(Last Updated On: )
شعر پڑھنے سے ملی ہے آگہی اقبال کی
ہر کسی کو بھاگئی ہے شاعری اقبال کی
سارے جگ میں دیش اپنا سب سے اچھا کہہ دیا
دیکھئے اپنےوطن سے عاشقی اقبال کی
جو بھی دیکھا آپ نے لکھا ہے سب کچھ برملا
ہے خودی کی گونج گہری فلسفی اقبال کی
سادھو سنتوں کی بھی باتیں شاعری میں کہہ گئے
اور حقیقت، معرفت کی شاعری اقبال کی
کافر و مومن میں جوہے فرق وہ بتلادیا
اور توحید و رسالت زندگی اقبال کی
زندگی سے موت تک کچھ بھی نہ چھوڑا آپ نے
طفلی سے پیری تلک کی شاعری اقبال کی
آج بھی مہروؔ بھگودیتی ہے پلکوں کو مری
"لب پہ آتی ہے دعا " میں عاجزی اقبال کی