک ایسا سیارہ دریافت کیا ہے جو اس قدر گرم ہے کہ اس کے کرہ ہوائی میں لوہا اور ٹائٹینیم کے ایٹم موجود ہیں- یہ سیارہ مشتری کی طرح گیسوں پر مشتمل ہے لیکن اس کا ماس مشتری سے کم از کم تین گنا زیادہ ہے اور یہ اپنے ستارے کے انتہائی قریب گردش کر رہا ہے- اس کمیت اور ستارے سے اس قدر نزدیکی یے باعث اس سیارے کی سطح کا درجہِ حرارت 1700 ڈگری سینٹی گریڈ ہے جو کہ اب تک دریافت شدہ ستاروں میں سب سے زیادہ ہے- اس قدر حرارت کی وجہ سے یہ سیارہ کم اور ستارہ زیادہ معلوم ہوتا ہے لیکن ہم جانتے ہیں کہ یہ ایک سیارہ ہے جو ایک ستارے کے گرد گردش کر رہا ہے–
اس قدر حرارت کی وجہ سے اس سیارے کی گیسوں میں لوہے اور ٹائٹینیم کے بخارات بھی موجود ہیں- جب یہ سیارہ ہمارے نکتہِ نظر سے اپنے ستارے کے سامنے سے گذرتا ہے تو اس ستارے کی روشنی اس سیارے سے گذر کر ہم تک پہنچتی ہے- اس روشنی کے سپیکٹرم کے تجزیے سے یہ معلوم کیا جا سکتا ہے کہ اس سیارے کے کرہِ ہوائی میں کون کون سے عناصر کے ایٹم موجود ہیں- یہ پہلا موقع ہے کہ ہمیں کسی غیر شمسی سیارے پر دھاتوں کی موجودگی کا علم ہوا ہے- جس ٹیکنالوجی کے استعمال سے غیر شمسی سیاروں پر دھاتوں کی موجودگی کا پتہ لگایا گیا ہے مستقبل میں اسی ٹیکنالوجی کے استعمال سے سیاروں پر نامیاتی مالیکیولز کی موجودگی کی تلاش میں بھی مدد ملے گی–
https://www.space.com/41501-iron-and-titanium-exoplanet-atmosphere-discovery.html
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔