آج صبح ایک دوست سے بھارتی اداکار عرفان خان کی وفات کا پتا چلا۔۔ جو کچھ عرصے سے کینسر کے مرض میں مبتلا تھا۔۔ عرفان خان کے کیریر کا آغاز بھی آرٹ فلموں سے شروع ہوا تھا۔ معروف لیفٹسٹ ہدائت کار گوئند نہالانی سے خبر سن کر افسوس ہوا کہ ابھی عمر بھی زیادہ نہ تھا۔ اور ایک ورسٹائل ایکڑ تھا۔ اور ہالی وڈ مین اپنا نام پیدا کرچکا تھا۔ چند عالمی شہرت یافتہ فلموں میں کام کرکے
چونکہ میرا یقین ہے۔۔ کہ بمبئی فلم انڈسٹری میں نہ صرف آرٹ اور کرافٹ کے لحاظ سے ایک بڑا بلند معیار رہا ہے۔۔ بلکہ فلم انڈسٹری سے وابستہ جس کو بھی سن لیں، اس کے بارے جان لیں۔۔ وہ صرف تعلیم یافتہ نہیں۔۔ انٹیلیکچوئل بھی ہوتا ہے۔۔۔ وہ عام ہندوستانی گلی محلے میں پایا جانے والا نہیں ہوتا۔۔ اس کا کریکڑ بڑا ہوتا ہے۔ اس کی زندگی کے بارے میں سوچ اور فہم بلند ہوتی ہے۔۔
یہی بات عرفان خان پر بھی صادق آتی تھی۔ ایک فیوڈل ٹائپ مسلم گھرانے میں پیدا ہوا۔۔ باپ کو شکار کھیلنے کا شوق تھا۔۔ وہ اپنے بچے عرفان کو بھی ساتھ لے جاتا۔۔۔ لیکن عرفان کہتا ہے، جب اس کا باپ کسی پرندے ، جانور کا شکار کرلیتا ۔۔ تو میں اپنے زہن میں کہانیاں بناتے رہتا۔۔ کہ اس جانور کے آج ماں باپ بہن بھائی کیا کریں گے۔۔۔ان پر کیا گزرے گی۔۔۔ وہ کہتا ہے ایک دفعہ باپ نے مجھے بندوق پکڑا کر جانور پر گولی چلوا دی۔۔ اور وہ مر گیا۔۔ کہتا ہے۔۔ کہ میری اتنی بری حالت ہوئی۔۔ کہ میں اس کے بعد باپ کے ساتھ شکار پر نہیں گیا۔۔
اس کے نام کے ساتھ صاحب زادہ عرفان خان تھا۔۔ پہلے اس نے صاحب زادہ کے الفاظ ختم کئے بعد میں خان بھی ہٹا دیا۔۔ کہتا تھا، میں صرف عرفان ہوں۔۔ اس کا سوال تھا کہ ذات پات، قبیلہ ، مذہب نام کے ساتھ کیوں پوچھا جاتا ہے۔۔ انسان کی پہچان صرف اس کی ذات کے حوالے سے ہونی چاہئے۔۔ آج ایک دوست نے پوسٹ لگائی۔ جس میں بھارت کے کچھ مسلمان عرفان خان کے خلاف اس کے مرنے کے بعد خوشی کا اظہار کررہے ہیں۔۔۔ اور وہ اپنے اسلامی ایمان کی تسکین کررہے ہیں۔۔
اس کا پس منظر یہ تھا۔۔ کہ جب پاکستان اور دیگر دنیا میں اسلامی اور مسلمانوں کی دہشت گردی جاری تھی۔۔۔ تو اس نے مسلمانوں کو کہا تھا۔۔ کہ دہشت گردی سے باز آ جاو، دہشت گردی کی مذمت کرو۔۔۔ ہندوستان مسلمان تو ہم سے بھی دو ہاتھ آگے جہالت کو ایمان سمجھنے والے ہیں۔۔ جن کا ابھی تک ' قومی مسئلہ تین طلاق' کی اجازت لینا ہے۔۔ چنانچہ عرفان خان کے خلاف انتہا پسند ملاوں اور بنیاد پرست مسلمانوں نے پروپیگنڈا شروع کردیا۔۔۔ ظاہر ہے ان کے نزدیک " اسلام امن کا دین ہے" ، دہشت گرد کا تو کوئی مذہب نہیں ہوتا۔۔۔ " اور اگر دہشت گردی ہے بھی۔۔ تو امریکہ اور مغرب بھی تو ظلم زیادتی کررہا ہے۔۔
عرفان خان سے چینل پر سوال کیا گیا۔۔ کہ آپ کا مذہب کے بارے کیا خیال ہے۔۔ اس کا کہنا تھا، آج مذہب کا مطلب بن گیا ہے۔۔ " یہ عبادت کرو، یہ رسم ادا کرلو، اور یہ ثواب مل جائے گا۔۔۔ " جب کہ مذہب کا جو روحانی پہلو ہے وہ مسلمان بالکل نظرانداز کرچکے ہیں۔۔ جس میں خدا کی جستجو ہے، کھوج ہے۔۔ ایک اسرار ہے۔۔ اور مذہب خدا اور بندے کے درمیان کا ایک پرسنل معاملہ ہے۔۔ یہ دکھاوا اور نمائش کی چیز نہیں۔۔۔ وہ مذہب کے سیاسی استعمال کے خلاف تھا۔۔ مولویوں کو تکلیف ہوئی۔۔
چنانچہ بھارتی مسلمان اس کے مرنے کے بعد بھی نہیں بخش رہے۔۔ اپنے اللہ سے ثواب لے رہے ہیں۔۔ جب کہ ہر کوئی ایک عظیم ایکڑ اور ایک اچھے انسان کے اٹھ جانے پر رنجیدہ ہے۔۔ ایک دوست نے اس کا ایک خط پوسٹ پر لگایا ہے، وہ اس نے اسپتال سے لکھا ہوا ہے۔۔ لگتا ہے۔۔ وہ ایک فلسفیانہ لہجے میں اپنی Obituary لکھ رہا ہے۔۔
“